کھپرو سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق اچھروتھر کے قحط زدہ متاثرین کے لئے حکومت سندھ کی جانب سے فراہم کی جانے والی 379ٹن امدادی گندم انتظامیہ کی ملی بھگت سے مارکیٹ میں فروخت کر دی گئی جس کی قیمت کھلی منڈی میں 5لاکھ روپے بتائی جاتی ہے۔ اگرچہ پولیس نے گندم کا ٹرک منڈی میں فروخت کرنے کے لئے لیجاتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے تاہم خبر کا تشویشناک پہلو یہ بھی ہے کہ گندم کی فروخت میں مختیار کار بھی ملوث ہے جسے یہ گندم قحط زدہ لوگوں میں تقسیم کرنے کے لئے دی گئی تھی۔ یہ کتنی ستم ظریفی ہے کہ ’’مرے کو مارے شاہ مدار‘‘ کے مصداق یہ بھیانک کھیل ان لوگوں کے ساتھ کھیلا گیا جو آفت زدہ ہیں جنہیں گندم، آٹے کی ضرورت ہے اور وہ کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ ’حذر اے چیرہ دستاں سخت ہیں فطرت کی تعزیریں‘ اب ہونا تو یہ چاہیے کہ امدادی گندم کی فروخت میں ملوث تمام کرداروں بشمول مختیار کار کیخلاف مقدمات درج کر کے ان کو قانون کے تحت سزائیں دی جائیں اور گندم کی رقم ان سے پوری کر کے قحط زدگان میں تقسیم کر دی جائے تاکہ آئندہ آفت زدہ عوام کے جذبات سے کھیلنے والوں کو عبرت حاصل ہو۔ دوسرے یہ کہ قحط زدگان میں گندم کی تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔ گندم اور دوسری امدادی اشیاء کی فراہمی ریلیف سنٹروں میں اس وقت تک جاری رکھی جائے جب تک علاقے سے قحط کے آثار ختم نہیں ہو جاتے۔