Common frontend top

ڈاکٹر حسین پراچہ


آزادی


ایک یونانی مفکر کا بڑا فکر انگیز قول ہے۔ ’’جو لوگ آزادی کی کٹھن جدو جہد کو ترقی، راحت کے لیے چھوڑ دیتے ہیں انہیں آزادی ملتی ہے اور نہ ہی خوشی نصیب ہوتی ہے۔‘‘ آزادی کے ایک اور مجاہد نے بڑی پتے کی بات کہی کہ اصل قفس ڈر ہے اور حقیقی آزادی خوف سے آزادی ہے اور فرینکلن ڈی روز ویلٹ نے بھی کیا خوب بات کہی ’’آزادی کوئی آپ کو طشتری میں سجا کر نہیں دے گا۔ آپ کو یہ نعمت اپنے زور بازو سے حاصل کرنا ہوگی۔‘‘ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے؟ اس کے بارے میں سردھڑ
منگل 14  اگست 2018ء مزید پڑھیے

انتظار

هفته 11  اگست 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا گھر سے نکل کے دیکھا تو جھونکا ہوا کا تھا احمد ندیم قاسمی کے اس شعر کے مصداق بدھ کے روز الیکشن کمشن کے سامنے یہی کیفیت مسلم لیگ(ن) کے کارکنان کی تھی جو ایڑیاں اٹھا اٹھا کر کبھی آسمان کی طرف دیکھتے کہ کب کوئی ہیلی کاپٹر فضا میں نمودار ہو گا یا کوئی گزرتا ہوا طیارہ دیکھتے تو فرطِ مسرت سے پکار اٹھتے ہو نہ ہو یہی جہاز میاں شہباز شریف کا ہے اور وہ تھوڑی ہی دیر میں اپنے مخصوص انداز میں بھاگتے دوڑتے آئیں گے اور فوراً مائیک سنبھال کر
مزید پڑھیے


ثمر بداوی

جمعرات 09  اگست 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
ڈرائیونگ کی اجازت سعودی خواتین کا پرانا خواب تھا۔ کئی دہائیوں سے سعودی فرمانروا اصولی طور پر اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کا فیصلہ کر تو چکے تھے اور اس کا اظہار بھی کرتے تھے مگر سعودی عرب کے روایتی بدوی معاشرے اور مذہبی طبقے کے اثرو رسوخ کو دیکھ کر یہ اصولی اتفاق نفاذ کی منزل پر نہ پہنچ سکا۔ ایک برس پہلے جب پرنس محمد بن سلمان سعودی عرب کے ولی عہد نامزد ہوئے تو وہ نہایت تیز رفتاری کے ساتھ اپنے ملک کو ماڈرن‘ معتدل اور ترقی یافتہ ریاست بنانے کے لیے کمربستہ ہو گئے۔ انہوں
مزید پڑھیے


نمائشی نہیں حقیقی اقدامات کی ضرورت ہے

منگل 07  اگست 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
مانا کہ علامہ اقبالؒ بالکل درست فرما گئے ہیں کہ سنگ وخشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا سادگی میں بڑا حسن ہے۔ سادگی کی باتیں بڑی دل کش، بڑی پرکشش اور بڑی خوش نما لگتی ہیں مگر حلف اٹھانے کی دیر ہے پھر تو اللہ دے اور بندہ لے۔ عمران خان کے سامنے ایک سے ایک بڑا امتحان ہوگا۔ وہ ایک دریا کے پار اترے گا تو دوسرا دریا اس کا منتظر ہوگا، وہ ایک محاذ سر کرے گا تو کوئی اس سے بڑا محاذ اسے آنکھیں دکھارہا ہوگا۔ خیال اپنا اپنا اور رائے اپنی اپنی۔ تاہم ہماری رائے میں اگر عمران
مزید پڑھیے


کیا عوام کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے؟

هفته 04  اگست 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
کل تک ایک دوسرے کے خلاف تلواریں سونت کر کھڑے سیاست دان، ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنے اور پیٹ پھاڑ کر قومی دولت برآمد کرنے کے دعوے کرنے والے شعلہ بیان مقررین، کرپشن کو پاکستان کا نمبرون مسئلہ قرار دینے والے تحریکی و نظریاتی دعویدار، تیسری قوت کی دبنگ انٹری کی خبر سن کر یوں لرزہ براندام اور خوفزدہ ہوئے کہ سب نے اپنی اپنی تلواریں میانوں میں ڈال دیں اور عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے یوں طبل جنگ بجا رہے ہیں جیسے محاذ جنگ پر جا رہے ہوں۔ ہمارے بڑے
مزید پڑھیے



وہ سوال جو ہم نے ابھی کیا بھی نہیں

جمعرات 02  اگست 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
ایک بار پھر امریکہ بہادر گاجر اور چھڑی والی اپنی پرانی خو کے ساتھ پاکستان سے مخاطب ہو رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو نے کہا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پاکستان کو اس لیے قرضہ دے کہ پاکستان چینی کمپنیوں اور چینی حکومت کے قرضے اتارے۔ اسی سانس میں انٹرویو دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ ایسے تعلقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے جو دونوں ملکوں کے لیے سود مند ہوں۔ لگتا یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح ان کے وزیر خارجہ
مزید پڑھیے


متحدہ مجلس عمل اور جماعت اسلامی

منگل 31 جولائی 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
کیا شکست اتنی ہولناک شے ہوتی ہے کہ آدمی کے ہوش و حواس اڑا دے۔ مولانا فضل الرحمن پہلی ہی شکست کے بعد دین سے پہلوتہی کر کے یکدم اتنے سیاسی ہو گئے کہ انہوں نے الزام تراشی شروع کردی۔ کسی کو یہ توقع نہ تھی کہ جو مدلل لب و لہجہ برسوں سے مولانا کی پہچان تھا اسے ترک کر کے وہ دھمکیاں دینے پر اتر آئیں گے وہ خوفناک دھمکیاں جن کی تلخ یادیں ابھی تک ہماری قومی سیاست میں زہر گھول رہی ہیں۔ مولانا نے ذوالفقار علی بھٹو کا لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں کوئی
مزید پڑھیے


بڑا خواب بڑی تعبیر

هفته 28 جولائی 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
انتخابی مہم کے دوران بڑے بڑے بلند و بانگ دعوے کرنیوالے سیاستدان جب حکمران بنتے ہیں تو یہ کہہ کر سب کچھ بھول جاتے ہیں کہ چھوڑیئے صاحب، رات گئی بات گئی مگر عمران خان نے خود قوم کو یاد دلایا کہ مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا جمعرات کی شام عمران خان نے عوام کی نبض پر ہاتھ رکھ کر نہایت برجستگی سے دل کی باتیں کیں۔ ان کی باتیں دل سے نکل رہی تھیں اور براہ راست دلوں میں گھر کر رہی تھیں۔ ان کی باتوں میں سچائی کی سادگی تھی، کوئی بناوٹ اور سجاوٹ نہ تھی۔ عمران خان
مزید پڑھیے


اب آگے چلیں

جمعرات 26 جولائی 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
قارئین کرام! انشاء اللہ جمعرات کی صبح یہ کالم اور انتخاب کا مکمل نتیجہ اکٹھے آپ کو ملیں گے۔ آج مختصر نویسی پر ہی اکتفا کرنا ہو گا کیونکہ کالم ایڈیٹر صاحب کو بھیج کر میں دیگر افراد خانہ کے ہمراہ میں اگلی پانچ سالہ حکومت کی تشکیل میں اپنا حصہ ڈالنے جائوںگا۔ حصہ بقدر جثہ،مگر قطرہ قطرہ مل کر ہی تو دریا بنتا ہے۔ تقریباً ڈیڑھ دو برس سے افواہ سازی اور دروغ گوئی کی میڈیا فیکٹریاں ایک پارٹی نے لگا رکھی تھیں جس کے ہاتھ سے 30برس کے بعد اقتدار نکلتا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔ کبھی کہا گیا
مزید پڑھیے


آپ کا فیصلہ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے

منگل 24 جولائی 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
ایک ایسا سوال جو مجھے مدتوں پریشان کرتا رہا اور میں اس کا کافی و شافی جواب ڈھونڈنے سے قاصر رہا۔ گزشتہ روز مجھے الیکشن کی برکت سے اس کا جواب سجھائی دے گیا۔ میں سوچتا تھا کہ ہمارے بعد ترقی کا سفر شروع کرنے والے ہمارے ہی خطے کے کئی ممالک کہاں سے کہاں پہنچ گئے گویا یاران تیز گام نے محمل کو جا لیا۔ ملائشیا‘ سنگا پور اور چین نے صنعت و تجارت میں حیران کن کارنامے انجام دیے اور اپنے عوام کے لیے خوش حالی کو یقینی بنایا۔ تعلیم سو فیصد اور روزگار کے وافر مواقع۔ شاذ
مزید پڑھیے








اہم خبریں