دنیا بھر میں ٹیلی ویژن کا عالمی دن 21نومبر کو منایا گیا ، ٹیلی ویژن کے حوالے سے ایک بات یہ ہے کہ پی ٹی وی ملتان سنٹر کا سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے افتتاح کرنا تھا وہ نہ آ سکیں ، اسی طرح موجودہ نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کی آمد کا دو مرتبہ پروگرام بنا مگر وہ تاحال نہیں آ سکے۔ ٹیلی ویژن لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے لفظی معنی دور سے دیکھنے کے ہیں ، اٹھارہویں صدی کے آغاز میں پہلی بار امیجز کو فیکس مشین کے ذریعے احساسات کا ترجمان بتایا گیا اور یہ ایجاد 1926ء میں ٹی وی کی صورت میں سامنے آئی جسے اسکاٹ لینڈ کے باشندے جان لوگی بئیرڈ نے ایجاد کیا، 1930ء کے آغاز سے ٹیلی ویژن معلومات دینے کا اہم ذریعہ بنا۔ پاکستان میں26 نومبر 1964ء کو لاہور میں پی ٹی وی کے پہلے سنٹر کا آغاز ہوا ، 1967ء میں کراچی اور پنڈی کے سنٹر قائم ہوئے ‘ 1974ء میں پشاور اور کوئٹہ میں بھی سنٹر قائم کر دئیے گئے مگر پاکستان کے عین وسط میں موجود سرائیکی وسیب کو نظر انداز کیا گیا ، سرائیکی وسیب کے لوگوں نے ملتان میں پی ٹی وی سنٹر کے قیام کا مطالبہ کیا مگر کوئی توجہ نہ دی گئی، پشاور سنٹر نے اردو کے ساتھ پشتو اور ہندکو ، کوئٹہ سنٹر نے بلوچی براہوی اور پنڈی نے پنجابی کے ساتھ پوٹھوہاری زبان کو بھی روزانہ کی نشریات میں شامل کیا مگر لاہور سنٹر نے پنجابی نشریات تو دیں مگر سرائیکی کو وقت نہ دیا۔ محترمہ بینظیر بھٹو برسر اقتدار آئیں تو ان کے حکم پر لاہور سنٹر سے سرائیکی کو ہفتے میں صرف پندرہ منٹ وقت دیا گیا، پی ٹی وی کارپوریشن نے 1981ء میں پی ٹی وی ٹریننگ اکیڈمی قائم کی ، اکیڈمی کے کروڑوں کے اخراجات مگر یہاں بھی سرائیکی کی نمائندگی زیرو رہی ۔ ٹیلی ویژن کے عالمی دن کے حوالے سے جھوک سرائیکی میں ہونے والی فکری نشست میں پروفیسر ڈاکٹرمقبول حسن گیلانی، سینئر صحافی مسیح اللہ جام پوری اور پروفیسر پرویز قادر خان نے کہا کہ اس دن کے منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر ٹیلی ویژن کی اہمیت، بین الثقافتی و بین اللسانی فوائد اور عوام میں اس کے استعمال کا شعور اجاگر کرنا ہے۔ بلاشبہ ٹیلی ویژن معلومات کے ساتھ ساتھ تفریحی سہولیات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا آرہا ہے، ٹی وی پر خبریں ، تجزیاتی پروگرام ، ڈاکیو منٹری ، ڈرامے ، ٹاک شوز، کھیل اور دیگر کئی پروگرام نشر ہوتے ہیں اور ٹیلی ویژن کے ذریعے لوگ دنیا بھر میں رونما ہونے والے واقعات سے بروقت آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپنے 55ویں اجلاس کے ایجنڈا آئٹم نمبر 64کی قرارداد نمبر 205/51کے ذریعے ہر سال 21 نومبر کو یہ دن منانے کی قرار داد منظور کی اور اس دن کو منانے کی ابتدا1997 ء میں ہوئی۔ پی ٹی وی نے اپنے دائرہ کار کو وسعت دیکر پی ٹی وی نیوز ‘ پی ٹی وی گلوبل ‘ پی ٹی وی نیشنل اور کشمیری ٹی وی چینل قائم کر لئے ۔بڑی مشکلوں سے پی ٹی وی ملتان بنا مگر مطلوبہ مقصد آج تک حاصل نہیں ہوا۔ خطہ کے فنکاروں کے پر زور مطالبہ پر پرویز مشرف کے دور میں مارچ 2008ء میں ریڈیو ملتان کی بلڈنگ میں پی ٹی وی ملتان ٹرانسمیشن کا آغاز ہوا جبکہ پی ٹی وی ملتان سٹیشن کی نئی بلڈنگ کا افتتاح دسمبر 2011ء میں اُس وقت وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کیا، ملتان پی ٹی وی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ مشینری و آلات فراہم کئے گئے جو قابل استعمال نہ ہونے سے ناکارہ ہو ئے ۔ اب پی ٹی وی ملتان جو کہ سرائیکی وسیب کے لوگوں نے طویل جدوجہد کے ذریعے بنوایا ، کی حالت روز بروز ناگفتہ بہ ہوتی جا رہی ہے ۔ پی ٹی وی ملتان کے فنڈز نہ ہونے کے برابر ہیں ، ڈرامہ و دیگر پروگراموں کی ریکارڈنگ عرصہ سے معطل ہے ۔ وسیب کے شاعر ، ادیب ، دانشور اور آرٹسٹوں کو اپنے فن کے اظہار کے مواقع نہیں مل رہے ، پی ٹی وی کی حالت دیکھ کر ہر طرف تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے ،پی ٹی وی ملتان کے کیمرے برسوں پہلے لاہور گئے ، آج تک واپس نہیں آئے۔ پی ٹی وی نے کوئٹہ سے بولان سنٹر بنایا ہواہے، جو کہ رات دن علاقائی نشریات دیتا ہے ،کیا پی ٹی وی ملتان علاقائی نشریات نہیں دے سکتا ؟ پی ٹی وی ملتان کو ایسے جی ایم کی ضرورت ہے جو سرائیکی وسیب کی تہذیب ،ثقافت اور جغرافیہ سے واقفیت رکھتا ہو ۔ تھوڑا عرصہ کیلئے عظیم سرائیکی شاعر محترمہ ثریا ملتانیکر کی صاحبزادی راحت ملتانیکر پی ٹی وی ملتان کی جی ایم بنیں تو پی ٹی وی ملتان میں انقلاب آ گیا ۔ شاعروں ‘ ادیبوں اور گلوکاروں کو اپنے فن کے اظہار کے نہ صرف مواقع ملے بلکہ ان کی مالی ضرورتیں بھی پوری ہوئیں۔ لاہور سے یا کسی دوسرے علاقے سے درآمد شدہ جی ایم تو محض ہفتے میں ایک آدھ دن حاضری لگوانے آتے ہیں ‘ ان کو اس خطے کی پروموشن سے کیا غرض ؟ ، سٹاف کی مسلسل کمی ہے ۔ پی ٹی وی کی سالگرہ کے موقع پر پی ٹی وی کے تمام سنٹروں کو دولہن کی طرح سجایا جاتا ہے، تمام سنٹروں پر کیک کاٹے جاتے ہیں اور تمام سنٹروں سے پاکستان میں بولی جانیوالی زبانوں میں گیت اور نغمات نشر کئے جاتے ہیں ، پی ٹی وی تمام پروگرام براہ راست نشر کرتا ہے ، سپیشل ٹرانسمیشن میں سوائے ملتان کے پی ٹی وی ہوم کوئٹہ ، پشاور، اسلام آباد، لاہور ، مظفر آباد اور کراچی سنٹر سب موجود ہوتے ہیں،۔ سرائیکی وسیب کے پسماندہ دیہات جہاں کیبل نہیں اور وہاں پی ٹی وی کے علاوہ کوئی دوسرا چینل نظر نہیں آتا ، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔ کیا حکمران اس پر سنجیدگی سے غور کر کے سرائیکی وسیب کے مسئلے حل کریں گے؟