لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں ساٹھ سال سے پڑا ہوا تھا ،عالمی عدالت میں جانے کا فیصلہ ہائی رسک کیس ہے ۔عالمی عدالت میں فیصلہ حق اورخلاف میں بھی آسکتا ہے ، کیونکہ دنیا میں شاید مشکل میں ہمارے ساتھ کسی نے کھڑا نہیں ہونا ،تاہم چین نے ہمارا بھرپورساتھ دیا ، روس اپنے موقف سے پیچھے ہٹاہے ۔چینل92نیوزکے پروگرام’’جواب چاہئے ‘‘ میں میزبان ڈاکٹر دانش سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اس بار مسئلہ کشمیر عالمی مسئلہ بناہے ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ دنیا کے ادارے شاید امریکہ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کرتے لیکن حکومت مختلف فورمز پر کوشش کررہی ہے ۔ شاہ محمود قریشی ہمارے ہی وزیرخارجہ ہیں انکے بارے میں یہ کہناکہ وہ پاکستان کے وفادار نہیں ،درست نہیں ، کوئی بھی ملک کسی کا دوست نہیں ہوتا، سب اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔ عمران خان پاکستان کو کسی ملک کے مفاد کیلئے قربان نہیں کرینگے ۔افغانستان میں اگر امن آتا ہے تو یہا ں بھی امن آئیگا۔ جیسے ہی کرفیو ا ٹھے گا اسکے بعد غالباً امکان یہ ہے کہ کشمیر کی صورتحال ایسی نہیں رہیگی پاکستان نے کبھی آرٹیکل 370کو مانا ہی نہیں ۔ میں سمجھتاہوں کہ جنرل اسمبلی میں وزیراعظم کی تقریر بڑی اہم ہوگی۔تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ سلامتی کونسل میں کشمیر کے حوالے سے بات ہوئی، یہ حکومت کابڑا کارنامہ ہے ۔عالمی عدالت سے ہمیں پہلے کچھ ملا نہ اب ملنے کی امید ہے ۔ ہم 65 سا ل سے امریکہ کی خدمت کررہے ہیں، آج بھی ہم نے سارے اپنے انڈے امریکہ کی جھولی میں رکھ دیئے ہیں، ہم کیوں حالات کی سنگینی کو نہیں سمجھ رہے ہیں۔ن لیگ کے رہنمارانا محمد افضل نے کہا کہ حکومت کشمیر کے مسئلے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جاکر مذاق کررہی ہے کیونکہ اسکا فیصلہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہے ۔ امریکہ اپنے مفادات کیلئے پاکستان کو تین تین بار فون کررہا ہے ۔سینئر سیاستدان رضا حیات ہراج نے کہا کہ ہمیں کشمیر کیلئے لڑناہوگا، عمران خان کیلئے اب بہت بڑا موقع ہے کیونکہ پاکستان کی جغرافیائی اور ایٹمی طاقت کو کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا ۔ بھارت کا یہ قدم اسکے گلے میں پھنسے گا ۔ جنگ شروع ہوئی توبھارت کی کئی ریاستیں اس کیخلاف ہوجائینگی۔