عدالت عظمیٰ نے زیر زمین پانی کے استعمال کو ریگولیٹ اور ٹیکس عائد کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ سندھ حکومت کو پانی کی کوئی فکر نہیں۔ نئی گج ڈیم کے 6 ارب روپے غائب ہو گئے ہیں۔ 2009 ء میں سندھ حکومت نے نئی گج ڈیم کی تعمیر کے کام کا منصوبہ بنایا تو اس کا ابتدائی تخمینہ 17 ارب 90کروڑتھا جو بڑھ کر پہلے 26 ارب اور 2018ء میں 46 ارب تک پہنچ گیا مگر بدقسمتی سے سندھ اور وفاق کے اس منصوبے پر اختلافات کی وجہ سے ڈیم کی تعمیر کا آغاز نہ ہوسکا۔ یہاں تک کہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا۔ معزز عدالت نے گزشتہ برس سندھ حکومت کو ڈیم پر کام شروع کرنے اور وفاق کو فنڈز کی فراہمی کی ہدایت کی تھی جس کے بعد وفاقی حکومت نے 6 ارب روپے کی ابتدائی قسط بھی جاری کر دی۔ سپریم کورٹ ماضی میں بھی سندھ حکومت کے رویے پر برہمی کا اظہار کر چکی ہے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے واضح الفاظ میں ان خدشات کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت کو پانی کے بحران کی کوئی فکر نہیں یہاں تک کہ عدالت کے حکم پر سندھ حکومت کو وفاق سے فنڈز جاری ہونے کے باوجود ڈیم کی تعمیر کے کام کا آغاز نہیں کر سکی۔ اب ایک بار پھر عدالت نے سندھ حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ بہتر ہو گا سندھ حکومت قومی مفاد کے منصوبے پر سیاست کرنے کے بجائے خلوص دل سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرے تاکہ آبی بحران کی کوئی سبیل ممکن ہو سکے۔