مقبوضہ کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی اور آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد جہاں کشمیر اور پاکستان کی عوام سراپا احتجاج ہیں وہیں مثبت بات ہے کہ عالمی طاقتیں بھی کھل کر بھارتی غیر آئینی اقدامات پر تنقید کر رہی ہیں ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوست ہمسایہ ملک چین کا دورہ کیا ۔چین خطے کا اہم ملک ہونے کیساتھ ساتھ سلامتی کونسل کا مستقل ممبر ہے۔چین نے بھارتی فیصلے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے ۔پاکستانی وزیر خارجہ کے دورے میں بھی اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ بھارت کے ناپاک عزائم کو مل کر ناکام بنایا جائے گا اور اس کیلئے چین پاکستان کی مکمل حمایت کیلئے ہمہ تن تیار ہے ۔دوسری طرف امریکہ نے بھی بھارتی بربریت پر اپنے بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ امریکہ کی کشمیر کے حوالے سے پالیسی نہیں بدلی ۔امریکہ نے باور کرایا کہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ مسئلہ ہے اور یہ صرف مذاکرات سے ہی حل ہو سکتا ہے ۔چین اور امریکہ اس وقت دنیا کے اہم ممالک ہیں اور دونوں ممالک نے پاکستانی موقف کی تائید کی ہے اور بھارتی منافقت کا پردہ چاک کیا ہے ۔اس کے علاوہ بھی کئی ممالک نے بھارتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے خطے میں امن کی تباہی کی طرف اشارہ کیاہے ۔بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد خطے میں امن داؤ پر لگ چکا ہے ۔مودی سرکار کے بھیانک عزائم کے آگے بند نہ باندھا گیا اور کشمیریوںکو انکا حق خود ارادیت نہ دیا گیا تو اسکے خطے میں خطرناک نتائج بر آمد ہونگے ۔اس لیے عالمی طاقتیں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کیلئے آگے بڑھیں اور اپنا اہم کردار ادا کریں ۔