پاکستانی نمائندے نے یو این کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ترقی پذیر ممالک کے چوری شدہ اثاثے ان کو مکمل طور پر واپس کر دیے جائیں۔ ترقی پذیر ممالک میں قانون کی حکمرانی کمزور ہونے کی بنا پر وہاں کے حکمران‘ تاجر اور امراء ان ممالک کے خزانے پر ہاتھ صاف کر کے بیرون ممالک میں اثاثے بناتے ہیں۔ سابق حکمران خاندان کے سوئٹزرلینڈ کے بنکوں میں اربوں روپے موجود ہیں،جنہیں واپس لانے کے لئے وہاں کا قانون آڑے آتا ہے،اسی طرح پانامہ کیس میں یہ کھل کر سامنے آیا ہے کہ ایون فیلڈ سمیت کئی جائیدادیں ایسے پیسے سے بنائی گئی ہیں، جن کے ذرائع مشکوک و مجہول ہی نہیں بلکہ نامعلوم ہیں۔ ترقی پذیر ممالک اگر ایسی رقوم واپس لٹا دیں تو ترقی پذیر کے معاشی مسائل کافی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عملدرآمد کر کے منی لانڈرنگ کا خاتمہ کر دیا ہے جبکہ بھارت سمیت کئی ممالک میں یہ دھندہ ابھی بھی جاری ہے۔ یہی رقوم دہشت گردوں‘ تخریب کاروں اور عالمی سمگلروں کے ہاتھ لگتی ہیں اور وہ دنیا کا امن غارت کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سرحد پار منی لانڈرنگ ہر سال کم از کم 16کھرب ڈالر یا عالمی جی ڈی پی کا 2.7فیصد ہوتی ہے۔ اس لئے ترقی یافتہ ممالک پاکستانی نمائندے کی بات پر سنجیدگی سے غور کریں تاکہ ترقی پذیر ممالک کی قسمت بدلی جا سکے۔