راولپنڈی (92 نیوزرپورٹ؍ نیٹ نیوز) فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بھارتی ریاستی دہشتگردی کے حوالے سے ڈوزیئرکے اہم نکات اجاگرکردیئے ۔گلوبل ویلیج سپیس کو انٹرویو میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہاکہ بھارت5 اگست 2019 کے اقدام کے بعد سے ہی عالمی سطح پر کمزور پوزیشن پر ہے ،بھارت کی دہشتگردی کے بارے ڈوزیئر سامنے آنے کے بعد پاکستان کا دیرینہ مؤقف عالمی برادری پر ثابت ہوا ، بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوتوں کو عالمی برادری نے بہت سیریس لیاہے ، ڈوزیئر سامنے آنے کے بعد دنیا اب بھارتی سپانسرڈ دہشت گردی پر کھل کر بات کر رہی ہے ، بھارتی تمام تر کوششوں کے باوجود عالمی فورمز اور ذرائع ابلاغ پر بحث چل نکلی ہے ، فارن آفس نے ڈوزیئر پی فائیو اوراقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کو پیش کیا ، اب او آئی سی فورم سے تازہ ترین اعلامیہ بھی سامنے آیا ہے ، ہم یہاں رکیں گے نہیں، عالمی سطح پر اس سنگین معاملے کو مزید آگے لے جائیں گے ۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا بھارت کو ڈر ہے سی پیک خطے کا گیم چینجر ہے ، سی پیک منصوبے میں پورے خطے کوملانے کی صلاحیت ہے ،سی پیک صرف شمال جنوب اور پاکستان کا نہیں، پورے خطے کی خوشحالی کا منصوبہ ہے ،بھارت کی طرف سے سی پیک پر پہلے سے ہی سکیورٹی خطرات کا سامنا کر رہا ہے ، سی پیک بہت سی دہشت گردی کی سرگرمیوں کا نشانہ ہے ،بھارتی سی پیک منصوبے کی ٹائم لائن مکمل نہ ہونے دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں، وہ سمجھتے ہیں رکاوٹیں ڈالنے سے یہ منصوبہ کہیں نہ کہیں جا کر رک جائے گا،اگر وہ سی پیک کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے تو اس کا مطلب واضح ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں، ڈوزیئر میں بھارتی وزیراعظم کے تحت اینٹی سی پیک سیل کی تفصیلات شامل ہیں۔پاکستان میں دہشتگردی، خاص کر سی پیک کو نشانہ بنانے کے لئے افغان سرزمین استعمال ہونے سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کھل کر مؤقف بیان کیا اور کہا ہم افغان قیادت سے اِس مسئلے پر بات کرتے رہتے ہیں، ایک باقاعدہ میکنزم موجود ہے مگر صاف بتاؤں، ہم افغان حکومت کی صلاحیت کے ایشوز کو تسلیم کرتے ہیں، اس لئے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال ہونے پر افغان حکومت کو زیادہ الزام نہیں دیتے ، بھارت افغان سرزمین کو استعمال کر کے سی پیک کو نشانہ بناتا ہے ، بھارت کے پاس دہشتگر د ہیں، وہ سی پیک پر کام کرنے والی چینی افرادی قوت اور مقامی لیبر کو نشانہ بناتا ہے مگر ان خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے ، چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں،سی پیک کی سکیورٹی کے لئے خاص طور پردو ڈویژن فورس تشکیل دی ،9 ریگولر رجمنٹس بھی راہداری کی حفاظت پر مامور ہیں، ہمارے چینی پارٹنرز سی پیک منصوبے کی سکیورٹی کے انتظامات سے مکمل مطمئن ہیں، سی پیک کو نقصان پہنچانے کی ہر بھارتی سازش کو ناکام بنائیں گے ، سی پیک ہر روز پہلے سے زیادہ ترقی کرے گا۔ترجمان فوج نے ایل اوسی کی صورتحال، ناگروٹا واقعہ پر بھارتی الزام تراشی کے جواب میں کہا بھارت کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو پاکستانی مداخلت سے جوڑ دیا جائے ،بھارت دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر سے ہٹانے کے لئے ایل اوسی پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں، فالس فلیگ آپریشنز اور ایسے ڈرامے رچاتا ہے ، ناگوروٹا واقعہ میں بھارت کچھ نیا نہیں کر رہا، یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا بھارت گزشتہ فالس فلیگ آپریشنز میں کرتا آیا ہے ،ناگوروٹا میں کیا ہوا، کیا بھارت نے دنیا سے کوئی انفارمیشن شیئر کی؟ مقبوضہ کشمیر کے اندر جو کچھ ہوتا بھارت ہمیشہ اس کا انکاری رہا ہے ، یہ مکمل طور پر ایک خود مختار جدوجہد آزادی ہے جو 70 سال سے جاری ہے ، یہ ممکن نہیں کہ سرحد پار سے جا کر ایسے واقعات ہوں، پاکستان ہمیشہ حالات نارمل کرنا چاہتا ہے ،ہمیں خطے کی صورتحال کو نارملائز کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا بھارت جانتا ہے کہ چاہے وہ ہم پر فائر کریں یا ہم انہیں جواب دیں ،دونوں طرف کشمیریوں کو ہی نقصان پہنچے گا اور وہ پاک فوج اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ رہنے والی آبادی کے درمیان دراڑ کھینچنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان نے جب موجودہ حکومت آئی تو کہا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں، ہم 2 بڑھائیں گے اور ہم نے ہمیشہ حالات معمول پر لانے کی کوشش کی ہے اور ہمیں خطے میں حالات کو معمول پر رکھنے کی ضرورت ہے ۔بابر افتخار نے کہا سب کو معلوم ہے پاکستان اور بھارت کی استعداد کیا ہے اور یہ ایک پیٹرن ہے کہ دنیا میں جب بھی کچھ بڑا ایونٹ آنے والا ہوتا ہے تو کچھ نہ کچھ ہوتا ہے جو پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑ دیتا ہے ۔کوروناکی دوسری لہراوراین سی اوسی کے کردارپراظہارخیال کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے آگاہی مہم میں میڈیاکے کردارکی تعریف کی اورکہامیڈیانے زبردست حصہ ڈالا،میڈیانے اربوں روپے کی آگاہی مہم مفت چلائی،کوروناسے نمٹنے میں پہلے دن سے فوج ہرحکومتی کوشش کاحصہ ہے ،این سی اوسی میں فوجی اورسویلین مربوط نمائندگی ہے ،یہ بہت اچھاتجربہ رہا،سمارٹ لاک ڈائون یقینی بنانے کیلئے فوجی دستے تعینات کئے گئے ،پہلی لہرمیں جوخامیاں،کمیاں صحت کے نظام میں سامنے آئیں ،انہیں ہنگامی بنیادوں پردورکیاگیا،وباسے نمٹنے کی حکمت عملی اورفیصلوں میں فوج کے معلومات یاانفارمیشن ٹیکنالوجی کے سسٹمزکافائدہ اٹھایاگیا،دوسری لہرمیں ہماری تیاری پہلی لہرکے مقابلے میں خاصی بہترہے ،ہم کوروناکی دوسری لہرکابہتر طورپرمقابلہ کررہے ہیں،خاص طورپرفرنٹ لائن ہیلتھ ورکرزکوخراج تحسین پیش کرتاہوں،دوسری لہرمیں ہم سب کوزیادہ احتیاط کرنے اورایک دوسرے کی مددکرنے کی ضرورت ہے ۔سوشل میڈیا پر پاکستان اور پاکستانی فوج سے متعلق غلط معلومات اور جعلی خبروں، خاص طور پر حالیہ دنوں کراچی میں خانہ جنگی سے متعلق ٹوئٹر ٹرینڈ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ سوشل میڈیا پر جو کچھ ہوتا ہے تاہم اس سے نمٹنے کا بہتر حل شفافیت ہے ، اس سے نمٹنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ معتبر معلومات کو آگے پہنچائیں اور ہم یہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا جب ہم نے سوشل میڈیا کے ان اکاؤنٹس کا پتا لگانے کی کوشش کی تو اس میں سے زیادہ تر بھارتی اکاؤنٹس تھے ، بدقسمتی سے یہ ففتھ جنریشن وار فیئر کا بڑا حصہ ہے اور اس معاملے میں پاکستان کو ففتھ جنریشن وار فیئر کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ففتھ جنریشن وار فیئر سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم اس خطرے کی بات کرتے ہیں تو میری نظر میں آپ 2 یا اس سے زیادہ بڑے خطرات پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے قومی طاقت کے تمام عناصر کا استعمال کرتے ہیں۔