مْکرمی! آج میں آپ کے اخبار کے توسط سے ارباب اختیا ر کی توجہ ایک نہایت ہی اہم مسئلہ کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی زیر اہتمام ہر سال اگست اور ستمبر میں مختلف سرکاری اور نجی میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں میں ایم بی بی ایس کی ہزاروں سیٹوں پر داخلہ کے لئے لاکھوں کی تعدادطلبا و طالبات سے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔ ہر سال ٹیسٹ کی شفافیت کے حوالے سے والدین اور اْمیدواروں میں بہت سے خدشات اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ جعلی ڈومیسائل، اصل اْمیدوار کے جگہ دوسروں کا امتحان دینا پیپر آئوٹ کروانے سے لیکر جوابی پیپر وقت سے پہلے لاکھوں روپے میں بیچنے جیسے غلط عمل میں ملوث کرداروں پر کبھی ہاتھ تک نہیں ڈالا گیا۔ اس غلط عمل کو روکنے کے لیئے انتظامیہ کے پاس کوئی خاطر خواہ حل اور جواب نہیں۔ میڈیکل پری انٹری ٹیسٹ کی تاریخ قریب آتے ہی کئی مافیا گروہ غریب اور محنتی طلبہ کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے سرگرم ہوجاتے ہیں۔ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر سندھ کے ضلع کشمور میں میڈیکل پری انٹری ٹیسٹ کے حوالے سے والدین اور اْمیدواروں کی طرف سے وائرل ہونے والے پوسٹس سے ایک اہم بات سامنے آئی ہے کہ کئی سال سے انتظامیہ کی ملی بھگت سے کچھ میڈیکل کالجز میں پڑھنے والے ایم بی بی ایس ڈاکٹر دوسرے امیدوار کی جگہ انٹری ٹیسٹ میں بیٹھتے ہیں اور ٹیسٹنگ سروس والوں سے ڈیلنگ کر کے لاکھوں روپے کی عوض میں سوالوں والے وقت سے پہلے آئوٹ کروا کر کئی قابل اور محنتی طلبہ کے حق پر ڈاکہ ڈالنے میں ملوث ہیں۔ لیکن آج تک ان عناصر کے خلاف کوئی خاطر خواہ کروائی نہیں گی گئی یہی وجہ ہے کہ جعلسازی اور پیپر کا (Answer Key) آئوٹ کروانے والے مافیا سرگرم ہیں۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے چیئرمین، سندھ صوبے میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے نگراں ادارے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے وی سی سے اِستدعا ہے کہ 10 ستمبر 2023ء اتوار کے روز ہونے والے ایم ڈی کیٹ انٹری ٹیسٹ کو مکمل شفاف،بنانے اور میرٹ کو یقینی بنانے کے لیئے سخت سے سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔ (نور خان بکھرانی‘ تنگوانی)