Common frontend top

ڈاکٹر حسین پراچہ


یکساں تعلیم: عمران خان کا ایک بھولا ہوا خواب


وہ قائدین بڑے قابل قدر ہوتے ہیں جو اپنی قوم کو بڑے خوبصورت خواب دکھاتے ہیں اور وہ قومیں بڑی خوش قسمت ہوتی ہیں جنہیں ان خوابوں کی تعبیر مل جاتی ہے۔ حکیم الامت علامہ اقبال نے خواب دیکھا اور اپنی قوم کو واضح تصور پاکستان دے دیا۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے اس خواب کی تعبیر تخلیق پاکستان کی صورت میں پیش کر کے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور دنیا کو حیران کردیا۔ اس کے بعد خوابوں اور ان کی تعبیروں کا سلسلہ رک گیا۔ درمیان میں کبھی کبھی بڑے جذباتی انداز میں کچھ سہانے سپنے دکھائے
هفته 27 اکتوبر 2018ء مزید پڑھیے

کیا مولانا فضل الرحمن، نوابزادہ نصراللہ خان بن پائیں گے؟

جمعرات 25 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
کیا مولانا خود کو نوابزدہ نصراللہ خان کا جانشین ثابت کرپائیں گے؟ مگر مولانا میں کچھ کچھ اوصاف مرحوم نوابزادہ نصراللہ خان والے ضرور ہیں۔ ع اس میں بھی کچھ تو ہے تیری بو باس کی طرح نوابزادہ صاحب کی ساری زندگی دو الفاظ کی گرد گھومتی رہی۔ جمہوریت اور اتحاد۔ نوابزادہ صاحب کی سیاسی زندگی کا آغاز 1930ء میں ہوا۔ جب سید عطاء اللہ شاہ بخاری نے مجلس احرار اسلام قائم کی تو نوجوان نوابزادہ اس کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد انہوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ 1952ء
مزید پڑھیے


ریاض میں سرمایہ کاری کانفرنس اور جمال خاشقجی کا قتل

منگل 23 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
سرمایہ کاری کی ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس آج سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شروع ہو رہی ہے۔ یہ ایک بڑی ہائی پروفائل کانفرنس ہے جس میں ترقی یافتہ مغربی ممالک کی ممتاز و معروف بزنس کمپنیوں اور دنیا کے صف اول کے چینلوں، میڈیا ہائوسز اور سربراہوں نے شرکت کرنا تھی مگر 2 اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے ممتاز و معروف صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر عالمی کمیونٹی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور بیشتر ممالک، کمپنیوں، چینلز اور اخبارات نے شرکت سے انکار کردیا ہے۔ جمال خاشقجی کون تھا؟ عرب دنیا ہی نہیں
مزید پڑھیے


قومی اسمبلی: غلطیوں سے سبق سیکھنے کی دعوت

هفته 20 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
منگل کے روز پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش ہوا تو ایوان کا منظر لڑائی مار کٹائی سے بھرپور فلم جیسا تھا۔ اس سے اگلے روز قائد حزب اختلاف کی گرفتاری زیرِبحث لانے کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہو رہا تھا۔ خیال کیا جا رہا تھا کہ بدھ کے روز قومی اسمبلی کا منظر پنجاب اسمبلی سے زیادہ مختلف نہیں ہو گا کیونکہ سپیکر کے احکامات پر شہباز شریف اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے تھے بلکہ لائے جا رہے تھے۔ اجلاس ہوا اور اس کی ساری کارروائی باوقار انداز میں آگے بڑھی۔ میاں شہباز
مزید پڑھیے


جناب چیف جسٹس پردیسیوں کی فریاد بھی سنیں

جمعرات 18 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
سلطان باہوؒ نے فرمایا تھا: شالا مسافر کوئی نہ تھیوے ککھ جناں تھی بھارے ہو گلیاں دے وچ پھرن نمانے لالاں دے ونجارے ہو دیکھئے حفیظ جونپوری نے پردیسی کی کیسی تصویر کشی کی ہے: بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھائوں گھنی ہوتی ہے ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے یہ غریب الوطنی بڑی عجب شے ہے پردیسی وہاں جا کر ڈالروں اور ریالوں میں کروڑ پتی بن جائے یا ارب پتی اس کا دل ہمیشہ اپنے پرانے دیس میں اٹکا ہوتا ہے۔ ہم خود بھی برسوں پردیسی رہے ہیں اس لیے ہمیں اندازہ ہے کہ پاکستانی چاہے امریکی بن جائے‘ برطانوی بن جائے‘ جاپانی بن
مزید پڑھیے



اپ سیٹ یا لمحۂ فکریہ

منگل 16 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
جب ہارٹ ٹو ہارٹ باتیں ہوں تو دل کی بات زباں پر آ ہی جاتی ہے۔ دل سے لب تک آتے آتے بالعموم سونا پیتل میں بدل جاتا ہے۔ تبھی تو ڈاکٹر خورشید رضوی نے کہا ہے کہ لٹ گیا سو بار لب تک آتے آتے ہر سخن ورنہ جب دل سے چلا تھا اک عجب گنجینہ تھا میرا حسنِ ظن ہے کہ اس روز اسلام آباد میں شعروادب کا ذوق رکھنے والے اور شائستہ لب و لہجے اور شستہ اردو میں گفتگو کرنے والے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں کے ساتھ ایک بے تکلف تبادلۂ خیال کی نشست میں دل
مزید پڑھیے


عمران خان آگے چلیں

هفته 13 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
عمران خان کو کیا کرنا چاہیے؟صرف دو کام۔ مزید سنجیدگی اور اہل الرائے سے مشورہ۔ یہ اہل الرائے کون ہوتے ہیں جنہیں کسی حکمران کا ڈر ہوتا ہے اور نہ اس سے کوئی لالچ۔ وہ اپنی عقل و فکر اور اپنے ضمیر کے مطابق مشورہ دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہم نیک و بد حضور کوسمجھائے دیتے ہیں۔ اگوں تیرے بھاگ لچھیئے۔ اپوزیشن کیا کہہ رہی ہے۔ میڈیا کیا چیخ و پکار کر رہا ہے اس کو تو چھوڑیئے۔ چیف جسٹس کی بات سنیئے جنہوں نے خود تبدیلی کے خوش نما نعرے سے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی
مزید پڑھیے


عمر بھر کی تعلیمی خدمات کا صلہ…ہتھکڑیوں کے ساتھ پیشی

جمعرات 11 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
مرحوم اشفاق احمد ہمیں یہ واقعہ سنایا کرتے تھے کہ ایک دفعہ روم کی عدالت میں وہ اپنی موٹر سائیکل کے چالان کے سلسلے میں پیش ہوئے۔ جب جج کو یہ معلوم ہوا کہ میں استاد ہوں تو وہ یہ کہتے بلکہ باربار دوہراتے ہوئے تعظیماً اٹھ کھڑا ہوا کہ A Teacher in Court A Teacher in Court وہ روم تھا یہ لاہور ہے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دل لاہور۔ جہاں گزشتہ روز نیب نے اپنی احتساب عدالت میں ممتاز استاد اور یونیورسٹی آف سرگودھا کے سابق وائس چانسلر کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا۔ اُن پر خدانخواستہ کسی غبن یا مالی کرپشن
مزید پڑھیے


ٹرمپ کی سعودی عرب کو دھمکی… خیرانشاء اللہ

منگل 09 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
قیام سعودی عرب کے دوران مجھے اندازہ ہو ا کہ عربی کے یہ دو لفظ ’’خیرانشاء اللہ‘‘ میجک ورڈز ہیں۔ کوئی بڑی مشکل درپیش ہو یا قومی سطح پر پیچیدہ و سنجیدہ مسئلہ آن پڑے، معاملہ فہم سعودیوں کے منہ سے جو پہلے دو لفظ ادا ہوتے ہیں وہ یہی ہیں کہ اللہ خیر کرے گا۔ امریکہ کی سعودی عرب کو دھمکی کوئی نئی دھمکی نہیں۔ 1973ء میں جب شاہ فیصل بن عبدالعزیز کی قیادت میں عربوں نے امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں کے خلاف تیل کا ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اس سے امریکہ بہت چیں بہ جبیں ہوا۔
مزید پڑھیے


آئی ایم ایف کے کوئے ملامت جانا ہی پڑے گا

هفته 06 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
سیانے کہہ گئے ہیں کہ راہ پیاں جانڑے یا واہ پیاں جانڑے یعنی جب تک براہ راست واسطہ نہ پڑے اس وقت تک راستے کی مشکلات کا پتہ نہیں چلتا۔ اب ہماری نئی نویلی حکومت کہ جو اب اتنی نئی بھی نہیں رہی کوئی قدم اٹھاتی ہے تو ادھر یاران نکتہ داں انہیں یاد دلاتے ہیں کہ آپ تو یوں کہتے تھے مگر اب آپ بالکل اس کے برعکس کر رہے ہیں اور بقول شاعر کہیے تو اب وہ قوت بازو کہاں گئی موجودہ دور کی ایک مشکل یہ بھی ہے کہ حکمرانوں کے بیانات کوئی آب پر لکھی تحریریں یا اخباروں میں چھپی ہوئی
مزید پڑھیے








اہم خبریں