آل پارٹیز کانفرنس میں شامل اپوزیشن جماعتوں نے تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینے کے لیے وزیر اعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے اور دوسری جانب تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمنٹ میں آنے کے اقدام کو سراہاہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا مل کر جمہوری عمل میں کردار ادا کرنا ملک کی خوشحالی، اداروں کی مضبوطی اور اصولوں کی پاسداری کے لیے خوش آئند ہے۔ اس سے قبل سیاسی جماعتوں نے حلف نہ اٹھانے کا اعلان کیا تھا جسے خود ان کی صفوں میں موجود جمہوریت پسند جماعتوں نے مسترد کر دیا تھا۔ اب انہوں نے دوسرا راستہ اختیار کرتے ہوئے نو منتخب حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پی ٹی آئی کو قوم سے کیے وعدے یاد دلانا اپوزیشن جماعتوں کا کام ہے۔ اس کے لیے ان کا اتحاد بھی ملک و قوم کی بہتری کے لیے خوش آئند ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کو انتشار، بدامنی، جلائو گھیرائو سے اجتناب کرنا چاہئے۔ ان کے اتحاد سے یہ تاثر پیدا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ جمہوری عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی کوششوں میں ہیں۔ اپوزیشن اتحاد میں شامل پیپلزپارٹی اب بھی ٹکرائو کی سیاست سے گریزاں ہے۔ اس لیے بلاول نے اے پی سی میں شرکت نہیں کی۔ تمام جماعتوں کا کسی ایک نقطے پر متفق ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اگر ملک و قوم کی خاطر اکٹھی ہوئی ہیں تو یہ بہت ہی اچھا ہے لیکن اگر وہ صرف نو منتخب حکومت کے راستے میں روڑے اٹکانے کے لیے ایک دستر خواں پر بیٹھی ہیں تو یہ بذات خود ان کی سیاست کے لیے بھی ٹھیک نہیں ہو گا اور ملک بھی کسی ایسی روایت کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے اپوزیشن جماعتیں اصولوں کی سیاست کو یقینی بنائیں۔
سیاسی جماعتوں کا پارلیمنٹ میں کردار
هفته 04 اگست 2018ء
آل پارٹیز کانفرنس میں شامل اپوزیشن جماعتوں نے تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینے کے لیے وزیر اعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے اور دوسری جانب تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمنٹ میں آنے کے اقدام کو سراہاہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا مل کر جمہوری عمل میں کردار ادا کرنا ملک کی خوشحالی، اداروں کی مضبوطی اور اصولوں کی پاسداری کے لیے خوش آئند ہے۔ اس سے قبل سیاسی جماعتوں نے حلف نہ اٹھانے کا اعلان کیا تھا جسے خود ان کی صفوں میں موجود جمہوریت پسند جماعتوں نے مسترد کر دیا تھا۔ اب انہوں نے دوسرا راستہ اختیار کرتے ہوئے نو منتخب حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پی ٹی آئی کو قوم سے کیے وعدے یاد دلانا اپوزیشن جماعتوں کا کام ہے۔ اس کے لیے ان کا اتحاد بھی ملک و قوم کی بہتری کے لیے خوش آئند ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کو انتشار، بدامنی، جلائو گھیرائو سے اجتناب کرنا چاہئے۔ ان کے اتحاد سے یہ تاثر پیدا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ جمہوری عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی کوششوں میں ہیں۔ اپوزیشن اتحاد میں شامل پیپلزپارٹی اب بھی ٹکرائو کی سیاست سے گریزاں ہے۔ اس لیے بلاول نے اے پی سی میں شرکت نہیں کی۔ تمام جماعتوں کا کسی ایک نقطے پر متفق ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اگر ملک و قوم کی خاطر اکٹھی ہوئی ہیں تو یہ بہت ہی اچھا ہے لیکن اگر وہ صرف نو منتخب حکومت کے راستے میں روڑے اٹکانے کے لیے ایک دستر خواں پر بیٹھی ہیں تو یہ بذات خود ان کی سیاست کے لیے بھی ٹھیک نہیں ہو گا اور ملک بھی کسی ایسی روایت کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے اپوزیشن جماعتیں اصولوں کی سیاست کو یقینی بنائیں۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں هفته 04 اگست 2018ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں