جنگ سے تباہ حال لاکھوں فلسطینی رفح کی خیمہ بستیوں میں عید الفطر کا دن کس کسمپرسی میں گزار رہے ہیں یہ سوچ کر ہی آنکھیں بھر آتی ہیں۔ جنگ، تباہی اور بدامنی، فلسطینیوں کی زندگی کا حصہ رہی ہے۔ مگر فلسطینی بھی کسی اور مٹی کے بنے کمال کے لوگ ہیں۔ جنگ کے طویل خزاں رسیدہ موسموں میں جب جب امن کے وقفے آئے یہ زندگی کی طرف ایسے لوٹ جاتے ہیں جیسے راستے میں کبھی جنگ اور تباہی کے پڑاؤ نہ آئے ہوں۔ ایمان کے مضبوط ترین درجے پر مسلمان دیکھنے ہوں تو اہل فلسطین کو دیکھ لیں۔ جنگ ،اور تباہی کے درمیان رمضان کی ایک افطاری کا منظر ہے جو رفح کی خیمہ بستی میں کی جارہی ہے ۔ فلسطینی بچیاں پلیٹیں تھامیں کھڑی ہیں ،کسی میں آلو کے تلے ہوئے قتلے ہیں، کسی میں پھلوں کے چند ٹکڑے ہیں ،بچیاں مہمان نوازی کے جذبے سے سرشار مسکرارہی ہیں اور ان کے چہروں پر مل بانٹ کر کھانے کی خوشی کا عکس ہے ۔ زندگی سے مہکتے ہوئے امن کی خوشبو سے چھلکتے ہوئے کچھ منظر میں نے الجزیرہ کی ویب سائٹ پر بھی دیکھے۔ یہ 2023 کی عید الفطر کی تصاویر ہیں۔فلسطینی خاندان اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ عید کے دن کو بھرپور انداز میں منا رہا ہے۔گھر کے خوبصورت ماحول میں عید مناتے ہوئے فلسطینی خاندان کی تصاویر دیکھیں تو لگا کہ جیسے پہلی بار ہی فلسطین کا یہ چہرہ دیکھا ہے۔ حس جمالیات سے بھرپور فلسطینی لوگ پروردگار کے شکر میں سجدہ ریز رہتے ہیں اور اپنے ہر عمل سے اس شکر گزاری کا اظہار کرتے ہیں۔ عید پر فلسطینی خاندان اپنے گھروں کو سجاتے ہیں۔رمضان المبارک میں بھی لالٹینیں روشن کرکے گھروں کو سجاتے ہیں۔ عید الفطر کے دن کا آغاز مسجد میں نماز عید کی ادائیگی سے ہوتا ہے۔ خواتین بھی مردوں کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے جاتی ہیں۔ایک محبت بھری روایت یہ بھی ہے کہ والدین اور بھائی اپنی بیاہی ہوئی بیٹیوں اور بہنوں کے گھر عید ملنے جاتے ہیں اور انہیں عید کے تحفے دیتے ہیں۔فلسطینی گھروں میں عید کے دن روایتی پکوان پکتے ہیں۔ ان کے روایتی پکوانوں میں شہد ، زیتون اور کھجور کا استعمال ضرور ہوتا ہے۔ فلسطینی گھروں میں ایک خاص مٹھائی بنتی ہے جسے کاک کہا جاتا ہے۔سفید آٹے میں مکھن یا تیل ،بیکنگ پاؤڈر اور خمیر ملا کر آٹا گوندھا جاتا ہے۔خمیر آنے کے بعد آٹے کو ملائم ہونے تک دوبارہ گوندھا جاتا ہے۔ نرم کھجوروں کا انتخاب کر کے ان کا پیسٹ تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں دارچینی کا سفوف اور زیتون کے تیل کے چند چمچ ملا کر اسے ملائم پیسٹ بنا دیا جاتا ہے ۔پھر آٹے کو گوندھ کر اس کی لمبی لمبی پٹیاں بیلی جاتی ہیں ۔ ان میں کھجور کے پیسٹ کو بھر دیا جاتا ہے۔پھر انہیں مختلف شکلوں کی صورت میں اوون یا تندور میں بیک کیا جاتا ہے۔ فلسطینی اپنے گھر آنے والے تمام مہمانوں کو کاک پیش کرتے ہیں۔ یہ یہاں کی خوبصورت روایت ہے۔ سمک یا سمکیہ غزہ کا روایتی پکوان عید کے تہواروں پر گوشت اور زیتون کے تیل سے تیار کیا جاتا ہے۔ عید کے نمکین پکوان میں سمبوس بھی سب کا پسندیدہ ہے۔ فلسطینی چھوٹے سائز کا سموسہ جسے وہ سمبوس کہتے ہیں ،اس میں بھیڑ یا گائے کا قیمہ بھرا ہوا ہوتا ہے۔ یہ ہمارے سموسے سے ملتی جلتی ایک چیز ہے۔ ہمارے ہاں روایت یہ ہے کہ بچوں کو پیسوں کی صورت میں عیدی دی جاتی ہے۔ فلسطین میں بھی بچوں کو عیدی دینے کی روایت موجود ہے لیکن عید میں ان کو چھوٹے کھلونے چاکلیٹس اور ٹافیاں پیش کی جاتی ہیں۔ میرے سامنے 22 سالہ فلسطینی خاتون امانی کی 2023 کے امن کے دنوں میں منائی عید الفطر کی تصاویر ہیں۔فلسطین کی سزمین پر امن سے مہکتا ہوا دن جگمگا رہا ہے۔ وہ اپنے شوہر اور اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ عید الفطر کی نماز پڑھ کر واپس آ رہی ہیں۔ پھر ایک اور خوبصورت تصویر ہے۔ عید کا روشن دن ہے۔ امانی اپنے گھر آئی مہمان بچیوں کو عیدی دے رہی ہیں۔میز پر دو ٹوکریاں پڑی ہیں۔ان میں فلسطین کی روایتی مٹھائیاں، چاکلیٹس اور کھلونے رکھے ہیں۔امانی نے کاسنی اور سفید رنگ کے امتزاج کا سوٹ پہن رکھا ہے ۔سر کاسنی سکارف سے ڈھکا ہے اور سفید لمبی قمیض پر کاسنی کشیدہ کاری کی گئی ہے۔ فلسطینی اپنی عیدوں پر زیادہ تر کڑھائیوں والے خوبصورت لباس پہننا پسند کرتے ہیں۔ ہماری آنکھیں فلسطین کے تباہی اور بربادی سے بھرے ہوئے ملبے کا ڈھیر بنے گھروں کے منظروں سے لہو لہان ہیں،اور میں نے پہلی دفعہ ایک فلسطینی گھر کو تصویروں میں دیکھا اور ان کے ذوق جمال کی داد دی۔ کیا لطیف اور خوبصورت رنگوں کا امتزاج ہے ۔ امانی کے گھر کا خوبصورت مہمان خانہ مدہم رنگوں کے امتزاج سے سجا ہے۔ہلکے خاکی رنگ کے قالین پر چائی گلابی( ٹی پنک) رنگ کے صوفے پڑے ہیں اور انہی دونوں رنگوں کے امتزاج سے پورا کمرہ سجا ہوا ہے۔زندگی کا یہ لمحہ تصویر کی صورت امر ہو گیا۔ایک فلسطینی خاندان اپنے خوبصورت گھر میں ایک دوسرے کی معیت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے عید کے خوبصورت لمحات گزار رہا ہے۔بچے ،بوڑھے، بزرگ، خواتین اس ایک منظر میں سب چہک رہے ہیں۔ خدا جانتا ہے کہ چھ ماہ کی اسں ہولناک بربریت میں امانی کا یہ پیارا گھرانہ کس حال میں ہے ؟ زندگی کے سبھی خوبصورت رنگوں سے چھلکتا ہوا یہ گھر سلامت بھی ہے یا ملبے کا ڈھیر ہو چکا ہے ۔خدا جانتا ہے ! اس وقت قیامت کی گھڑی ہے۔لاکھوں لٹے پٹے مظلوم فلسطینی خیموں میں اس حال میں عید گزار رہے ہیں کہ ماؤں کی گودیاں اجڑ چکی ہیں اور یتیم والدین کا کاندھا تلاش کر رہے ہیں۔رفح کی خیمہ بستی میں مظلوم فلسطینیوں کی حالت زار دیکھ کر آج تو عید بھی غم سے چھلک جائے گی ! احساس کی سطح پر ہی سہی ،ہم عید کا دن فلسطینیوں کے ساتھ گزار رہے ہیں۔ اس دعا کے ساتھ کہ القدس کی سرزمین پر فلسطینی گھرانے پھر سے آباد ہوں۔کھجور اور زیتون کے ذائقے امن کے دنوں میں انہیں نصیب رہیں۔اور آنے والی تمام عیدوں اور تہواروں میں ان کے مہمان خانے کاک ، سمبوس اور سمک کی خوشبو سے مہکتے رہیں۔