نگران حکومت نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں پٹرول کی قیمت میں 4روپے 13پیسے کے اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ نگران حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی عوام پر پٹرول بم گرانا شروع کر دیے تھے۔ یہ بھی پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ 15ستمبر 2023ء کو نگران حکومت نے پٹرول کی قیمت میں یکمشت 26.2روپے کا ظالمانہ اضافہ کیااور پٹرول 330روپے میں فروخت ہوتا رہا۔ حکومت قیمتوں کے تعین کا جواز بین الاقوامی منڈی میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ بتاتی ہے جو عوام سے کھلے فراڈ کے مترادف ہے کیونکہ ماضی میں پٹرول کی قیمتوں کا تعین کرنے سے دو روز قبل وزیر اعظم کو سمری فراہم کی جاتی تھی اور اعداد و شمار جاری کئے جاتے تھے مگر اب اس عمل کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔ قیمت کا تعین کرتے وقت حکومت پٹرولیم لیوی اور دیگر ٹیکسز کا فیصلہ کرتی ہے کہ عوام پر کس قدر ٹیکس بوجھ ڈالنا ہے۔ عام تاثر یہ ہے کہ حکومت محصولات میں اضافے کے لئے پٹرول کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جبکہ ایف بی آر کے مطابق ملک میں 52لاکھ قابل ٹیکس افراد ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ حکومت اگر 52لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لائے تو پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر غریب کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کی نوبت ہی نہ آئے ۔بہتر ہو گا کہ حکومت پٹرولیم لیوی بڑھانے کے بجائے مساویانہ ٹیکس اصلاحات کے ذریعے آمدن بڑھائے تاکہ خودکشی پر مجبور غریب کو ریلیف دیا جا سکے۔