فنانس مانیٹرنگ یونٹ میں چہیتوں کو نوازنے کے لئے ضابطہ اور میرٹ کے خلاف بھاری تنخواہوں پر بھرتی کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔پاکستان پر منی لانڈرنگ روکنے کے لئے شدید دبائو ہے اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال کر معاملات سدھارنے کے لئے مہلت دے رکھی ہے۔ اس کے علاوہ بھی ملک سے کرپشن کا سدباب ایف ایم یو کی کارکردگی پر منحصر ہے۔ بدقسمتی سے قومی نوعیت کا حامل یہ ادارہ ماضی کی طرح خلاف ضابطہ اور نااہل افراد کی بھرتیوں سے محفوظ نہیں۔کلیدی عہدوں پر من پسند افراد کو بٹھانے کا یہی نتیجہ ہے کہ ماضی میں ایک ادارے کے سربراہ سابق صدر کے لئے منی لانڈرنگ کرنے اور دوسرے کے سربراہ کی جانب سے سابق وزیر اعظم کے غیر قانونی مالی اقدامات کو چھپانے کا معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تھا۔ اسی طرح نیب کی طرف سے سابق صدر کے مقدمات کو اسلام آباد منتقل کرنے کا بھی یہی جواز بتایا جا رہا ہے کہ کراچی میں سندھ حکومت کے اثرورسوخ کے باعث سرکاری ادارے تحقیقات میں رکاوٹیں ڈال رہے ۔غیر جانبدار حلقے اس کا سبب سندھ میں غیر قانونی اور خلاف ضابطہ اہم عہدوں پر اپنے وفاداروں کو بھرتی کرنا ہی بتاتے ہیں۔ اب ایف ایم یو میں بھی منی لانڈرنگ کے معاملات میں عدم شفافیت کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔بہتر ہو گا حکومت کرپشن کے سدباب کے لئے اس اہم ادارے میں شفافیت کے لیے اہل افراد کی تقرریوں کو یقینی بنائے تاکہ وزیراعظم کا کرپشن فری پاکستان کا خواب پورا ہو سکے ۔