ایک زمانے میں آرٹیکل پڑھا جس میں بتایا گیا کہ کوئی ایشو اگر سمجھ نہ آ رہا ہو تو اس کے سلائس بنا لئے جائیں یعنی مختلف حصوں میں تقسیم کر کے اسے سمجھا جائے ۔ اسی طرح یہ بھی بتایا گیا کہ آپ نے اگر اپنا ٹاسک یا کوئی بڑا ٹارگٹ حاصل کرنا ہے تو اس کے حصے بنا لیں اور پھر ایک ایک قدم کر کے آگے بڑھتے جائیں۔ تجربات سے پتہ چلا کہ یہ فارمولا نہایت کامیاب ہے۔ صحافتی مصروفیت کے باعث میرا کتابیں پڑھنے کا شوق ماند پڑ گیا تھا، وقت نہ ملتا تو کتابیں جمع ہوتی جا رہی تھیں۔ اسی فارمولے کو آزما یا اور تیس چالیس صفحات روزانہ پڑھنے شروع کر دئیے۔ کئی شہرہ آفاق ناول میں نے ایسے پڑھے۔ موبی ڈک سے گنتر گراس کا ٹن ڈرم اور شولوخوف کا ’’اور ڈان بہتا رہا‘‘سے ماریاپوزو کے ناول آخری ڈان ، اومرتا وغیرہ ۔ اورحان پاموک کے ناول ’’مائی نیم از ریڈ ‘‘اور’’ میوزیم آف انوسینس‘‘ بھی ایسے پڑھا۔ برسبیل تذکرہ یہ دونوں شاندار ناول معروف مصنف، ایکٹوسٹ ، ناشر ، کتاب دوست محترم فرخ سہیل گوئندی نے اپنے ادارے جمہوری پبلشرز سے شائع کئے، ہما انور نے بہت عمدہ ترجمہ کیا ہے۔ اسی طرح چند ماہ قبل ٹالسٹائی کے مشہور ناول’’ اینا کارینینا‘‘ کو دفتر لے آیا۔ جب کچھ وقت اضافی ملتا، اسے پڑھتا۔ چند دنوں میں ناول ختم ہوا۔ جو کام برسوں سے التوا کا شکار تھا، وہ دو ہفتوں میں مکمل ہوگیا۔ پچھلے ماہ میری نئی کتاب ’’خیال سرائے ‘‘شائع ہوئی۔ ارادہ ہوا کہ کراچی کے کتاب میلہ تک یہ کتاب شائع ہوجائے۔ دن کم تھے، کام بہت بڑا ۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کروں۔ پھر اللہ کا نام لے کر بس شروع کر دیا۔ تھوڑا تھوڑا روز کر کے کام کرتا گیا اورایسی برکت پڑی کہ چند دنوں میں کام مکمل ہوگیا۔ الحمداللہ کتاب شائع بھی ہوگئی اور کراچی کتاب میلہ میں اس کی اچھی پزیرائی بھی ہوئی۔ اس بار لاہور کتاب میلہ یکم فروری سے پانچ فروری2024 تک ہوگا ،ا س میں بھی یہ کتاب ان شااللہ بک کارنر جہلم کے سٹال پر موجود ہوگی۔ نیا سال شروع ہوچکا ہے۔ ہم ہر بار نیو ائیر ریزولیوشن بناتے ہیں، ایسے عہد جو نئے سال میں مکمل کرنے ہیں۔ چند دنوں یا چند ہفتوں میں وہ ایک ایک کر کے بھولتے جاتے ہیں۔چند دن پہلے عارف انیس کی اس حوالے سے ایک خوبصورت مفید تحریر پڑھی۔ عارف انیس ملک ہمارے پیارے دوست اور ممتاز ٹرینر، مصنف اور موٹیویشنل سپیکر ہیں۔ عارف انیس سرٹیفائیڈ سائیکالوجسٹ بھی ہیں، این ایل پی ، اموشنل انٹیلی جنس پر انہوں نے دنیا کے بہترین ٹرینرز سے ٹریننگ حاصل کر رکھی ہے۔ انہیں کئی اہم عالمی ایوارڈ ز بھی مل چکے ہیں۔ بھائی عارف کی اپنی زندگی ایک حیران کن موٹیویشنل کہانی، کامیابی کی عجب داستان۔ عارف انیس ملک کئی کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی ایکٹو رہتے ہیں۔ نئے سال کی ابتدا میں عارف انیس ملک نے ایک ایسا آرٹیکل لکھا ہے، جس پر عمل کر کے آپ نئے سال کو پچھلوں برسوں سے بہت بہتر اور زیادہ کامیاب بنا سکتے ہیں۔ عارف انیس کے چند سو الفاظ میں ایسا بہت کچھ پوشیدہ ہے جو زندگی تبدیل کر دے۔ عارف انیس ملک لکھتے ہیں ـ:’’بس %1 روزانہ!!!!2024 کو طلوع ہوئے کئی دن ہونے کو ہیں۔ ماہرین کے مطابق 4 جنوری سے ہی نیو ائیر ریزولیوشن گول مول ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔9 جنوری تک بس، سو میں سے کوئی 7 فیصد کے آس پاس دیوانے ڈٹے رہ جاتے ہیں۔تو آج ہم بڑی بڑیں ہانکنے کی بجائے، چھوٹی چھوٹی باتیں کرتے ہیں۔ 100 فیصد کی بجائے 1 فیصد کی بات کرتے ہیں۔ خوب بڑے ہو جائیں، پھل پھول جائیں،یا دبلے ہوجائیں، چوکس ہوجائیں، روز کے کھلے کٹے روز باندھتے جائیں، سٹریس نہ لیں، صحت مند عادات اپنا لیں۔ بل گیٹس نہ بنیں، جیف بیزوس اور ایلان مسک بھی مت بنیں، وہی رہیں جو ہیں، بس آج %1 کل سے بہتر ہوجائیں۔ کایا پلٹ ہر ایک کو پسند ہے. یہ وہ کہانی ہے جو ہر ایک کے دل سے کلام کرتی ہے. محبت ہوئی، دل تڑخا، بس یہ ہوگیا، مرشد نے نظر کرم کی، مقدر بدل گئے۔ دس ڈالر جیب میں رہ گئے تھے، سو ملین ڈالرز کی لاٹری نکل آئی۔ یہ سب مَزے کا ہے، مگر فلمی ہے۔ جو زندگی روز گزارنی پڑے اس سے غیر متعلق ہے۔ یہ سب تو آپ کر چکے ہیں۔ سال ختم ہونے ہر نئی ڈائری اور اس میں لکھے جانے والے گول، وزن کم کرنے کے منصوبے۔ کتابیں جو پڑھنی تھیں، سفر جو کرنے تھے، مگر ادھورے رہ گئے۔ کایا پلٹنے کو بھول جائیں، بس ایک گھنٹہ روز کا وعدہ کر لیں۔ زندگی میں جہاں بھی موجود ہیں، کام میں، بزنس میں، برتاؤ میں، اخلاق میں، رشتوں میں، بس ایک فیصد بہتر ہوجائیں۔ صرف %1 روزانہ کی گارنٹی چاہیے.۔ یہی کائیزان( Kaizen) کی فلاسفی ہے۔ بہت سے لوگ اسے بنیادی طور پر جاپانی فلسفہ سمجھتے ہیں۔ لفظ جاپانی ہے، مگر یہ فلسفہ پہلے امریکیوں نے جاپان کو سکھایا۔ پھر خود بھول گئے تو جاپانیوں نے واپسی انہیں سکھایا۔پش اپس کرنے والے ہر روزانہ ایک پش آپ بڑھا کر دیکھیں.۔رات کو اپنے آپ کو ڈسپلن کرنے والے دس منٹ سے ابتدا کریں۔ کتاب لکھنے کے خواہش مند ہر روز ایک صفحہ لکھتے جائیں۔ کھانا کم کرنے کے خواہش مند دس کیلوریز روزانہ کم کرنے جائیں۔ پیدل چلنے کے شائق قافلے ہر روز دس قدم چلیں، اور پھر دس قدم روز بڑھاتے جائیں۔ کامیابی کے ماہرین سے کامیابی کا نسخہ پوچھیں تو وہ ملتی جلتی بات ہی بتاتے ہیں.:"بس آدھ درجن چیزیں پکڑ لو اور انہیں ہزار بار کر لو، اگر بہت ہی کرنا ہے تو پانچ ہزار بار کر لو، دوہرا لو، زندگی اسی ڈگر پر ڈھل جائے گی۔ کچھ لوگ اس جادوئی عادت جو" کمپاؤنڈ ایفیکٹ "کا نام بھی دیتے ہیں۔فارمولا بالکل سادہ سا ہے۔ پانچ چھوٹی سی چیزیں پکڑیں جو دس منٹ کے اندر ہوسکیں، پھر کر نا شروع کریں اور ہزار دن تک کرتے جائیں۔ ہم غلطی ایک ہی کرتے ہیں۔ ایک دن میں بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں، اور کر نہیں پاتے۔ بہت سے دنوں میں بہت کچھ کرسکتے ہیں، مگر کرتے نہیں ہیں.۔ کام کی ایک بات سن لی ہے، بہت ہے۔ اچھی باتوں کا چسکہ مت ڈالیں، اٹھیں اور کر ڈالیں۔ بہت سے لوگ پوری زندگی اقوال زریں اور اچھی باتیں جمع کرتے کرتے ایک عدد زندگی تمام کر بیٹھتے ہیں۔ سو اچھی باتیں جمع کرنے سے ایک اچھی بات پر عمل کر گزرنا افضل ہے۔ آج آپ جہاں بھی موجود ہیں، جو کچھ جانتے ہیں، جتنے امکانات آپ کے سامنے موجود ہیں، جتنی مہارتیں آپ نے سیکھی ہوئی ہیں، یہ سب آپ کے طرز عمل اور روٹین کا نتیجہ ہے۔ آپ کی زندگی، لمحہ بہ لمحہ انتخاب کا نتیجہ ہے۔ یہ یہ انتخاب اگر آپ خود نہیں کر رہے تو کوئی اور کر رہا ہے اور کل آپ کو اس انتخاب پر راضی ہونا ہوگا.۔اگر ایک جہاز کی سمت، پرواز کے وقت صرف %1 اپنی منزل سے مختلف ہو، تو دس گھنٹے کے سفر میں وہ اپنی منزل سے ہزار میل دور جا چکا ہوگا۔ یاد رکھیں، آپ کا آج کا انتخاب، آپ کا کل بنا رہا ہے۔ کون سا سیاست دان کتنا بدعنوان ہے، اس بارے میں مزید معلومات آپ کی صحت اور امید میں اضافہ نہیں کریں گی اور نہ ہی تازہ ترین سکینڈل پر آپ کی مہارت آپ کے مستقبل میں کوئی تبدیلی لائے گی۔ صرف آنکھیں مت کھولیں، جاگیں۔ آپ کی سوچ اور آپ کا وقت بہت قیمتی ہے۔ اگر سوچ میں کچرا بھریں گے تو کچرا باہر آئے گا. بولیے، آج اپنے کام میں، عشق میں، محبت میں، خدمت میں،ورزش میں، رشتوں میں، فرض میں، بندوں کے ساتھ، رب کے ساتھ معاملات میں %1 کیا ہے جو آپ بہتر کر سکتے ہیں؟بس صرف ÷1 فیصد روزانہ! ‘‘