Common frontend top

محمد عامر خاکوانی


اپنے دائرے کو پہچانیں


بہت پہلے ایک مغربی مصنف کی کتاب میں یہ نکتہ پڑھا کہ ہر آدمی کی زندگی میں دو دائرے ہیں، ایک بڑا دائرہ جس کے بارے میں وہ زیادہ تر بات کرتا، سوچتا، پریشان ہوتا، جھنجھلاتا یا خوش ہوتا ہے۔اسے سرکل آف کنسرن (Concern)کہتے ہیں۔ آپ نے غور کیا ہوگا کہ ہم لوگ زیادہ تر اسی سرکل آف کنسرن میں پھنسے رہتے ہیں ۔ بیشتر بحثیں،مکالمے، فیس بک سٹیٹس، واٹس ایپ گروپس میں کمنٹس کی بھرمار، پرسنل چیٹ پر دھواں دھار مباحث یہ سب اسی دائرے سے متعلق ہوتا ہے۔اس میں ملکی سیاست سرفہرست ہے۔حکومتوں کی کارکردگی، اپنے مخالف لیڈروں کی
منگل 14 دسمبر 2021ء مزید پڑھیے

بنیادی فیصلے کرنے ہوں گے

منگل 07 دسمبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
سانحہ سیالکوٹ ہمیں کئی باتیں بتاتا، سمجھاتا اور بہت کچھ ٹھیک کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ ایسے سبق جو برسوں سے ہمارے سامنے ہونے کے باوجود ہمیں سمجھ نہیں آ رہے تھے۔ اب بہرحال وہ کرسٹل کلیئر ہیں۔ شفاف مگر بدصورت حقیقتوں کی شکل میں ۔ چند چیزیں فوری کرنا ہوں گی۔سب سے اہم کہ اس طرح کابھیانک واقعہ مستقبل میں نہ ہونے پائے۔ یہی اہم ترین ٹاسک ہے۔ اس کے لئے مگر اپنے اوپر اوڑھا ہوا بے نیازی اور تجاہل عارفانہ کا لبادہ اتار پھینکنا ہوگا۔ انگریزی اصطلاح میں Denial (انکار) کی کیفیت سے نکلنا ہوگا۔ ہمیںسماج کے اندر موجود
مزید پڑھیے


سپن ڈاکٹرز کی جادوگری

بدھ 01 دسمبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
صحافت میں اپنی نصف سے زیادہ زندگی گزارنے کے بعد اب دور سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ کسی خاص کیس میں کون سا فریق آواز اونچی کر کے حقائق بدلنے کے چکر میں ہے۔ ایسا بہت بار دیکھا کہ مختلف جماعتوں یا مقتدر قوتوں کے میڈیا ایکسپرٹس جنہیں آج کل سپن ڈاکٹر (Spin Doctor)کی دلکش اصطلاح سے پکارا جاتا ہے، یہ لوگ کسی بھی معاملے کو یوں تیزرفتاری سے موڑ دیتے ہیں کہ آدمی حیرت سے یہ تماشا دیکھتا رہ جاتا ہے۔ ماضی میں بہت بار ایسا ہوا۔ ہماری ماضی قریب کی سیاسی تاریخ ایسے واقعات کی گواہی دیتی
مزید پڑھیے


سابق بھارتی وزیرخارجہ کے انکشافات 2

جمعه 26 نومبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
سابق بھارتی سفارت کار اور وزیرخارجہ نٹور سنگھ کی کتاب ایک زندگی کافی نہیں (One Life is not enough)میں بہت سے واقعات ہیں۔ منجھا ہوا بھارتی ڈپلومیٹ جس نے بعد میں ملازمت چھوڑ کر کانگریس پارٹی سے سیاست کی، الیکشن جیتے اور اہم وزارتیں حاصل کیں، اس کے مشاہدات دلچسپ ہیں۔ ہمارے ہاں ریٹائر جرنیلوں، سفارت کاروں اور سیاستدانوں کی کتابوں کا ٹرینڈ زیادہ نہیں، چند ایک کتابیں شائع ہوئیں، ان میں سے بھی بہت کم اردو میں ترجمہ ہوسکیں۔ جنرل کے ایم عارف کی دو کتابیں انگریزی اور اردو میں شائع ہوئیں اور کئی حوالوں سے وہ
مزید پڑھیے


سابق بھارتی وزیرخارجہ کے انکشافات

منگل 23 نومبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
آج کل پاکستان میں لیکس (Leaks)سیزن چل رہا ہے، آئے روز کوئی نہ کوئی آڈیو، ویڈیو سوشل میڈیا پر لیک کر دی جاتی ہے اور پھر اگلے چند روز تک سب اسی پر لکھتے ، تبصرے کرتے ہیں۔ مزے کی بات ہے کہ ان آڈیوز، ویڈیوز کو عدالت میں کوئی لے کر نہیں جاتا کہ سچ اور جھوٹ کا فیصلہ ہوجائے۔ اس کے بجائے ہر فریق اپنے اپنے پروپیگنڈہ کے حق میں اسے استعمال کرتا ہے۔ مقصد صرف کنفیوژن بڑھانا، اپنی حمایت کا تاثر پیدا کرنا اور مخالفوں کے موقف کو کمزور کرنا ہے۔یہ شورشرابا ابھی جاری رہے گا، مختلف
مزید پڑھیے



کیا اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا غلط ہے؟

جمعه 19 نومبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
تین چار دن پہلے ایک دوست کے بھتیجے کی شادی میں شریک ہوا۔ کھانے میں ابھی کچھ وقت تھا، قریب بیٹھے لوگوں سے گپ شپ شروع ہوئی۔ معلوم ہوا کہ میرے ساتھ والی نشست پر ایک عالم دین تشریف فرما ہیں جو بیالیس برسوں سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ ان کے چہرہ پر صوفیوں سی مخصوص نرمی اور لہجہ میں ملائمت نمایاں تھی۔ گپ شپ شروع ہوئی، بعد میں انکشاف ہوا کہ وہ ہمارے دوست کے عزیز ہیں۔کریدا تو پتا چلا کہ فیصل آباد کی معروف مذہبی شخصیت شمس المشائخ صاحبزادہ قاضی محمد فضل رسول حیدر رضوی (مرحوم)سے ان کی
مزید پڑھیے


جہانِ فقیر

بدھ 17 نومبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
روحانیت کی دنیا کئی اعتبار سے بہت مختلف، منفرد اور آسانی سے سمجھ نہ آنے والی ہے۔ ہمارے ہاں روحانیت کو کرشمے، کرامات ، کشف ، وظیفوں کا نام دے دیا گیا ہے۔ بہت سے لوگ روحانی طاقت اور کمالات حاصل کرنے کے لئے روحانیت یا تصوف کی طرف جاتے ہیں۔ تصوف مگر اس کا نام نہیں۔ تصوف کوئی الگ سے ڈگری، علم یا مشقوں کو نہیں کہتے۔ تصوف آسان ترین الفاظ میں تربیتی نظام ہے جس میں طالب علم (سالک)کو شریعت کی پابندی کرنے کے قابل بنایا جا تا ہے۔ جو تھوڑی بہت مشقیں یا معمولات اس میں ہیں،
مزید پڑھیے


پاکستانی ٹیم میں انقلاب کیسے آیا؟

منگل 09 نومبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
کرکٹ کا سیزن ہے اور طویل عرصے بعد پاکستانی قوم نے اپنی کرکٹ ٹیم کی شاندار فتوحات دیکھی ہیں۔ ہم جیسے کرکٹ شائقین تو خوش ہیںہی، مگر وہ بچے جو سارا دن پب جی، فری فائر میں الجھے رہتے ہیں، اب وہ بھی رضوان، بابر، آصف علی، شعیب ملک کے چھکوں کے منتظر رہتے ہیں۔ پہلی بار پاکستان میچ ہارے بغیر سیمی فائنل میں پہنچا ہے۔ ورلڈ کپ شروع ہونے سے پہلے ہر ایک کو یہی خطرہ تھا کہ انڈیا کے ساتھ میچ تو خطرناک ہو گا ہی ، نیوزی لینڈ بلکہ افغانستان سے جیتنا بھی کہیں محال نہ ہوجائے۔
مزید پڑھیے


ڈینگی کی وبا میں گزرے لمحات

اتوار 31 اکتوبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
گارشیا مارکیز کا مشہور ناول وبا کے دنوںمیںمحبت (Love in the Time of Cholera)مجھے پسند رہا ہے۔ یہ بہت عمدہ ناول ہے، جس کا اردو ترجمہ بھی اچھا ہوا، اکادمی ادبیات پاکستان نے اسے شائع کیا ہے۔ اس میں ایک محبت کی اچھوتی کہانی ہے، مگرتب پھیلی ہیضہ کی وبا کا بھی ذکر ہے۔ ناول پڑھتے ہوئے قطعی اندازہ نہیں تھا کہ ہمیں اپنے ملک میں ایسی وبائوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کورونا کے بعد ڈینگی بھی ایسی ہی وبا ہے۔کوروناکی تباہ کاری بہت زیادہ تھی ،مگر چونکہ اس نے دنیا بھر کو متاثر کیا، اس لئے اس کی
مزید پڑھیے


کرکٹ کو سابق کرکٹرز پر نہیں چھوڑا جا سکتا

منگل 26 اکتوبر 2021ء
محمد عامر خاکوانی
پاکستانی فتح کے حوالے سے بہت کچھ کہا گیا، لکھا جا چکا، مزید اضافہ کیا کرسکتے ہیں؟اپنی خوشی ہی شیئر کریں گے ، البتہ اس تحریر کو دل کی بھڑاس نکالنے کا ایک سبب بھی تصور کریں۔ وہ بہت کچھ جو میچ سے پہلے کہنا چاہتے تھے، مگر نہیں کہہ پائے، اس عظیم الشان جیت نے وہ کہنے کا موقعہ فراہم کر دیا۔ ایک ممتاز فرانسیسی سیاستدان اور سابق وزیراعظم جارج کلیمنسو(Georges Clemenceau)سے منسوب فقرہ بہت مشہور ہوا، انہوں نے ایک بار کہا، جنگ اتنی اہم ہے کہ اسے صرف جرنیلوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اس جملے کو بعد میں
مزید پڑھیے








اہم خبریں