Common frontend top

ڈاکٹر حسین پراچہ


پندار کا صنم کدہ


اگر دل کسی کا فرادا پر فدا ہو جائے تو پھر پندار کا صنم کدہ ویران کرنا ہی پڑتا ہے۔ اسی لیے صوفیاء پندار کا صنم کدہ آباد کرنے سے منع فرماتے ہیں کیونکہ دل پھر طواف کو کوئے ملامت کو جائے ہے پندار کا صنم کدہ ویراں کئے ہوئے اور اگر اقتدار اور اقتدار ہی ہدف ہو تو پھر طرح طرح کے پاپڑ تو بیلنے پڑتے ہیں۔ رانا مشہود نے یہی تو کیا ہے کہ ہم سول بالادستی کا بیانیہ چھوڑ کر اسٹیبلشمنٹ کی وادی میں پھر جا پہنچے اور وہاں سے شاد کام اور بامراد لوٹے ہیں۔ ایک بات سمجھ لیجئے
جمعرات 04 اکتوبر 2018ء مزید پڑھیے

’’مے کدے آباد کرو‘‘

منگل 02 اکتوبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
ڈاکٹر خورشید رضوی کہتے ہیں: یہ بادہ و جام و مینا تو سب دلاسے ہیں لبوں کو دیکھ وہی عمر بھر کے پیاسے ہیں مگر ہمارے ایک قابل احترام بزرگ دانشور تو جام و مینا کو علاج غم اور دکھوں کا مداوا بتاتے ہیں اور مصائب و مشکلات کو بھول کر میکدے آباد کرنے کی تلقین فرماتے ہیں۔ وہ بڑی حسرت سے میکدوں کی ویرانی پر آنسو بہاتے رہتے ہیں۔ یہ محترم کالم نگار اور تجزیہ کار بڑے جاندار تجزیے اور تبصرے کرتے ہیں مگر ہر دوسرے چوتھے روز قوم کو یہ باور کرانا نہیں بھولتے کہ میکدوں کی آبادی سے ہماری خانہ
مزید پڑھیے


جنرل اسمبلی میں قہقہہ

هفته 29  ستمبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
شاعر نے تو کہا تھا کہ ع کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بات بنانے کی اپنے تئیں ایک کامیاب کوشش کی۔ یہ الگ بات کہ اس پر ایک اور قہقہہ بلند ہوا۔ جنرل اسمبلی کے کئی روزہ سالانہ اجلاس کے موقع پر ہونے والے اجلاسوں میں بالعموم ایک سنجیدہ اور بسااوقات ایک رنجیدہ رنجیدہ سا ماحول ہوتا ہے۔ خاص طورپر اس وقت جب تیسری دنیا کی مظلوم اقوام اپنے اوپر دوسری قوموں بالخصوص سپر پاور امریکہ کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم اور ناانصافی کی المناک داستانیں بیان
مزید پڑھیے


ہمیں بھی تھوڑا سا وقت دیں

جمعرات 27  ستمبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
بلھے شاہ نے فرمایا تھا: پڑھ پڑھ، لکھ لکھ لاویں ڈھیر ڈھیر کتاباں چار چوپھیر پچھو راہ تے خبر نہ سار گردے چانن، وچ انھیر علموں بس کریں اویار آج ہمارے اندر سے بھی اس سے ملتی جلتی آواز آ رہی ہے سیاست توں بس کریں اویار بعض شہر اور اہل ذوق کو یہ سطر پڑھ کر اگر عروض یا وزن کا مسئلہ درپیش ہو تو وہ یہ سوچ کر درگزر فرمائیں اور اپنے دل کو تسلی دے لیں کہ یہ محض ایک جملہ ہے کوئی مصرع نہیں۔ لہٰذا آج ہلکی پھلکی غیر سیاسی گفتگو کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہیمبرگ، جرمنی کا ایک حسین و جمیل شہر ہے
مزید پڑھیے


جنگ یا امن

منگل 25  ستمبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
یاد رکھیے‘ دلیل کی کاٹ تلوار کی کاٹ سے زیادہ تیز ہوتی ہے۔ گزشتہ روز ایک ملاقات کے دوران سابق وزیر خارجہ پاکستان خورشید محمود قصوری سے میں نے پوچھا کہ بھارت جنگ چاہتا ہے یا امن؟ دلیل کے پیمانے میں نپا تلا ان کا جواب تھا کہ بھارت جنگ چاہتا ہے نہ امن‘ وہ حالات کو جوں کا توں رکھنا چاہتا ہے۔ آج کل ہر کوئی ایک ہی سوال پوچھ رہا ہے کہ بھارت نے پہلے امن کے لیے ہماری خواہشات کو خوش آمدید کہا اور بھارت کے دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے تصدیق کی کہ اقوام متحدہ کی
مزید پڑھیے



امام حسین ؓ :نازِ بشریت ہے ترا سجدہ

جمعرات 20  ستمبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
حفیظ تائب مرحوم نے سرکار دو عالمﷺ کی شان میں کچھ ایسے اشعار بھی کہے جن کی پذیرائی کا انہیں دربارِمصطفی ﷺ سے اشارہ بھی ملا۔ کسی نعت گو شاعر کا اس سے بڑا کیا اعزاز ہو سکتا ہے۔ اسی حفیظ تائب کو نواسہ رسول کے بارے میں کیا اثر انگیز اور فکر انگیز شعر کہنے کی توفیق نصیب ہوئی۔ نازِ بشریت ہے ترا سجدۂ آخر رُخ پھیر دیا جس نے زمانے کی ہوا کا ذرا دیکھیے کہ تاریخ جناب امام عالی مقام حضرت حسینؓ کے بارے میں ان کے الفاظ میں کیا کہتی ہے۔ شب عاشورہ سیدنا حضرت حسین ؓ خیمے کے
مزید پڑھیے


کیا عوامی چندے سے ڈیم بن پائے گا؟

منگل 18  ستمبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
عوامی چندے سے نہ صرف ڈیم بنے گا بلکہ قوم بھی بیدار ہو گی۔ سچ تو یہ ہے کہ قوم نہ صرف بیدار ہو چکی ہے بلکہ کمر بستہ بھی ہو گئی ہے۔ ذرا ربّ ذوالجلال کی طرف سے ملنے والی نوید بھی سن لیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جب تم نے عزم کر لیا تو پھر اللہ پر بھروسا کرو‘‘ عزم صمیم کو دنیا کی کوئی قوت شکست نہیں دے سکتی۔ کچھ لوگ ڈیم فنڈ میں آنے والے چند ارب روپوں کو ڈیم کی کئی ارب ڈالر لاگت کے مقابلے میں مونگ پھلی کے چند دانے قرار دے رہے ہیں۔ بلا
مزید پڑھیے


غوطہ زن اسد عمر کیا گوہر لاتے ہیں

هفته 15  ستمبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
بے شک مردانِ عزم و ہمت کسی بڑے اقدام سے پہلے خوب غورو خوض کرتے ہیں مگر فیصلے میں تاخیر اور تردّد ایک بہت بڑی آفت ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت روز کوئی نہ کوئی پتھر ٹھہرے ہوئے پانی میں پھینک کر لہروں کے ارتعاش کا اندازہ لگاتی ہے۔ وہ جب لہروں کی بڑھتی ہوئی بیتابی دیکھتی ہے تو پھر ایکشن سے ہاتھ روک لیتی ہے۔ ادھر ہم بھی اپنے وعدے پر قائم ہیں کہ 100روز سے پہلے تنقیدی تیروں سے زبان و قلم کو روک کر رکھیں گے، تاہم حکومت کو ساتھ ساتھ توجہ ضرور دلاتے رہیں گے۔دو روز پہلے
مزید پڑھیے


معلوم نہیں موت کس وادی میں آئے گی

جمعرات 13  ستمبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
فرید بھائی نے ڈاکٹر حسن صہیب مراد کی ناگہانی موت کی خبر دی تو شدید دلی صدمہ ہوا۔ اس کے ساتھ ہی فرید صاحب نے بتایا کہ ایک دو روز میں ان کی Dead Body درہ خنجراب سے لاہور لائی جائے گی۔ دل سے ایک ہوک اٹھی کہ موت کے پہلے ہی وار سے انسان کا نام و القاب جاتا رہتا ہے اور وہ Nobody ہو جاتا ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران تین اموات ہوئیں جن کے میرے لیے حوالے مختلف تھے مگر ان میں ایک حقیقت مشترک تھی کہ جسے قرآن پاک نے بڑے موثر پیرائے میں یوں
مزید پڑھیے


دادا بھائی نوروجی اور قائد اعظم محمد علی جناحؒ

منگل 11  ستمبر 2018ء
ڈاکٹر حسین پراچہ
دادا بھائی نوروجی پارسی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ انیسویں صدی کے اواخر میں برطانیہ میں مقیم تھے اور لبرل پارٹی سے وابستہ تھے۔ دادا بھائی لندن یونیورسٹی کالج میں گجراتی زبان کے استاد، ممتاز تاجر، متوازن دانشور اور انڈیا کے پہلے پہلے سیاست دان تھے۔ وہ برطانیہ کی ایک سیاسی و سماجی شخصیت کی حیثیت سے نہ صرف جانے اور پہچانے جاتے تھے بلکہ برطانوی سوسائٹی میں ان کا احترام بھی پایا جاتا تھا۔ جب دادا بھائی نورو جی نے 1892ء میں لبرل پارٹی کے ٹکٹ پر سنٹرل فنس بری اسکاٹ لینڈ سے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تو
مزید پڑھیے








اہم خبریں