مکرمی! مہنگائی نے عوام کے لیے دو قت کی روٹی کھانا مشکل کردیا ہے۔ عالمی ادارے نے حکومت سے تحریری پلان بھی مانگا ہے جو اصولی طور پر تو اب تک تیار ہو جانا چاہئے تھا بلکہ ادارے سے بات چیت ہی اس کے مکمل ہونے کے بعد شروع کی جانی چاہئے تھی تاہم ایسا نہیں ہو سکا، اب جتنا جلد ممکن ہو یہ پلان حکومت کو تیار کر کے مالیاتی ادارے کے سامنے رکھ دینا چاہئے۔ ویسے تو بلوں کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کرنے کی روش ہی ختم ہونی چاہئے تاہم موجودہ حالات میں شاید ایسا ممکن نہ ہو اِس لیے حکومت کو چاہئے کہ کم از کم غریبوں کے بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسوں کو فوری ختم کر دے اور اِس چھوٹ کی کمی کسی اور جگہ سے پوری کرے۔ ٹیکسوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بلوں کی قسطیں کر کے کچھ حصہ سردیوں کے بلوں میں وصول کیے جانے سے بھی صارفین کو کسی حد تک ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ اِس مجوزہ ریلیف کے بعد صوبائی بیت المال کے ذمہ داران کو بھی چاہئے کہ وہ لوگ جو ریلیف کے باوجود بھی بِل ادا نہیں کر سکتے،ان کی ہر ممکن اعانت کریں۔ بہتر یہی ہے کہ مسائل بڑھانے کے بجائے اِن کے حل پر توجہ دی جائے۔سیاسی اور دینی جماعتوں کو چاہئے کہ محلہ کمیٹیاں قائم کریں جن میں شامل صاحب ِ ثروت افراد ضرورت مندوں کی مدد کریں، سول سوسائٹی کو بھی ایسی کوششوں کا حصہ بننا چاہئے تاکہ سب متحد ہو کر مشکل حالات کا مقابلہ کر سکیں۔ (جمشیدعالم صدیقی ،لاہور)