الخدمت فائونڈیشن پاکستان کی سب سے بڑی فلاحی تنظیم ہے جس کی خدمات کا جال دنیا کے دو درجن سے زائد ممالک میں پھیلا ہوا ہے‘دنیا میں جہاں بھی کوئی زمینی آفت آئے یا آسمانی‘الخدمت کے رضا کار رنگ و نسل اور مذہب و ملت کی تفریق کے بغیر خدمت میں لگ جاتے ہیں۔1990ء میں بطور این جی او اس فائونڈیشن کو رجسٹرڈ کیا گیا‘آغاز میں اس کا دائرہ کار صرف آفات میںمتاثرہ لوگوں کی مدد تک محدود تھا مگر وقت کے ساتھ اس کا دائرہ کار انتہائی وسعت اختیار کر چکا ہے‘ آفات سے بچائو،صحت،تعلیم،کفالت یتامیٰ، صاف پانی،مواخات پروگرام اور دیگر سماجی و فلاحی شعبوں میں بھی الخدمت اپنی خدمات پیش کر رہی ہے۔گزشتہ بیس برسوں میں دنیا بھر سے کروڑوں لوگ اس فلاحی تنظیم سے مستفید ہو چکے‘نادار اور مستحق افراد کے لیے سائبان کا کردار ادا کرنے والی یہ تنظیم اب آدھی دنیا کی آئیڈیل بن چکی‘یہ سب تبھی ممکن ہوا جب اس تنظیم سے وابستہ افراد نے ذاتی نمود نمائش کی بجائے عوامی فلاح پرتوجہ دی۔ رمضان کے بابرکت مہینے میں جہاں دیگر فلاحی تنظمیں سحر و افطار سمیت نادار اور مستحق افراد کے لئے رمضان پیکجز میں تقسیم کرتی ہیں‘وہاں الخدمت فائونڈیشن کا کام قابلِ توجہ ہے۔ہر سال کی طرح اس برس بھی الخدمت فائونڈیشن نے ہزاروں گھرانوں تک رمضان پیکجز پہنچائے‘روزانہ کی بنیاد افطار دسترخوان بھی لگ رہا ہے‘ ان کے رضا کار(جو مختلف جامعات کے طالب علم ہیں)مختلف اشاروں پر افطارباکس لیے کھڑے ہیں‘راہگیروں کو افطار کروا رہے ہیں‘یتیم خانوں اور مستحق افراد تک افطار باکس پہچانے کا کام بھی جاری ہے‘کروڑوں کی تعداد میں لوگ اس اہم فلاحی تنظیم سے مستفید ہو رہے ہیں اور یہ سب اللہ کی عطا ہے۔اپنے بندوں کی خدمت کی ذمہ داری خدا اپنے منتخب کردہ بندوں کو سونپتا ہے‘جن سے وہ محبت کرتا ہے‘ان سے عوامی فلاح کا کام لیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں جتنی بھی تنظیمیں عوامی فلاح اور سماجی خدمات کا فریضہ سرانجام دے رہی ہیں‘میں انھیں اللہ کے منتخب کردہ بندے کہتے ہوں‘اللہ ان سے کام لے رہا ہے اور بے سہارا افراد کے لیے وہ سائبان کا کام کر رہے ہیں۔ 2005ء میں کشمیر اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں آنے والا تباہ کن زلزلہ ہو یا 2007ء میں شمالی پنجاب میں آنے والا سیلاب،2008ء میں بلوچستان میں آنے والا زلزلہ ہو یا 2009ء اور 2014ء میں بدامنی کے خلاف جنگ سے بے گھر ہونے والوں کے مسائل،2010ء سے 2015ء میں ہونے والی سیلاب کی تباہ کاریاں ہوں یا تھرپارکر میں قحط کی تکلیف دہ صورت حال ،آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر کشیدگی سے متاثرہ خاندان ہوں یا 2019ء سے شروع ہونے والی اور لاکھوں قیمتی جانیں نگلنے والی کورونا وائرس کی عالم گیر وبا،2022ء کا سیلاب ہو یا ترکیہ کا حالیہ زلزلہ،الخدمت فائونڈیشن نے ہمیشہ ہر طرح کی ناگہانی آفت میں بروقت ریسکیواور ریلیف سرگرمیوں میں حصہ لیا۔الخدمت کے تحت ملک بھر میں قدرتی سانحات اور ایمرجنسی کی صورت میں عوام کو فوری اور بروقت ریلیف کی فراہمی کے لیے ’’الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل‘‘ بھی موجود ہے جس کو اضلاع کی سطح تک منظم کیا جا رہا ہے۔الخدمت کی اصل طاقت ملک بھر میں موجود پینسٹھ ہزار سے زائد وہ رضا کار ہیں جنھوں نے ہر پریشانی میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ الخدمت کی جانب سے سینتیس رسپانس سینٹرز قائم کئے گئے جہاں سے متاثرین میں دو لاکھ پچھتر ہزارآٹھ سو تراسی راش بیگ،سترہ ہزار ونٹر پیکج، اکتالیس ہزار دو سو انچاس ہائی جین جیکٹس،اکسٹھ ہزار سات سو اٹھاون شیلٹر ہومز، بیاسی ہزار پانچ سے چوہتر فیس ماسک، ڈینگی سپرے،ہینڈ سینیٹائزر اور سلائی مشینوں کی تقسیم اس سے علاوہ ہیں۔ الخدمت کی ان خدمات سے اڑتیس لاکھ چھیاسی ہزار ستانوے (3886097) افراد مستفید ہوئے۔اس وقت ملک بھر میں الخدمت کے تحت 45 ہسپتال‘69میڈیکل سنٹرز‘110لیبارٹریز اینڈ کلیکشن سنٹرز‘ 46فارمیسیز اور 305ایمبولینسز خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ان پراجیکٹس سے گزشتہ سال ننالوے لاکھ باسٹھ ہزارنو سو سترہ افراد مستفید ہوئے۔تعلیم کے شعبے میں بھی الخدمت کا کام انتہائی نمایاں ہے‘الفلاح اسکالرشپ اسکیم کے ذریعے میڈیکل، انجینئرنگ، ایڈمنسٹریشن اور کامرس سمیت دیگر شعبوں میں چار ہزار آٹھ سو اناسی طلبہ و طالبات کو وظائف دیے گئے۔54اسکولز‘50چائلڈ پروٹیکشن سنٹرز‘بیوہ خواتین کو ہنر سکھانے کے لیے 83سکل ڈویلپمنٹ سنٹرز بھی قائم ہیں۔ شعبہ تعلیم میں 72ہزار سے زائد افراد مستیفد ہوئے۔اسی طرح الخدمت کے تحت واٹرتین سو فلٹریشن پلانٹ‘ پچیس سو پانی کے کنویں‘بارہ سو ہینڈ پمپ‘اٹھارہ سو مرسبل واٹر پمپ اور چار سو سولر واٹر پمپ موجود ہیں‘ان سے گزشتہ سال چھہتر ہزار سے زائد افراد نے استفادہ کیا۔الخدمت کے آرفن فیملی سپورٹ کے تحت پاکستان‘آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بیس ہزار سے زائد یتیم بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے۔ایک بچے کی کفالت پر پچپن سو روپے ماہانہ خرچ ہو رہے ہیں۔الخدمت کے تحت مدر کیریکٹر ڈویلپنٹ پروگرام بھی جاری ہے‘آغوش ہومز بھی کام کر رہے ہیں جن میں سترہ سو بچے مقیم ہیں اور ایک بچے پر بیس ہزار روپے ماہانہ خرچ ہوتے ہیں۔اس وقت آغوش کے اکیس سنٹرز اوپن ہیں جبکہ سات مزید سنٹرز پر کام ہو رہا ہے جو جلد کھول دیے جائیں گے۔الخدمت مواخات پروگرام کے تحت بھی گزشتہ سال دو ہزار دو سو بتیس افراد کو نو کروڑ ساٹھ لاکھ کے بلا سود قرضے دیے جا چکے،مجموعی طور پر گیارہ ہزار سے زائد افراد کو بتیس کروڑ انتالیس لاکھ کے قرضے دیے جا چکے۔ الخدمت کے تحت 91مساجدہیں ‘7175 معذور افراد کو وہیل چیئرز دی گئیں‘ایک لاکھ انیس ہزار سے زائد خاندانوں کو رمضان پیکج دیے گئے۔ کرسمس اور دیوالی کے موقع پر تیرہ ہزار سے زائد تحائف اقلیتی بھائیوں میں تقسیم کی جا چکیں‘ویمین ایمپارمنٹ پر کام ہو رہا ہے‘جیل میں موجود قیدیوں کے لیے تعلیم اور فلاحی کام جاری ہیں۔یہ سب کام میری اور آپ کے بھروسے سے ممکن ہو پایا‘ہم الخدمت پر اعتماد کرتے ہیں اور الخدمت اس اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کر رہی ہے۔الخدمت اپنے کام کی بدولت پاکستانی کی پہلی اور یورپ کی چوتھی بڑی فلاحی تنظیم بن چکی ہے۔رمضان کے بابرکت مہینے میں اس اہم فلاحی اور سماجی تنظیم کے ساتھ سب کا تعاون ہونا چاہئے۔