ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے کے لیے پی ٹی آئی حکومت نے تاجروں کے ساتھ مفاہمتی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے بجٹ سے قبل اہم تاجر رہنمائوں کو آن بورڈ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ معیشت کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتی ہے۔ تاجر برادری کو جس قدر سہولتیں فراہم کی جائیں گی، اسی قدر معیشت مستحکم ہوگی۔ جب معیشت مضبوط ہوگی تو ٹیکس نیٹ ورک بڑھے گا۔ ٹیکس کا دائرہ وسیع ہونے سے قومی خزانے کو فائدہ ہوگا۔ ابھی تک پی ٹی آئی حکومت نے تاجروں کے ساتھ براہ راست کوئی رابطہ نہیں رکھا جس کے باعث تاجر برادری گومگوں کا شکار ہے۔ مارکیٹوں میں سرشام ہی سناٹا چھا جاتا ہے جبکہ تاجر برادری بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔ اس بنا پر موجودہ حکومت نے گزشتہ سال کی نسبت ہدف سے 175 ارب روپے سے کم ٹیکس جمع کیا ہے اگر معاشی صورتحال ایسی ہی رہی تو مستقبل میں بھی ٹیکس کی شرح نہیں بڑھ سکے گی۔ اس لیے حکومت نے بجٹ سے قبل تاجر برادری سے مشاورت کر کے آئندہ کا لائحہ عمل تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے لازمی طور پر ٹیکس اکٹھے کرنے میں نہ صرف سہولت ہو گی بلکہ ٹیکس کے اہداف بھی آسانی سے حاصل کئے جا سکیں گے۔ ملک بھر کی تاجر برادری اس وقت سخت دبائو کا شکار ہے لیکن جب حکومتی نمائندے ان کے ساتھ بیٹھ کر مستقبل کا لائحہ عمل تشکیل دیں گے تو شکایات کم ہوں گی اور مسائل بہتر انداز میں حل کئے جا سکیں گے۔