فیضان گلوبل ریلیف فائونڈیشن‘دعوتِ اسلامی کا ایک ذیلی فلاحی ادارہ ہے‘دعوتِ اسلامی 1981ء میں بنی‘یہ ایک عالم گیرغیر سیاسی مذہبی تنظیم ہے ‘اس کے بانی چیئرمین مولانا الیاس قادری ہیں اور اس تنظیم کا مرکز کراچی میں ہے۔ اس ادارے نے گزشتہ تیس سال میں دنیا کے 58 ممالک میں80 سے زائد شعبوں میں اسلامی کی ترویج و تبلیغ کے لیے بے تحاشا کام کیا‘اس ادارے سے وابستہ افراد نے ہمیشہ اپنی ذاتی نمود و نمائش کو پس ِ پشت رکھا اور دین و اسلام کی تبلیغ کے لیے ایک عالَم کو متاثر کیا‘ایک آدمی سے قافلہ کیسے بنتا ہے‘دعوت اسلامی اس کی زندہ مثال ہے۔دنیا کے کئی اہم ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کی طرف سے اس ادارے کے دینی کاموں کو سراہا گیا اور تعریفی مکتوبات کے ذریعے خراج تحسین پیش کیا گیا۔اس ادارے نے عالم ِاسلام سمیت امریکہ‘افریقہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں بھی اپنے کام کا لوہا منوایا اور مغربی ممالک میں بھی اس تنظیم کو دینی کاموں کی سرکاری سطح پر اجازت دی گئی۔ دعوتِ اسلامی نے 2005ء کے حیرت انگیز زلزلے کے بعد باقاعدہ فلاحی سرگرمیوں کا آغاز کیا‘یہ سرگرمیاں پہلے بھی جاری تھیں مگر اسے باقاعدہ ایک شعبے کی شکل 2005ء میں ملی‘اس تنظیم نے اس شعبے کو ’’فیضان گلوبل ریلیف فائونڈیشن‘‘کا نام دیا ‘ اس شعبے نے گزشتہ اٹھارہ سال میں فلاحی و سماجی خدمات کی ایک مثال قائم کر دی‘دنیا بھر میں جاری کاموں کی فہرست ناقابل بیان ہے ‘اس وقت یہ شعبہ دنیا کے 65ممالک میں سرگرمِ عمل ہے۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور خوراک کی تقسیم اس کے بہت ہی فعال کام ہیں‘یہ شعبہ قدرتی آفات کے دوران متحرک ہوتا ہے اور متاثرہ افراد تک خوراک اور بنیادی امداد کی تقسیم سمیت ہر طرح کی امدادی کاروائیاں کرتا ہے۔2005ء کا زلزلہ ہو یا 2011ء میں تھائی لینڈ میں آنے والا سیلاب‘ایف جی آر ایف نے بے تحاشا کام کیا۔ 2014ء سے 2015ء میں شام کے پناہ گزینوں کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کیں‘لباس،خوراک،طبی سہولیات اور راشن کی تقسیم کو ممکن بنایا۔شام تک راشن اور دیگر سامان پہنچانا ایک کڑا امتحان تھا‘دعوت اسلامی نے شام میں موجود اپنے رضا کاروں سے رابطہ کیا‘ ان تک سامان پہنچایا جنھوں نے شام میں اس کی تقسیم ممکن بنائی‘ترکیہ اور شام کے حالیہ زلزلے میں بھی ایس شعبے نے گراں قدر کام کیا۔سندھ میں 2020ء کا سیلاب بھی ایک بڑا امتحان تھا‘اس سیلا ب میں 3لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے‘ہزاروں خاندان بے گھر ہوئے‘لاکھوں لوگ بے سہارا ہو گئے‘ایسے میں ایف جی آر ایف نے ان کا ہاتھ تھاما‘بے سہاروں کا سہارا بنی اور متاثرین تک کھانا‘دودھ ‘پانی اور بیسکٹ پیکٹ سمیت مچھر دانیوں اور دیگر طبی سامان پہنچایا اورمجموعی طور پر2929 گھروں کی تعمیر ممکن بنائی۔ کووڈ 19ء میں لوگ گھروں میں بند ہو گئے‘قحط کی صورت حال پیدا ہو گئی‘اس دوران لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے‘خوراک کی فراہمی اور پینے کا پانی تک ختم ہو گیا‘اس تکلیف دہ صورت حال میں فیضان ریلیف فائونڈیشن لوگوں کے گھروں تک راشن پہنچایا۔وبا کے دوران سب سے بڑا مسئلہ تھیلیسیما کے بچوں کے لیے خون کی فراہمی تھا‘ایف جی آر ایف نے6 ماہ کے انتہائی قلیل وقت میں تھیلیسیما کے بچوں کے لیے 38 ہزار سے زائد خون کی بوتلیں عطیہ کیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔دعوتِ اسلامی کا دار المدینہ کے نام سے ایجوکیشن سسٹم بھی ہے جہاں تعلیم و ہنر کے ساتھ دینی و عصری تعلیم دی جا رہی ہے۔اس شعبے نے سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ایک قابل ِ ذکر پروجیکٹ کا آغاز کیا‘دنیا بھر کے مذہبی اسکالرز کو جدید ترین زبان کے مواصلاتی تیکنیوں کے ساتھ ہنر مند بنایا جا رہا ہے‘اس ضمن میں پہلا مرکز 2020ء میں کراچی میں قائم کیا گیا جس میں اب تک 450 طلبہ مختلف سطح پر ہنر سیکھ رہے ہیں‘دو شاخیں لاہور اور اسلام آباد میں کام کر رہی ہیں‘اس شعبے کے پاس بورڈمیں 750سے زائد طلبا ہیں۔آن لائن اسلامک ایجوکیشن سسٹم کے تحت 66ممالک میں 38سینٹر قائم کیے گئے جن میں 32مختلف کورسز میں تقریبا 16,822 بچے زیرِ تعلیم ہیں اور فارغ التحصیل طلبا کی تعداد 16,382ہے،پوری دنیا میں دار المدینہ کے 98کیمپس ہیںجن میں 25000 سے زائد طلبا زیرتعلیم ہیں۔ماحولیاتی آلوگی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے‘سرکاری اور نجی اداروں نے شجر کاری پر توجہ دی ہے‘دیر سے سہی مگر یہ توجہ قابل تحسین ہے۔ایف جی آر ایف نے بھی ایک بڑے پیمانے پر شجر کاری کا آغاز کیا‘گرین کراچی کے نام سے اب تک 0.3ملین سے زائد درخت لگائے‘4 وافر پارکس اور پہلے مرحلے میں ہی ملک بھر میں 20 لاکھ سے زائد درخت اور 1900سے زائد صاف پانی کے پمپ بھی لگائے جا چکے۔ایف جی آر ایف کے تحت سو سے زائد معذور بچوں کو بھی تعلیم دی جارہی ہے‘ان کے لیے آرٹ اور جدید ترین تھراپی سنٹر بنائے گئے۔ فیضان گلوبل ویلفیئر فائونڈیشن کے سالانہ اخراجات 5 بلین سے زائد ہیں جن میں اسلامک ایجوکیشن سنٹرز پر 1.5بلین ‘ویلفیئر 1بلین‘قرآن سینٹرز پر 1.5بلین‘دینی و عصری تعلیم پر 84ملین اور آ ن لائن قرآن سنٹرز پر 390ملین خرچ ہوتے ہیں۔یہ اخراجات ہم سب کے تعاون سے ممکن ہیں کیوں کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ دعوت اسلامی ایک غیر سیاسی خیراتی ادارہ ہے‘اس ادارے نے ہمیشہ ہم سب کی توقعات سے بڑھ کا فلاحی و سماجی کام کیا‘دینی و دنیوی تعلیم ہو یا پھر قدرتی آفات اور سماجی مسائل‘ہر موقع پر فیضان گلوبل ریلیف فائونڈیشن نے عوامی خدمت میں پہل کی‘اس ادارے کے اخراجات اسی صورت میں ممکن ہیں جب ہم سب ساتھ کھڑے ہوں‘ہمیں دامے درمے قدمے سخنے اس ادارے کو سپورٹ کرنا چاہیے۔آپ اگر اس خیراتی ادارے کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں تو دنیا بھر کے بڑے شہروں میں دعوت اسلامی کے مراکز موجود ہیں‘آپ ان مراکز میں جا کر ایف جی آر ایف کے شعبے سے رابطہ کریں اور زکوۃ‘خیرات اور عطیات پیش کریں۔