Common frontend top

اوریا مقبول جان


قرض کی دلدل اور امریکی جونکیں


پاکستان کی معاشی تاریخ پر جن مجرموں کے انگوٹھے ثبت ہیں ان کی وفاداریوں کے ڈانڈے پہلے تاجِ برطانیہ سے ملتے تھے اور جنگِ عظیم کے بعد یورپ کے زوال سے اُبھرنے والی عالمی طاقت امریکہ سے ملنے لگے ہیں۔ 15 اگست 1947ء کو وزارتِ خزانہ کا قلمدان سنبھالنے والا برطانوی ہندوستان کی سول سروس کی برانچ، انڈین ریلوے اکائونٹس سروس کا رکن ملک غلام محمد تھا۔ وہ کبھی بھی مسلم لیگ کا ممبر نہیں بنا مگر وزیر خزانہ بنا دیا گیا اور جب اس نے 17 اکتوبر 1951ء کو قائد اعظم والی آئین ساز اسمبلی توڑی تو اس نے
پیر 17 جنوری 2022ء مزید پڑھیے

ہماری بدحالی کے سفر کے بدترین مجرم (آخری قسط)

اتوار 16 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
آج سے چالیس سال قبل جب اس ملک کو قرضوں کی دلدل میں ایک خاص ایجنڈے کے تحت دھکیلا جا رہا تھا، تو اس وقت ہمارے ملک کے معیشت دان، تجزیہ نگار اور سیاست دان، انگریزی کا ایک فقرہ بولا کرتے تھے "Beggars are not Chooser" ’’بھیک مانگنے والوں کو انتخاب کا کوئی حق نہیں‘‘۔ دُنیا بھر سے قرضہ مانگا جا رہا تھا اور عوام کو یہ بتایا جا رہا تھا، جیسے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، پیرس کلب اور دیگر مالیاتی ادارے ہمیں بھیک دے رہے ہوں۔ یعنی قرض صورت جیسی، جس طرح کی بھیک ملے لے لو۔ اسی
مزید پڑھیے


ہماری بدحالی کے سفر کے بدترین مجرم

جمعه 14 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
جس کسی کا مستقبل صرف اور صرف پاکستان سے وابستہ ہے اور اگر وہ کسی نہ کسی اہم سیاسی، حکومتی اور عسکری عہدے پر متمکن ہونے کی وجہ سے حالات کی سنگینی کو جانتا ہے وہ تو اس وقت سر پکڑ کر بیٹھا ہے کہ یہ ملک اس خوفناک بحران سے کیسے نکلے گا۔ یہ بحران گذشتہ تقریباً چالیس سال کی بدترین حکومتوں کا تحفہ ہے۔ یہ ان حکمرانوں کا تحفہ ہے جن کی اپنی معیشت، کاروبار، جائدادیں، یہاں تک کہ خاندان کے افراد تک اس ملک میں نہیں ہیں۔ ان کی بَلا سے یہ ملک ہنستا بستا ہے یا
مزید پڑھیے


آفات: خرابی کی اصل جڑ

جمعرات 13 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
کیا اس ملک میں سیلاب، طوفان، زلزلے اور آفتیں اب آنا شروع ہوئی ہیں؟… ہر گز نہیں… شروع دن سے ہی فطرت کا یہ کھیل جاری ہے۔ لیکن گذشتہ چالیس سال سے ہمارے ہاں ہر آفت کے دوران ایک ہیرو اور ایک وِلن ضرور جنم لے رہا ہے۔ کمال کی بات یہ ہے کہ ان گذشتہ چالیس سالوں سے عوام اور میڈیا نے جسے ہیرو قرار دیا، جس کی تعریف میں رطب اللسان رہے اسی کی شہرت کی طلب کی وجہ سے ملک میں سیلاب، طوفان، زلزلوں دیگر آفات کا مقامی نظام درہم برہم ہوا… اور ایسا درہم برہم ہوا
مزید پڑھیے


دیں اذانیں کبھی یورپ کے کلیسائوں میں

پیر 10 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
آیاء صوفیا کبیر جسے ترک جامع شریف کہتے ہیں‘وہاں نماز جمعہ یا کسی بھی نماز کی ادائیگی میرے لئے ایسا ہی خواب تھا جیسا علامہ اقبال کا خواب جو انہوں نے مسجد قرطبہ میں نماز ادا کر کے پورا کیا۔صدیوں اس عمارت میں اذانیں گونجتی رہیں‘اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوتی رہیں اور اس کی زمین مسلمانوں کے سجدوں سے سرفراز ہوتی رہی۔دوغیہ ایسے یہودیوں کو کہتے ہیں جو مسلمان یا عیسائی خوف سے بنے ہوتے ہیں مگر گھروں میں مکمل یہودی ہوتے ہیں۔ایسے ہی ایک گھرانے میں پیدا ہونے والے اتاترک نے اسے مسجد سے عجائب گھر بنا دیا۔تقریباً
مزید پڑھیے



اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر

اتوار 09 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
گزشتہ چار صدیوں سے یہ ماتم جاری ہے کہ پوری اُمت زوال کا شکار ہے۔ ہمارا ہر دن ہمیں پستی کی طرف لے جا رہا ہے۔ خلافتِ عثمانیہ کا آخری چراغ جب سو سال پہلے گُل ہوا تو اقبالؒ نے اس اُمت کے دلوں میں اُمید جگاتے ہوئے لکھا تھا: اگر عثمانیوں پہ کوہِ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے کہ خونِ صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا لیکن گزشتہ ایک صدی سے وہ یہ سحر آج تک طلوع نہ ہو سکی، جس کی اُمید میں اس اُمت کے شب زندہ وار لوگوں کی آنکھوں سے ہر رات اشک رواں ہوتے
مزید پڑھیے


دنیا بھر میں کورونا کا مٹتا ہوا خوف

جمعه 07 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
آج سے دو سال پہلے جب دنیا بھر میں کورونا کا خوف پھیلا تھا تو دیگر تمام ملکوں کی طرح ترکی بھی اسی عالم خوف میں تھا۔ظاہر بات ہے اموات کی شرح زیادہ تھی اور علاج کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا تھا۔لیکن گزشتہ دو دنوں سے میں استنبول کے شہر میں گھوم رہا ہوں۔وہ شہر جہاں کبھی سیاحوں کی آمدورفت بند ہو گئی تھی۔بازار اور ریسٹورنٹ ویران ہو گئے تھے۔وہاں لگتا ہے‘ایک بار پھر زندگی معمول پر آتی جا رہی ہے۔آیۂ صوفیہ ‘توپی کاپی اور’بلیو‘ مسجد کے آس پاس کے بازاروں ایک بار پھر کھوے سے کھواچھل رہا ہے۔چہرے
مزید پڑھیے


اِک مردِ کوہستانی۔ قاضی حسین احمد

جمعرات 06 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
کیسا چہرہ تھا کہ آنکھ اس سے ہٹتی ہی نہ تھی۔ تبسم ایسا کہ جس سے دلوں کے زخم دُھل جائیں۔ آنکھوں میں گہرائی کہ جس میں مجھے اکثر ایک حزن و ملال اور دَرد جھلکتا نظر آتا۔ میں نے جب بھی ان آنکھوں میں جھانکنے کی کوشش کی، ان کے معصومانہ تبسم نے میری ساری تگ و دو ختم کر دی۔ کون جانتا تھا کہ ان آنکھوں میں اُمت مسلمہ کا دَرد جھیل کے پانیوں کی طرح جھلکتا رہتا ہے۔ جو کبھی کناروں سے باہر نہیں اُمڈتا۔ ’’مائیکل انجیلو‘‘ جسے دُنیا ایک بہت بڑا مصّور مانتی ہے، جس نے
مزید پڑھیے


کوئی اور راستہ نہیں

پیر 03 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
پاکستان میں ایک بہت ہی مختصر اور محدود طبقہ ایسا ہے جو اس قدر طاقتور ہے کہ وہ گذشتہ ستر سالوں سے پاکستان کا بیرونِ ملک ایک منفی روپ پیش کرنے کی مسلسل کوشش کرتا ہے اور اندرونِ ملک اسے ایک ناکام ریاست، مذہبی شدت پسند قوم اور اقتدار پر غلبے کی خواہش رکھنے والی فوج کے ہاتھوں میں کھیلنے والا ملک بتاتا ہے۔ یہ طبقہ گذشتہ پندرہ سالوں سے میڈیا کی چکا چوند، سوشل میڈیا کے پھیلائو اور ان کے ذریعے عالمی ایجنڈے کی تکمیل کی وجہ سے خوفناک حد تک طاقتور ہو چکا ہے۔ اس طبقے کی تین
مزید پڑھیے


میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس

اتوار 02 جنوری 2022ء
اوریا مقبول جان
سب ناکام ہو چکے ہیں…سیاستدان، جرنیل، بیورو کریٹ، سماجی کارکن، مصلح، صحافی، دانشور اور واعظینِ منبر و محراب۔ 2022ء کا سورج ان کی بد اعمالیوں کا نوحہ پڑھتے ہوئے طلوع ہوا۔ پچھہتر برس زوال کا سفر، جس میں ہر کوئی حصے دار ہے لیکن اس خوفناک ناکامی کا ملبہ دوسرے پر ڈالتا ہے اور اسے اپنے گریبان میں جھانکتے ہوئے شرم بھی نہیں آتی۔ اس مملکتِ خداداد پاکستان کی لوٹ مار میں ہر کسی کا برابر کا حصہ ہے۔ سیاستدان برسرِاقتدار تھے تو خاکی افسران اپنی بساط برابر حصہ وصول کرتے تھے، بلکہ ان پر تو نوازشات کی بارش ہوتی
مزید پڑھیے








اہم خبریں