اقتدار میں بڑی طاقت ہوا کرتی ہے۔ پروٹوکول انسانی فطرت میں شامل ہے۔ انسان کی یہ بڑی کمزوری ہے کہ وہ ہمیشہ دوسروں سے برتر نظر آنا چاہتا ہے۔ شہرت اور بلندی کے بڑے سے بڑے مقام پر پہنچ کر جب انسان نیچے دیکھتا ہے تو اسے بڑی گہری کھائیاں نظر آتی ہیں۔ زوال چونکہ انسان کا مقدر ہے۔ دنیا میں جتنے بھی بڑے سے بڑے طاقت ور، خوب صورت اور دولت مند انسان آئے ہیں سب نے آخر میں زوال کا منہ دیکھا ہے اور پھر خالی ہاتھ اس فانی دنیا سے کوچ کر گئے۔ جوانی کے ایام میں انسان کو اپنی طاقت اور خوب صورتی پر بڑا ناز ہوتا ہے لیکن جونہی چالیس سال کی عمر میں داخل ہوتا ہے تو خوبصورت چہرے پر جھریاں آنا شروع ہو جاتی ہیں اور طاقت بھی جواب دینا شروع کردیتی ہے۔ رستم زمان گاماں پہلوان جوانی کے ایام میں ایک سو سے زائد مد مقابل پہلوانوں کو دوران اکھاڑے میں زور کرایا کرتے تھے لیکن جب جوانی ڈھلی اور بڑھاپے نے دستک دی اور بیمار ہوکر ہسپتال جا پڑے تو اس وقت کے صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان نے گورنر مغربی پاکستان نواب امیر محمد خان کالا باغ کے ذریعے دو لاکھ روپے کا امدادی چیک بھجوایا جو ہسپتال میں گاماں پہلوان کو پیش کرنے کے لیے ملٹری سیکرٹری گیا تو انہائی کمزوری کی وجہ سے گاماں جی چیک خود نہ لے سکے بلکہ ان کے بھتیجے رستم زماں بوھول پہلوان نے چیک وصول کیا اس لے حضرت اقبال نے کہا تھا خدا سے حْسن نے اک روز یہ سوال کیا جہاں میں کیوں نہ مجھے تْو نے لازوال کیا مِلا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا شبِ درازِ عدم کا فسانہ ہے دنیا ہوئی ہے رنگِ تغیّر سے جب نمود اس کی وْہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی اقتدار کا زوال بڑا ہی بھیانک ہوا کرتا ہے۔ ہر وقت ہٹو بچو اور زندہ باد کی صدائیں سننے والے کان جب یک دم اور اچانک ان صداہوں سے محروم ہو جاتے ہیں تو پھر انسان نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اب اللہ خیر کرے ہمارے جنوبی پنجاب ڈیرہ غازی خان کے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے وزارت اعلیٰ چھیننے کے لئے پنجاب میں بغاوت کی تحریک شروع ہوچکی ہے۔ ایک طرف جہانگیر ترین گروپ کے باغی اراکین ہیں تو دوسری طرف عبدالعلیم خان اور ان کے ساتھی ایک پریشر گروپ بناچکے ہیں جبکہ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کو بھی وزارت اعلیٰ کے لیے میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو، زرداری اور مولانا فضل الرحمن کی تائید مل چکی ہے۔ ان سب کا مقصد جہاں پر مرکز میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا ہے تو دوسری طرف پنجاب میں سردار عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے فارغ کرانا ہے۔ چونکہ سردار عثمان بزدار پنجاب اور وفاق میں اپنے حمایتوں کا کوئی گروپ نہیں رکھتے۔ وزیراعظم عمران خان کو بھی ایسا ہی بے ضرر اور وفادار وزیراعلیٰ کی ضرورت تھی کہ جو آگے پیچھے کوئی سیاسی طاقت نہ رکھتا و تو انہیں عثمان بزدار کی شکل میں ایک وفادار اور بے ضرر ساتھی مل گیا۔ جس سے بے خطر ہوکر وزیراعظم پنجاب سے مطمئن ہوگئے لیکن یار لوگوں نے پہلے ہی دن سے شور برپا کردیا کہ عمران خان نے ایک ایسے شخص کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دی ہے کہ جس نے پہلے کبھی تحریک انصاف کی ممبر شپ تک حاصل نہ کی تھی اور نہ ہی پارٹی پر ایک روپیہ خرچ کیا تھا جن بڑے لوگوں نے عمران خان پر بڑے خرچے کئے تھے اور پھر کچھ عرصہ پہلے انہیں چرچے بھی حاصل ہوئے لیکن نہ ہونے کے برابر یہاں تک کہ چوہدری سرور جیسے گھاک سیاست دان کو بھی انتظامی امور سے دور کرتے ہوئے پنجاب کی گورنری دی گئی جس کا شکوہ انہوں نے بھی جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کی طرح کئی مرتبہ عمران خان سے کیا لیکن سب بے سود عمران خان کی سوئی صرف اور صرف عثمان خان بزدار پر ہی اٹکی رہی یہاں تک اسی ماہ کے پہلے ہفتہ جب اچانک اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک اعتماد پیش کرنے کا اعلان کیا تو پنجاب میں تحریک انصاف کے بڑے سیاسی لوگوں نے بھی اچانک گروپ بنا کر سردار عثمان بزدار کو ہٹانے کیلئے وزیراعظم پر دبائو ڈالنا شروع کردیا۔ بزدار صاحب کو فوراً ہٹاہیں۔ پہلے تو عمران خان سردار عثمان بزدار کے حق میں ڈٹا رہے۔ اب اگر جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اس چراغ کو گل کردیا گیا تو یقینا ڈیرہ غازی خان میں شروع کرائے گئے اربوں روپے کے ترقیاتی کام رک جائیں گے تونسہ اور بارتھی میں اس وقت پنجاب بھر سے بہت زیادہ ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔ جن سے ڈیرہ غازی خان کی پسماندگی ختم ہورہی ہے لیکن اگر سردار عثمان خان بزدار کی جگہ کوئی نیا وزیراعلیٰ آگیا تو ان ترقیاتی کاموں کا کیا بنے گا ۔ ڈیرہ غازی خان میں سردار عثمان بزدار کے حق میں مشیر صحت حنیف پتافی، وفاقی وزیر زرتاج گل کے حمایتوں اور ممبر پنجاب بار کونسل اور تحریک انصاف کے رہنما مک اقبال ثاقب ریلیاں بھی نکال چکے ہیں کہ فرزند کوہ سلیمان سردار عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے محروم نہ کیا جائے۔ جبکہ عمران خان خود بھی اقتدار سے محروم ہوسکتے ہیں لیکن وہ چونکہ کپتان ہیں جو اپنی آخری گیند تک کھیلنا چاہتے ہیں۔ اللہ خیر کرے ہمارا ملک اس وقت دونوں طرف سے مفاد پرستوں کے چنگل میں ہے کہیں اپوزیشن اور حکومت کی خوفناک لڑائی میں بوٹوں کی آوازیں آنا شروع نہ ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک اور قوم کی خیر کرے جبکہ یہ لوگ اپنے اپنے اقتدار کی خاطر کچھ بھی کرسکتے ہیں۔