لاہور(انور حسین سمرائ) وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی، عدم توجہ اور رابطوں کے فقدان کی وجہ سے صوبوں کے درمیان معاشی، معاشرتی، سماجی اور انتظامی امور میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے قائم کی گئی وزارت بین ا لصوبائی رابطہ کمیٹی کا اجلاس دوسال سے نہ ہوسکا جس سے اہم امور پر کوئی پیش رفت بھی نہ ہوسکی اور صوبوں کے درمیان دوریاں بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق اپریل 2012میں وفاقی وزیر بین ا لصوبائی رابطہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ، کمیٹی کا اجلاس دو سے تین ماہ کے وقفے سے ہونا ہوتا ہے تاکہ وفاق، صوبوں کے درمیان اہم امور میں بہتر رابطوں کو مضبوط کیا جاسکے ، کمیٹی کا آخری اجلاس اکتوبر 2017میں ہوا تھا جس سے بہت سے اہم ایشوز التوا کا شکار ہیں۔ سینئر وفاقی افسر نے بتایا کہ وزارت فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے صوبوں کی درخواست پر ہوائی سپرے کیا تھا جس کی 2کروڑ 92لاکھ کی پے منٹ صوبوں نے نہ کی اور یہ معاملہ کمیٹی کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے التوا کا شکار ہے ، اجلاس نہ ہونے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ برائے رائٹس آف چائلڈ پر بھی کوئی واضح پیش رفت نہ ہوسکی، صوبوں کے درمیان گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کی پے منٹ، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ، ٹوکن ٹیکس میں عدم مساوات اور ڈیٹا شیئرنگ کے مسائل پر بھی کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا، صوبوں میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹوں کے نمونوں میں مطابقت ، منرلز کی ایکسپلورنگ کے معاہدوں پر بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔وزارت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ وفاقی وزیر برائے بین الاصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے تمام وزرائے اعلی ٰکو مراسلہ لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر انکی موجودگی میسر ہے تو کمیٹی کا اجلاس اگست کے آخری ہفتے میں بلا کر التوا میں پڑے معاملات پر فیصلہ کیا جاسکے ۔