Common frontend top

ڈاکٹر حسین پراچہ


مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والےؐ


دنیا کے سارے پیمانے اس کشش کو ناپنے سے عاجز ہیں جو کشش مدینہ اور مدینے والےؐ کے لیے مسلمانوں کے دلوں میں ہے۔ مدینہ آ کر پیاسے کو تسکین تو ملتی ہے مگر ہر زیارت کے بعدتشنگی کم ہونے کی بجائے اور بڑھتی ہے اور شوقِ آرزو کم ہونے کے بجائے فزوں تر ہو جاتا ہے۔ رحمت دو عالم کی وسعتوں کا ذرا اندازہ کیجیے کہ اس کی محبت کا دیا ہر دلِ مسلم میں روشن ہے۔ شاہ ہو یا گدا، امیر ہو یا غریب، حاکم ہو یا محکوم، پرہیز گار ہو یا گنہگار، عاصی ہو یا متقی، عالم
منگل 20 نومبر 2018ء مزید پڑھیے

بادشاہوں کا ملک

هفته 17 نومبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
کبھی کبھی تو دل میں خیال آتا ہے کہ جب کوئی بھی یہاں سیریس نہیں تو ہمیں بھی جی ہلکان کرنے اور اپنا اور دوسروں کا خون جلانے کی کیا ضرورت ہے۔ اگر کوئی نام نہاد احساس کی حدّت یا شدت ہے تو اس کو بھی کچھ مدت کے لئے لوری دے کر سلا دینا چاہیے۔ بقول شاعر: کس کس کو یاد کیجئے کس کس کو روئیے آرام بڑی چیز ہے مُنہ ڈھک کے سوئیے مگر کیا کیجئے کہ یہ دل وحشی کسی کل چین نہیں لینے دیتا۔ چپ رہو تو بے حسی کے طعنے دیتا ہے اور اگر غبارِ خاطر کا اظہار
مزید پڑھیے


’’صرف تم‘‘

جمعرات 15 نومبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
بوجوہ آج دل بہت اداس ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ دل گرفتگی کا سبب بتا بھی نہیں سکتے۔ بس اتنا سمجھ لیجیے سیاست کی یکسانیت سے دل اچاٹ ہے۔ کچھ بھی نیا نہیں۔ وہی احتساب کے چرچے کہ جس احتساب کے بارے میں جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ نیب سب کو پکڑے یا سب کو چھوڑ دے۔ نیب دونوں آنکھیں کیوں نہیں کھولتا‘ پکڑنے اور چھوڑنے کا فیصلہ کون کرتا ہے۔ سپریم کورٹ کی اس تنبیہ پر سب سے اچھا تبصرہ خود نیب کا ہے کہ ہم گرفتاریوں کے سلسلے میں پالیسی بنا رہے ہیں۔ اس پر
مزید پڑھیے


یہی شاہکار ہے تیرے ہنر کا؟

منگل 13 نومبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے فرمایا تھا کہ آفت میں گھبراہٹ اس سے بڑی مصیبت ہے۔ بلا شبہ معیشت کا چیلنج بہت بڑا ہے۔ اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے حکومت کو در در دستک بھی دینا پڑ رہی ہے‘ آئی ایم ایف کی سخت سست باتیں بھی سننا پڑ رہی ہے اور بجلی گیس کی قیمتوں کے بارے میں اپنے ہی بیانات کی نفی کر کے لوگوں پر ’’ظلم‘‘ بھی ڈھانا پڑ رہا ہے۔ یہ سب کچھ کر لینے کے بعد تو حکمرانوں کو قدرے قرار آ جانا چاہیے تھا مگر ان کی ہر ادا
مزید پڑھیے


اقبال کی آرزو

هفته 10 نومبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
استادِ محترم ڈاکٹر خورشید رضوی سے عرض کیا کہ آج کے دور کے نوجوان کی رہنمائی کے لیے کیا علامہ اقبال نے کچھ فرمایا ہے؟ اقبال کی شاعری اور فلسفے کی تہہ تک اترنے والے اقبال شناس کا جواب تھا کہ بڑا شاعر اور فلسفی اپنے زمانے ہی کی نہیں آنے والے زمانوں کی بھی بات کرتا ہے اور یوں بھی ہم ابھی تک اقبال کے ہی عہد میں زندہ ہیں۔ اُستادِ محترم کے جواب پر غور کیا تو بات سمجھ میں آئی کہ مرشد اقبال تو زمان و مکان کی اس تقسیم کو نہیں مانتے اور نہ ہی روز و
مزید پڑھیے



تاتریاق ازعراق آوردہ شود

جمعرات 08 نومبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
ہم ایک جذباتی قوم ہیں اور نوجوانوں کی اکثریت تو اور بھی جذباتی ہے جو یہ نہیں جانتی کہ حقِ نصیحت دوستی کا سب سے اہم تقاضا ہے۔ عمران خان کے اخلاص میں کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں۔ مگر انہیں یہ بات کون سمجھائے گا کہ زمان و مکان کے بدلنے سے بیانیے کو بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انتخابات کے دوران اور بیانیہ ہوتا ہے انتخابات کے بعد ایوان کے اندر اور باہر اور لب و لہجہ ہوتا ہے۔ ملک کے اندر بھی مختلف فورمز پر حسبِ موقع اور حسبِ ضرورت بیانیہ اختیار کیا جاتا ہے اور
مزید پڑھیے


مولانا سمیع الحق سعادت سے شہادت تک

منگل 06 نومبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
علمائے کرام کا احترام ہماری گھٹی میں پڑا ہوا ہے۔ والد گرامی مولانا گلزار احمد مظاہریؒ اپنے ایام جوانی میں علی گڑھ یونیورسٹی تعلیم حاصل کرنے گئے تھے مگر ان کی فکری گاڑی نے کانٹا بدلا اور وہ جب واپس بھیرہ پہنچے تو وہ جامعہ دارالعلوم سہارنپور سے باقاعدہ سند یافتہ عالم دین تھے۔ وہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی کتب، فکر اور شخصیت سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے جماعت اسلامی میں شرکت کرلی۔ وہ جماعت اسلامی کے سینئر رہنما تھے مگر وہ ہر مکتب فکر کے عالم دین سے گہرا قلبی تعلق رکھتے تھے اسی لیے جماعت
مزید پڑھیے


ڈاکٹر خورشید رضوی کے ساتھ ایک شام

هفته 03 نومبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
نہ اب ڈاکٹر خورشید رضوی جیسے با کمال اساتذہ کہیں نظر آتے ہیں اور نہ ہی ڈاکٹر زاہد منیر جیسے اساتذہ کے قدردان شاگرد کہیں دکھائی دیتے ہیں۔ ڈاکٹر خورشید رضوی آج کے دور کی ایک عظیم علمی و ادبی شخصیت ہیں۔ وہ ایک ایسے عبقری ہیں جن کی ذات میں کئی متنوع رنگ اہتمام کے ساتھ یک جا ہو گئے ہیں۔ وہ عربی زبان و ادب کے استاد ہیں اور محقق ہیں جن کا نہ صرف برصغیر پاک و ہند میں ڈنکا بجتا ہے بلکہ عالم عرب میں بھی بہت سے اہل علم ان کی تحقیقی کاوشوں کے نہ
مزید پڑھیے


چیف جسٹس کا لانگ مارچ

جمعرات 01 نومبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
جناب چیف جسٹس کا فرمان سر آنکھوں پر ‘مگر آبادی پر حقیقی کنٹرول تب ہو گا جب ہر شہری تعلیم یافتہ ہو گا اور ملک میں ہر طرف خوش حالی کا دور دورہ ہو گا۔ بہرحال جناب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی شدت احساس انتہائی قابل قدر ہے‘ وہ ہمارے بنیادی مسائل کو نہ صرف اجاگر کر رہے ہیں بلکہ ان کے حل کے لئے عملی اقدامات بھی کر رہے ہیں۔ اول تو ہمیں ان سے کوئی بنیادی اختلاف بھی نہیں اور اگر ہو بھی تو معاملہ عدالت عظمیٰ کا ہے جس کے بارے میں ہی شاید میر تقی
مزید پڑھیے


کیا شہروں کی خوب صورتی کبھی لوٹ آئے گی؟

منگل 30 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
ان دنوں سیاست سرد بازاری کا شکار ہے۔ مولانا فضل الرحمن سیاست میں گرم بازاری لانے کے لیے بہت سرگرم ہیں۔ مگر ابھی تک انہیں اپنی سرگرمیوں میں کامیابی حاصل نہیں ہو رہی۔ وہ سیاست کے دو اہم ستونوں یا دو پرانے حلیفوں یا پرانے حریفوں اور پرانے کھلاڑیوں کے درمیان شٹل ڈپلومیسی بڑی ہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا مشن اتنا پرکشش ہے کہ جو انہیں اس سے دستبردار ہونے دیتا ہے اور نہ ہی کسی درجے میں مایوس ہونے دیتا ہے۔ مولانا کا شعری فلسفہ بقول ڈاکٹر خورشید رضوی یہ لگتا ہے کہ: کچھ اس ادا سے
مزید پڑھیے








اہم خبریں