لاہور(انور حسین سمرائ) پنجاب حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں جماعۃ الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جیش محمد کے تحویل میں لئے گئے 608 دینی مدارس، تعلیمی ادارے ، صحت کے ادارے اور ایمبولنس کے مالی، انتظامی اور فلاحی معاملات چلانے کے لئے وفاقی حکومت سے ایک ارب 79کروڑ 30لاکھ کے فنڈزمانگ لیے ہیں ۔جاری کریک ڈاؤن کے دوران ان تنظیموں سے منسلک 152افراد کو ایم پی او تھری کے تحت 30دن کے لیے حراست میں لیا گیا ۔تین کالعدم تنظیموں جماعۃ الدعوۃ، فلاح انسانیت اور جیش محمد کے خلاف کریک ڈاؤن میں صوبہ بھر میں قائم 189دینی مدارس، 23 سکولوں، 173ڈسپنسریز ، شیخوپورہ میں قائم دو کالج،چار ہسپتال اور 207 ایمبولنس کا انتظام بھی صوبائی حکومت نے اپنی تحویل میں لیا ۔ تحویل میں لئے گئے مدارس میں سے 27 کا مبینہ طور پر تعلق کالعدم جیش محمدجبکہ باقی 162 کا جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن سے ہے ۔ جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کی ملکیت گوجرانوالہ سے 15 مدارس ، 7 سکولز، 10ڈسپنسریاں، تین ہسپتال اور 16ایمبولنس جبکہ جیش محمد کے 8 مدارس کو تحویل میں لیا گیا ۔ جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے فیصل آباد سے 4 مدارس، چار سکولز، 29ڈسپنسریاں اور 10 ایمبولنس، وہاڑی سے 14مدارس، سات ڈسپنسریاں، اور 8 ایمبولنس ، شیخوپورہ کے 28 ، ننکانہ صاحب 18،قصور 15، سیالکوٹ 21، ناروال 23، حافظ آباد7، منڈی بہائو الدین 19، گجرات7،سرگودھا25،میانوالی 5، خوشاب 4، بھکر 1، جھنگ8، چنیوٹ 6، ٹوبہ ٹیک سنگھ 25، اٹک 2، جہلم 11، چکوال 5، بہاولپور11، بہاولنگر23،رحیم یا رخان ,7ساہیوال 14، پاکپتن 18، اوکاڑہ 18، ڈی جی خان 1، مظفر گڑھ 5، لیہ 3، راجن پور 2، ملتان 9، خانیوال10اور لودھراں میں 5فلاحی ادارے و ایمبولینسز کو تحویل میں لیا گیا ۔جیش محمد کے کل 27مدارس میں سے لاہور ریجن کے 6، گوجرانوالہ 8، روالپنڈی 2، سرگودھا اور ساہیوال کے دو دو ، ملتان سے بھی دو اور رحیم یار خان میں قائم 5مدارس کو سرکاری تحویل میں لیا گیا ہے ۔ محکمہ داخلہ کے سینئر اہلکار نے بتایا کہ ان ادارو ں میں جاری تعلیمی سرگرمیوں اور سلیبس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی جبکہ صحت کی سہولیات کو بھی ماضی کی طرح جار ی رکھا جائے گا۔ کالعدم تنظیموں کے حراست میں لیے گئے 152افراد رکو اطمینان بخش رپورٹ آنے پرمرحلہ وار رہا کر دیا جائے گا ۔ تحریک لبیک یا رسول اﷲ کے 120 افراد حراست میں ہیں باقی افراد کو رہا کر دیا گیا، مزید تنظیموں کی سخت مانیٹرنگ شروع کر دی گئی ہے ۔