اسلام آباد(خبرنگار خصوصی؍ مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑا انسان وہ ہوتا ہے ، جس کا خواب بڑا ہوتا ہے ، آئیڈیلسٹ انسان ہمیشہ دنیا میں بڑے کام کرتا ہے کیونکہ وہ کوشش کرتا ہے ، سب سے بڑی قوت ایمان کی ہوتی ہے ، ایمان انسان کو آزاد کردیتا ہے ، انسان کا امتحان تب ہوتا ہے جب وہ آزمایا جاتا ہے ، آزمائش کے وقت پتہ چلتا ہے کہ انسان کتنا مضبوط ہے ، حق پر کھڑے انسان کو کبھی کمزور نہ سمجھیں، ہر انسان کے پاس دو راستے ہوتے ہیں ایک عظمت کا اور دوسرا تباہی کا، 60 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے ترقی کررہا تھا، ہمارے زمانے میں پاکستان عظیم ملک بن رہا تھا اور پھر ہم آہستہ آہستہ تباہی کے راستے پر چلے گئے جس معاشرے میں اخلاقیات نہیں ہوتی وہ انصاف بھی نہیں کر سکتا، وہ پھر این آر او اور ڈیل کرتا ہے جو قوم انصاف نہیں کرتی وہ تباہ ہو جاتی ہے ، جب کسی قوم کی اخلاقیات ختم ہوجاتی ہیں تو کرپشن میں اضافہ ہوتا ہے ، ہماری اخلاقیات گری تو ہماری معیشت بھی گر گئی، بنگلا دیش کو پاکستان پر بوجھ سمجھا جاتا تھا لیکن وہ بھی آج ہم سے آگے نکل گیا۔انہوں نے کہا وزیر اعظم اور وزیروں سے برائی شروع ہوتی ہے اور نیچے چلی جاتی ہے ، ہمارے ملک میں چوری اور کرپشن کو برا ہی نہیں سمجھنا شروع کیا گیا۔علاوہ ازیں عمران خان نے ایک ٹویٹ میں برطانوی نشریاتی ادارے کی افغان عوام کو درپیش غذائی قلت کے خطرے سے متعلق رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے افغانستان میں انسانی بحران سے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا، اب عالمی ادارہ خوراک کے سربراہ نے الرٹ جاری کیا ۔وزیراعظم نے کہا پاکستان افغانستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہے گا لیکن عالمی برادری کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔وزیراعظم نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کرتار پور راہداری کو بنے دو سال مکمل ہو گئے ،راہداری میری حکومت کی اقلیتوں کے حقوق اور بین المذاہب ہم آہنگی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے ۔ عمران خان نے کہا کرتار پور راہداری کو بنانے کا ہمارا عزم ایسے وقت میں سامنے آیا جب کشمیری، بھارتی مسلمان اور دیگر اقلیتیں بی جے پی کی ہندتوا حکومت کے منظم ظلم و ستم کا سامنا کر رہی تھیں، بھارتی حکومت کی یہ ذہنیت آج ہمارے خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔دریں اثنا وزیراعظم سے وزیر دفاع پرویز خٹک، خیبر پختونخوا کے وزیر آئی ٹی و خوراک عاطف خان نے الگ الگ ملاقات کی۔