وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ ہائوس اور لاجز کے 10میں سے 9پانی کے سیمپلز مضر صحت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورشز کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی 80فیصد آبادی آلودہ اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہے۔ رپورٹ کے مطابق پانی میں آلودگی زیادہ تر فضلے میں پیدا ہونے والے جراثیموں ‘ زہریلی دھاتوں اور پانی میں حل شدہ مضر صحت عناصر نائٹریٹ اور فلورائیڈ کی صورت میں پائی جاتی ہے ،دیہی علاقوں میں 82فیصد نمونے آلودہ پائے گئے ہیں تو شہروں میں یہ تناسب اس سے بھی بدتر ہے ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق بیماریوں کی وجہ سے ہونے والی اموات میں پیٹ کی بیماریوں کی وجہ سے موت کی شرح 40فیصد ہے مگر اس حوالے سے حکومتی دلچسپی اور اخلاص کا اندازہ پارلیمنٹ ہائوس اور لاجز میں پانی کے نمونوں سے لگایا جا سکتا ہے ،اس سے مفر نہیں کہ پارلیمنٹ ہائوس لاجز میں ارکان اور سٹاف نل کا پانی پیتے ہی کب ہیں مگر اس انکشاف سے راولپنڈی اسلام آباد کے باسیوں کو فراہم کیے جانے والے پانی کے معیار کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت راول ڈیم سے پانی فراہم کرنے سے پہلے فلٹریشن کا انتظام کرے تاکہ اسلام آباد کے غریب شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔