لاہور(سٹاف رپورٹر،92نیوز رپورٹ،این این آئی)صدرمسلم لیگ (ن)شہبازشریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس ماڈل ٹاؤن پارٹی سیکرٹریٹ میں ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال ،لیگی رہنماؤں کی گرفتاریوں،جج ویڈیو سکینڈل اور نوازشریف کیخلاف کیسز سمیت دیگر امور پر تفصیلی گفتگوکی گئی ۔اجلاس کے اعلامیہ میں سیاسی انتقامی کاروائیوں کے تحت گرفتاریوں کی صورت میں پارٹی کی متبادل قیادت سامنے لانے ،مہنگائی اور بے روزگاری میں پستے عوام کی آوازپوری شدت سے اٹھانے اور حکومتی انتقامی کارروائیوں کے خلاف ڈٹ جانے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا25 جولائی کوقوم کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالاگیا، ملک گیر یوم سیاہ منایا جائے گا، میر حاصل بزنجو چیئر مین سینیٹ منتخب ہونگے ۔معیشت کی تباہی، عوام کی بدحالی سے توجہ ہٹانے کے لئے حکومتی سیاسی انتقامی کاروائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔ویڈیو کی فرانزک تصدیق کے بعد نوازشریف بے گناہ ثابت ہوچکے ،انہیں فوری رہا کیا جائے ۔اجلاس میں تمام اسیرانِ جمہوریت کو سلام اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔اجلاس نے میڈیا سنسر شپ کی بھر پورمذمت، آزاد وغیرجانبدارصحافیوں کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔اجلاس میں مریم نواز، راجہ ظفرالحق، پرویز رشید، احسن اقبال، ایاز صادق،مشاہداﷲ خان، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، آصف کرمانی، برجیس طاہر مریم اورنگزیب ودیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں قرار دیاگیا کہ ملک میں اس وقت کوئی معاشی پالیسی موجود نہیں،سٹیٹ بنک کے مطابق کاروباری اعتماد میں 51 سے 46 فیصد کی کمی اس امر کا بین ثبوت ہے کہ سرمایہ کار، تاجر حضرات، کاروباری شخصیات بد ترین کرب سے دوچار ہیں۔ ملک میں معاشی عدم استحکام عروج پر ہے ، 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔ کاروباری لاگت کے علاوہ پالیسی ریٹ میں 13.25 فیصد اندھا اضافہ، عاقبت نااندیشانہ حکومتی فیصلوں، پکڑ دھکڑ اور اختیار کی ’ٹی ٹی‘ کاروباری طبقہ کی کنپٹی پر رکھ کر ’جوجیب میں ہے نکال دو‘ کی پالیسی نے معیشت اور کاروبار کا کو مفلوج ہی نہیں کیا بلکہ اسے ایسے دلدل میں دھکیل رہی ہے جس سے نکلنا نا ممکن ہو جائے گا۔ اجلاس میں تاجروں، صنعتکاروں، زراعت، کسان اور کاروباری برادری سے یکجہتی کااظہارکرتے ہوئے ان کے جائز مطالبات اور معاشی بحالی کے لئے تقاضوں کی حمایت کا اعلان کیاگیا۔ اجلاس نے قرار دیاحکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں،ملک میں صرف آئی ایم ایف کی ہدایات پر عملدرآمد ہورہا ہے ۔ وزیراعظم کے منصب پر جس شخص کو بٹھایاگیا ہے ، اس کے فیصلے بوکھلاہٹ، افراتفری اور غیرسنجیدگی کا ثبوت ہیں۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ نوازشریف اور ان کی ٹیم کو راستے سے ہٹانے کا مقصد پاکستان اور چین کی شراکت داری میں ملکی ترقی کے عمل کو روکنا تھا۔اجلاس کے بعدمیڈیا سے گفتگو اور ٹویٹ میں مریم نواز نے کہا ڈیل کرنی ہوتی تو نوازشریف جیل میں نہ ہوتے ،عمر ان خان امریکہ گئے ہیں تو پوری عسکری قیادت ان کے ساتھ گئی ہے ،مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ عمران خان سلیکٹڈ کو وہ ساتھ لے کر گئے ہیں یا وہ ان کے ساتھ گئے ہیں،دنیا کو بھی پتا ہے کس کے ساتھ بات کرنی ہے ،اس سے رابطہ کرکے مانگنے کا کیا فائدہ ؟،۔سلیکٹڈ بھی امریکہ کے وفد میں شامل ہے نا؟،عوام کا وزیر اعظم ہوتا تووفد کا سربراہ بن کے وفد کو لیڈ کرتا،جینا ذلت سے ہو تو مرنا اچھا! ایسے اقتدار سے قید اچھی!اب تو سکھا پڑھا کر سامنے بیٹھا دینے کے دن بھی گئے ،فرانز ک والوں نے خود بتادیا ہے ویڈیوسچی ہے ، نوازشریف بے گناہ ہوکربھی پابند سلاسل ہیں،ان کیخلاف فیصلے نے عدلیہ پر سوالیہ نشان لگایا ہے ، ججز آگے بڑھ کر عدلیہ پر اعتماد بڑھائیں،اعلیٰ عدلیہ فیصلے کو کالعدم اورنواز شریف کو با عزت بری کرے ، کسی میں اتنی جرات نہیں کہ مریم نواز سے رابطہ کرے ،مریم نواز کسی رابطے کا جواب دے گی اور نہ ڈیل کرے گی، ادھراُدھر سے پیغامات آتے رہتے ہیں لیکن اس کا جواب دینا آپ کی اپنی صوابدید ہوتی ہے ، میں نے واضح کر دیا تھا کہ ڈیل کے لئے جن لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے وہ سلیکٹڈ خان کے پاس ہیں ۔جمہوریت کی پیٹھ میں چھرا گھونپیں گے نہ عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائیں گے ،میڈ یا پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا جو بھی غلط طریقے سے یا سازش سے کام ہوا ہے انشا اﷲ اسے واپس ہونا ہے چاہے وہ آج ہو یا کل ہو ۔تاجروں سے یکجہتی کیلئے آج ضرور فیصل آباد جائوں گی اور پابندی کے باوجود ریلی نکالی جائے گی،اگر پارٹی کی پہلی لائن لیڈر شپ کو گرفتار کریں گے تو دوسری پھر تیسری لائن کی لیڈر شپ آئے گی،اسے بھی گرفتار کرو گے تو عوام باہر آئے گی،مسلم لیگ (ن)بہت بڑی عوامی طاقت ہے ، اس پر بند باندھنے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ادھرجے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف سے ملاقات کی ،ماڈل ٹائون میں ہونے والی ملاقات میں مریم نواز،کیپٹن ریٹائرڈ صفدر،احسن اقبال سمیت دیگر (ن) لیگی رہنما بھی شریک ہوئے ، اس دوران 25جولائی کے یوم سیاہ، شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری اور چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی پر حکمت عملی سے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا25 جولائی کو قومی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر یہ حکومت بنی، لاہور میں بھی پچیس جولائی کو بھرپور جلسہ مال روڈ پر ہو گا،جتنی مرضی گرفتاریاں کر لو، تمہارا جہاز اڑنے والا نہیں ہے ،آپ کو واپس ڈی چوک کنٹینر پر پہنچائیں گے ،ہم سب کو جیل میں ڈال دو لیکن قوم کا پیٹ تو بھرو،ہم سے معاہدہ کر لو،جیل جانے کو تیار ہیں لیکن قوم کو تو کچھ دو۔