1965ء کی جنگ ستمبر کا خلاصہ اگر ایک مختصر جملے میں بیان کرنا ہو تو میں کہوں گا۔
جاگ اٹھا ہے سارا وطن
میں نے جنگ ستمبر کو بچپن اور لڑکپن کی سرحد پر اور 1971ء کی جنگ کو اوائل شباب میں دیکھا۔ جنگ ستمبر کے بعد ہم فخریہ سر اٹھا کر چلتے تھے اور 16دسمبر 1971ء کے بعد ہم غمزدہ ‘ افسردہ اور پژمردہ ہو کر سر جھکا کر چلتے تھے۔
سرگودھا میرا شہر ہے 6ستمبر 1965ء کو ابتدا سے زندہ دلان لاہور کے ہی نہیں سرگودھا کے شاہینوں کے جذبے بھی جواں تھے۔ یہ صرف لاہور‘ سرگودھا یا سیالکوٹ کی بات
هفته 08 ستمبر 2018ء
مزید پڑھیے
ڈاکٹر حسین پراچہ
خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
جمعرات 06 ستمبر 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
یاس یگانہ چنگیزی نے کہا تھا
خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
خدا بنے تھے یگانہ مگر بنا نہ گیا
مسئلہ زیر بحث پر گفتگو تو بعد میں کریں گے پہلے اس لب و لہجے کے بارے میں بات ہو جائے جو گزشتہ روز پارلیمنٹ کے باہر ہمارے نئے وزیراطلاعات فواد چودھری نے اختیار کیا۔ انہوں نے اکنامک ایڈوائزری کونسل میں ایک قادیانی ممبر ڈاکٹر عاطف میاں کے بارے میں کہا کہ انہیں اکنامک کونسل کا ممبر بنایا جارہا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا ممبر نہیں بنایا جارہا۔ یہ ایک ماہر اقتصادیات ہیں ان کی تقرری کیوں نہ کی جائے۔
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سسکتی مسکراتی زندگی
منگل 04 ستمبر 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
ڈاکٹر خورشید رضوی نے کیا خوب صورت شعر کہا ہے: ؎
میں اسے عمر بھر کا حاصل لوٹا دوں گا
وقت اگر میرے کھلونے مجھے واپس کر دے
ڈاکٹر مغیث الدین شیخ نے اپنی خود نوشت سوانح حیات میں اپنے بچپن کو شاعر جیسی چاہت سے ہی یاد کیا ہے مگر انہیں جتنا اپنا بچپن عزیز ہے اتنا ہی انہیں عمر بھر کا حاصل بھی عزیز ہے۔ اس لیے وہ یہ ’’شاعرانہ ڈیل‘‘ کرنے پر آمادہ نہیں۔ اگر انسان اپنی زندگی سے مطمئن اور خوش ہو تو وہ اسے Reliveکر کے بہت مسرت محسوس کرتا ہے۔ڈاکٹر مغیث الدین
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
پاک۔ بھارت آبی تنازع
هفته 01 ستمبر 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
ممتاز اسلامی سکالر احمد دیدات مرحوم فقیر کی دعوت پر طائف تشریف
لائے تو انہوں نے ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے بڑی پتے کی بات کہی کہ اگر آپ کی گاڑی خراب ہو جائے اور آپ گاڑی کے اندر بیٹھے رہیں اور لوگوں کو بلائیں کہ آئیں اور آپ کی گاڑی کو دھکا لگائیں تو کوئی نہیں آئے گا۔ تاہم اگر آپ اتر کر گاڑی کو اکیلے ہی دھکا لگانا شروع کردیں تو لوگ آپ کی مدد کو دوڑے چلے آئیں گے۔
آبی مذاکرات کے لیے پردیپ کمار سکسینا کی قیادت میں بھارتی آبی ماہرین کی ٹیم نے لاہور میں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
گستاخانہ خاکے اور عشق مصطفی ﷺ کے تقاضے
جمعه 31 اگست 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
ممتاز کالم نگار جناب حسن نثار نے اپنی شہرہ آفاق نعت کہی تو انہوں
نے جن دوستوں کو یہ نعت سب سے پہلے سنائی ان میں میرے عزیز دوست سید فاروق حسن گیلانی مرحوم بھی شامل تھے۔ فاروق نے مجھے تبھی بتایا تھا کہ حسن نے ایک باکمال نعت کہنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ حسن نثار کی یہ نعت حب رسولؐ اور عشق مصطفیؐ کے حوالے سے دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی ترجمانی کرتی ہے۔ بہت سے قارئین یہ نعت پہلے پڑھ یا سن چکے ہوں گے ذرا غور سے پڑھیے اور دیکھیے کہ عشق نبویؐ کی کلی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
شکست کے بعد سینیٹر سراج الحق سے پہلی ملاقات
منگل 28 اگست 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
جماعت اسلامی کی تاریخی شکست کے حوالے سے میرے ترکش میں تلخ
اور تلخ تر سوالوں کے جتنے تیر تھے وہ میں نے ایک ایک کر کے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق پر آزمائے مگر منصورہ میں سوا گھنٹے کی ون ٹو ون ملاقات میں آخری لمحے تک وہ خندہ پیشانی سے ہر سوال کا جواب دیتے رہے۔ مختصر تمہید کے بعد میرا پہلا سوال تھا کہ آپ کو شاید پہلی بار اپنے گھر میں شکست ہوئی۔ کیا سونامی دیر بالا تک پہنچ گیا تھا؟ سینیٹر سراج الحق لمحے بھر کو سنبھلے اور پھر گویا ہوئے۔ ڈاکٹر صاحب!
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
حقِ دوستی اور کاشت کاری
هفته 25 اگست 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
سچا دوست کون ہوتا ہے؟
ایک سچا دوست وہ ہے
جو مشکل وقت میں آپ کے پاس موجود ہو جبکہ اس کی ذاتی ضروریات اور مصروفیات اس سے تقاضا کر رہی ہوں کہ وہ کہیں اور ہو۔ ڈوگ لارسن کے اس قول میں یقیناً بہت بڑی سچائی پنہاں ہے۔ تھامس فلر نے سچی دوستی کو بڑے خوب صورت پیرائے میں بیان کیا ہے۔ ذرا غور فرمائیے۔ ’’اگر آپ کا ایک سچا اور مخلص دوست ہے تو آپ نے روئے زمین پر دوستی کے حوالے سے اپنا حق وصول کر لیا ہے‘‘۔ ایک اور مغربی مفکر نے اس حقیقت کو ذرا اور
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
منگل 21 اگست 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
وزیراعظم عمران خان کی تقریر ایک درد مند دل کی پکار تھی۔ یہ تقریر گزشتہ
ستر برس سے ہر سچے پاکستانی کی پلکوں میں آویزاں خوابوں کی ترجمان تھی‘ اس میں شدت احساس بھی تھا اور پاکستان کے حقیقی مسائل سے گہری آگہی بھی ۔ تقریر جامع اتنی کہ بہت کوشش کے باوجود میں کوئی ایسا شعبہ کوئی ایسا گوشہ تلاش کرنے میں ناکام رہا جو نئے وزیراعظم کی آنکھ سے اوجھل رہ گیا ہو۔ یہ تقریر سن کر مجھے قائداعظم محمد علی جناح کی 24 اپریل 1943ء کو دہلی میں منعقدہ اجلاس میں کی گئی تقریر یاد آگئی۔ مسلم
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
آنجہانی واجپائی اور مسئلہ کشمیر
هفته 18 اگست 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
ہندوستان کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی گزشتہ روز 93 برس
کی طویل اننگز کھیلنے کے بعد اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ واجپائی 1996ء سے لے کر 2004ء تک تین بار بھارت کے پردھان منتری رہے۔ ان کے انتقال پر انہی کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیراعظم نریندر سنگھ مودی نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور واجپائی سے اپنی بے پناہ عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے لیے باپ کا درجہ رکھتے تھے۔ اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں واجپائی کے لیے بہت احترام پایا جاتا تھا۔ پاک
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
قائد اقتدار اور قائد اختلاف: اپنا اپنا امتحان
جمعرات 16 اگست 2018ءڈاکٹر حسین پراچہ
متوقع قائد حزب اقتدار عمران خان اور متوقع قائد حزب اختلاف شہباز
شریف دونوں کو ایک کے بعد ایک دریا کا سامنا ہے اور دونوں کو ایک کے بعد ایک کڑے امتحان سے گزرنا ہوگا۔ آج بروز بدھ جب میں یہ کالم لکھ رہا تھا تو میاں شہبازشریف کا ایک پائوں نیب کورٹ کے باہر اور دوسرا قومی اسمبلی میں تھا، جہاں سپیکر شپ او رڈپٹی سپیکر شپ کا انتخاب ہورہا تھا۔ میاں شہبازشریف کا اپنا غیر اعلانیہ بیانیہ بھی ہے۔ انہیں لاکھ مجبور کیا جائے تو بھی ان کے منہ سے میاں نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے