ہوائی(ویب ڈیسک ) اگرچہ وہیل گہرے پانیوں میں لمبے سفر کی عادی ہوتی ہیں لیکن بالخصوص نسل خیزی اور ملاپ کے وقت وہ سرگرم ہوکر اپنے ساتھی کی تلاش میں 6000 کلومیٹر تک کا فاصلہ پورا کرتی ہیں۔نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ موسمِ گرما مین الاسکا اور کینیڈا میں رہتی اور کھاتی ہیں۔ پھر سردیوں میں وہ نسل خیزی کے لیے ہوائی یا پھر میکسیکو تک جاتی ہیں۔ ماہرین نے ثابت کیا ہے کہ صرف نر ہی نہیں بلکہ مادہ وہیل بھی نسل خیزی کیلئے طویل سفر کرتی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق وہیل ایک گھنٹے میں چار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہیں۔
وہیل کے ساتھی کی تلاش میں 6000 کلومیٹر کے سفر کا انکشاف
جمعه 18 فروری 2022ء
ہوائی(ویب ڈیسک ) اگرچہ وہیل گہرے پانیوں میں لمبے سفر کی عادی ہوتی ہیں لیکن بالخصوص نسل خیزی اور ملاپ کے وقت وہ سرگرم ہوکر اپنے ساتھی کی تلاش میں 6000 کلومیٹر تک کا فاصلہ پورا کرتی ہیں۔نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ موسمِ گرما مین الاسکا اور کینیڈا میں رہتی اور کھاتی ہیں۔ پھر سردیوں میں وہ نسل خیزی کے لیے ہوائی یا پھر میکسیکو تک جاتی ہیں۔ ماہرین نے ثابت کیا ہے کہ صرف نر ہی نہیں بلکہ مادہ وہیل بھی نسل خیزی کیلئے طویل سفر کرتی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق وہیل ایک گھنٹے میں چار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہیں۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں جمعه 18 فروری 2022ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں