مکرمی ! عام شہری کے لئے ذرائع آمدن گھٹ نہیں چکے بلکہ بتدریج کم ہوتے جارہے ہیں۔ صنعت و حرفت کیونکہ تباہ حال ہے اس لئے روزگار کے مواقع ختم ہو چکے ہیں۔ بے روزگاری روزبروز بڑھ رہی ہے۔ قدر زر میں کمی کے باعث جو آمدنی ہے اس کی قوت خرید کم ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے نتیجے میں پٹرولیم مصنوعات ،بجلی،گیس اور توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ عام شہری کے لئے بجلی، گیس کے بلوں کی ادائیگی اور پٹرول ڈلوانے کے بعد کچھ بچتا ہی نہیں ہے، بچوں کے سکولوں اور کالجوں کی فیسوں کی ادائیگی کے لئے لوگ اپنے اثاثہ جات بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں- بجلی کی فی یونٹ قیمت جس طرح بڑھتی چلی جا رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ فی یونٹ 100روپے کا بھی ہو سکتا ہے۔ بجلی کا گردشی قرضہ 6بڑھتا جا رپا ہے۔ بجلی کے ہوشربا بلوں نے لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے کے لئے مجبور کر دیا ہے۔ ملک بھر میں شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی میں اس حوالے سے رائے عامہ بھی منظم کر رہی ہے۔ اس سے پہلے کہ طبل جنگ بج جائے، حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ ( جمشیدعالم ، لاہور)