میں نے دھماکے کے ساتھ ہی اسٹیشن ویگن کے کئی ٹکرے فضا میں اچھلتے دیکھے۔ ان میں سے دو ٹکڑے آگ کی لپیٹ میں بھی تھے۔ موٹر سائیکل اسٹیشن ویگن ہی سے ٹکرائی تھی۔ ویگن کے پیچھے چلنے والی کار فضا میں اچھلی اور لڑھک گئی۔ آگ اس میں بھی لگی تھی۔ بانو کے پانچوں آدمی اسی میں تھے۔ میرے آگے جو گاڑیاں تھیں،وہ بھی اس دھماکے کی زدپر آئیں۔ان میں سے دو اچھل بھی گئیں،دو کاروں میں آگ بھی لگ گئی۔جو گاڑی میرے آگے تھی، اسے کم نقصان پہنچا۔میری کار ایک ہلکا سا جھٹکا کھانے کے علاوہ محفوظ ہی رہی۔ویسے بلٹ پروف تو وہ تھی ہی! ہر جانب شوروغل مچ گیا۔ کئی راہ گیر بھی اس دھماکے کی زد پر آئے تھے۔ وہ زخمی تو یقینا ہوئے ہوں گے اور شاید ہلاک بھی ہوئے ہوں۔اس دھماکے کے وقت میرے ذہن میں یہی خیال آیا تھا۔ اس دھماکے کے سبب وہ خودکش بم بار تھا جس نے موٹر سائیکل اسٹیشن ویگن سے ٹکرائی تھی۔ میں نے موٹر سائیکل سوار کا سر بھی فضا میں اڑتے دیکھا تھا۔ ’’سوسائیڈ اٹیک۔‘‘ میرے برابر میں بیٹھے ہوئے عدنان کے منہ سے نکلا۔ میں نے اس کی بات پر دھیان دیے بغیر کار کو ریورس گئیر میں ڈالا لیکن زیادہ پیچھے نہیں لے جا سکی۔ عقب میں ایک ٹرک آکر رکا تھا۔ میں موقع واردات سے جلد از جلد نکل جانا چاہتی تھی۔ مجھے اس کا موقع بھی مل گیا۔ پیچھے ہٹنے کے باعث مجھے دائیں جانب ایک گلی نظر آ گئی تھی۔ میں نے تیزی سے اسٹیرنگ موڑا اور کار اس گلی میں داخل کر دی۔ بیک اسکرین کے قریب بیٹھے ہوئے عدنان کے عقاب نے اسی وقت چیخنا شروع کر دیا تھا جب اس نے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی تھی اور اب بھی چیخے جا رہا تھا۔ ’’چپ کرائو اسے!‘‘ میں نے عدنان سے کہا۔ عدنان نے مڑ کر عقاب کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ عجیب سی آوازیں نکالیں۔ اس کے نتیجے میں عقاب چپ ہو گیا۔ میں نے عقب نما آئینے میں دیکھا کہ مرکزی سڑک پر جو ٹرک میری کار کے پیچھے تھا، وہ بھی گلی میں داخل ہو چکا تھا۔ یہ فطری بات ہے کہ اس قسم کی واردات کے موقع پر ہر شخص وہاں سے دور نکل جانا چاہتا تھا۔ ’’تم پہلے کبھی یہاں آئے ہو ؟‘‘ میں نے عدنان سے پوچھا۔ ’’کئی مرتبہ!‘‘ ’’تو یہاں کے راستوں سے بھی واقف ہو گے؟‘‘ ’’جی۔‘‘ ’’میری راہ نمائی کرو۔ ہمیں واپس ہوٹل جانا ہے۔‘‘ ’’ایک گلی کے بعد بڑی سڑک آجائے گی۔ وہاں سے دائیں جانب موڑ لیجیے گا۔‘‘ اس طرح میں عدنان کی راہ نمائی میں واپس ہوٹل پہنچ گئی۔ عدنان اس دوران ،راستہ بتانے کے علاوہ کچھ نہیں بولا تھا۔ میرے دماغ میں خیالات گردش کرتے رہے تھے۔ خودکش حملہ کرنے والا تحریک طالبان ہی سے تعلق رکھتا ہو گا۔ اسے اسٹیشن ویگن تباہ کرنے کی ذمے داری اس کے سربراہ نے ہی سونپی ہو گی لیکن اس حملے کا کوئی فائدہ طالبان کو نہیں پہنچتا تھا۔ اس کام کے لئے ان سے فری میسن والوں نے کام لیا ہو گا! ہوٹل کے کمرے میں پہنچتے ہی میں نے موبائل پر بانو سے رابطہ کیا۔ ’’میں منتظر ہی تھی کہ تمھاری کال آئے!‘‘ بانو میرے کچھ کہنے سے پہلے ہی بول پڑیں۔‘‘ مجھے اس خودکش حملے کا علم ہو چکا ہے۔‘‘ ’’ کیسے بانو ؟‘‘میرے منہ سے بے اختیار نکلا ۔ ’’ اتنی جلدی ؟‘‘ ’’ تمھیں ابھی اپنی الٹرا فائٹر کار کی کئی خصوصیات کا علم نہیں ہے ۔ اس کے بونٹ کے نیچے ایک خفیہ کیمرا ہے جو تمھاری کار کے سامنے کا منظر ریکارڈ کرتا رہتا ہے اور وہ ریکارڈنگ میرے کنٹرول روم میں ریکارڈ ہوتی رہتی ہے ۔ میں وہ سب کچھ دیکھ چکی ہوں جو وہاں ہوا ہے ۔ اس کے بعد تم وہاں سے واپس ہوٹل کی طرف روانہ ہوگئیں ۔ اسی لیے میں منتظر تھی کہ تم کمرے میں پہنچ کر مجھ سے رابطہ کروگی ۔ ‘‘ ’’ کیا آپ کو یہ بھی معلوم ہوگیا ہے کہ یہ سب کچھ ہوا کیا ہے ؟‘‘ ’’ بس ایک بات نہیں معلوم!‘‘ ’’وہ کیا؟‘‘ ’’ وہ دونوں ایجنٹ لارسن کے پیچھے کیوں لگے تھے !‘‘ ’’ آپ کو لارنس کے بارے میں معلوم تھا ؟‘‘ ’’ ہاں ۔‘‘ ’’ کیسے ؟‘‘ ’’ تمھیں یاد ہوگا ، میں نے تمھیں بتایا تھا کہ میں نے ان لوگوں کو کاف مین کی جو ڈائری دی تھی ، اس میں ایک چِپ لگادی تھی ۔ اس طرح ڈائری کے بارے میں ان لوگوں کی جو گفت گو ہوئی ، وہ میرے کنٹرول روم میں سنی جاتی رہی اور ریکارڈ بھی ہوتی رہی ۔ اسی سے مجھے معلوم ہوسکا کہ کاف مین کی ڈائری ڈیوڈ ڈورون تک پہنچانے کی ذمے داری لارسن کو سونپی گئی ہے اور اسے سیکیور کرنے کے لئے بھی تین آدمیوں کا انتخاب کیا گیاہے ۔ ڈورومین کا نامتمھیں یاد ہی ہے!‘‘ ’’ کیسے بھول سکتی ہوں بانو؟‘‘میں نے کہا ۔ ’’ وہ فری میسن لاج کا ایک اہم آدمی ہے جس سے ہمارے اقتدار اعلیٰ نے بھی ملاقات کی تھی ۔ ‘‘ ’’ ٹھیک!‘‘ بانو نے کہا ۔ ’’ تو لارسن ڈائری لے کر رحیم یارخاں پہنچ گیا،جہاں سے اسے صحرائے چولستان کا رخ کرنا تھا ۔ ‘‘ ’’ ظاہر ہے۔‘‘ میں نے کہا ۔ ’’ جب ہمیں یہ معلوم ہوچکا ہے کہ فری میسن لاج اب وہاں قائم کی گئی ہے تو لاج کی اہم شخصیت ڈورومین وہیں ہوگی ۔ ’’ میں نے جو تم سے عجلت سے روانگی کی بات کی تھی ، تو اسی لئے کہ تم لارسن کی نگرانی کرکے فری میسن لاج تک آسانی سے پہنچ جائو۔ تم بر وقت پہنچ بھی گئی تھیں لیکن وہاں دوسرا ہی گل کھل گیا ۔ میں نے تمھاری سیکیورٹی کے لئے جن آدمیوں کو بھیجا تھا، ان میں سے ایک ان دونوں ایجنٹوں کو پہچانتا تھا جو لارسن کے پیچھے لگے ہوئے تھے ۔ انھوں نے مجھے اس کی اطلاع دی ۔ میں نے تمھیں اس صورت حال سے آگاہ کیا ۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا ، وہ تمہارے سامنے ہوا ۔ اسٹیشن ویگن مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے ۔ ابھی مجھے تفصیل نہیں معلوم ہوسکی لیکن میرا خیال ہے ان میں موجود کوئی شخص شاید ہی زندہ بچا ہو ۔ ان دونوں ایجنٹوں کے ساتھ فری میسن کے سارے آدمی بھی ہلاک ہوگئے ہوں گے اور ان کے ساتھ شاید وہ ڈائری بھی تباہ ہوگئی ہو ۔ ‘‘میرے پانچ آدمیوں سے کوئی زندہ بچا یا نہیں،میں ابھی بے خبر ہوں۔ ’’وہ آپ کے لیے افسوس ناک واقعہ ہے۔‘‘ ’’قدرتی بات ہے ،میرے وہ پانچوں آدمی خاصی اہمیت رکھتے تھے لیکن ایسی قربانیاں ہم دیتے رہے ہیںاور دیتے رہیں گیکیوں کہ ہمارا ٹارگٹ ہی ایسا ہے۔‘‘ میں بانو سے ڈائری کے بارے میں سوال کرنا ہی چاہتی تھی کہ بیرونی دروازہ زور سے پیٹ ڈالا گیا اور ایک گرجتی ہوئی سی آواز سنائی دی ۔ فوراً دروازہ کھولو!‘‘ یہ انداز تو ایسا تھا جیسے پولیس نے میرے کمرے پر ریڈ کیا ہو ! صدف کے کمرے پر ریڈ کیوں کیا گیا تھا ؟ کل کے روزنامہ 92 نیوزمیں ملاحظہ فرمائیں!