آل پارٹیز کانفرنس میں شامل اپوزیشن جماعتوں نے تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینے کے لیے وزیر اعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے اور دوسری جانب تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمنٹ میں آنے کے اقدام کو سراہاہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا مل کر جمہوری عمل میں کردار ادا کرنا ملک کی خوشحالی، اداروں کی مضبوطی اور اصولوں کی پاسداری کے لیے خوش آئند ہے۔ اس سے قبل سیاسی جماعتوں نے حلف نہ اٹھانے کا اعلان کیا تھا جسے خود ان کی صفوں میں موجود جمہوریت پسند جماعتوں نے مسترد کر دیا تھا۔ اب انہوں نے دوسرا راستہ اختیار کرتے ہوئے نو منتخب حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پی ٹی آئی کو قوم سے کیے وعدے یاد دلانا اپوزیشن جماعتوں کا کام ہے۔ اس کے لیے ان کا اتحاد بھی ملک و قوم کی بہتری کے لیے خوش آئند ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کو انتشار، بدامنی، جلائو گھیرائو سے اجتناب کرنا چاہئے۔ ان کے اتحاد سے یہ تاثر پیدا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ جمہوری عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی کوششوں میں ہیں۔ اپوزیشن اتحاد میں شامل پیپلزپارٹی اب بھی ٹکرائو کی سیاست سے گریزاں ہے۔ اس لیے بلاول نے اے پی سی میں شرکت نہیں کی۔ تمام جماعتوں کا کسی ایک نقطے پر متفق ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اگر ملک و قوم کی خاطر اکٹھی ہوئی ہیں تو یہ بہت ہی اچھا ہے لیکن اگر وہ صرف نو منتخب حکومت کے راستے میں روڑے اٹکانے کے لیے ایک دستر خواں پر بیٹھی ہیں تو یہ بذات خود ان کی سیاست کے لیے بھی ٹھیک نہیں ہو گا اور ملک بھی کسی ایسی روایت کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے اپوزیشن جماعتیں اصولوں کی سیاست کو یقینی بنائیں۔