ساہیوال‘ملتان (ڈسٹر کٹ رپورٹر‘نیوز رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انوارالحق نے کہا ہے کہ عدالتی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنیکی اشد ضرورت ہے جس کے عوام کو سستا اور فوری انصاف ممکن ہو سکے ۔ سول کورٹس کے ججز کو چاہیے کہ وہ معاشرتی حالات کے مطابق جسٹس سسٹم کو ڈھالیں اور فریقین کے درمیان مصالحتی کردار کو بڑھائیں تا کہ مقدمات کا جلد فیصلہ ہو سکے ۔ انہوں نے یہ بات سیشن کورٹ ساہیوال میں ایڈیشنل سیشن ججز اور سول ججز سے خطا ب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رانا مسعود اختر، خصوصی عدالتوں کے ججز ملک شبیر اعوان، شیخ محمد تنویر، بیدار بخت، چودھری محمد جمیل، ایڈیشنل سیشن ججز راجہ محمد صفدر، وجاہت حسن، ارشد محمود، اطہر علی جعفری، محمود ایاز، رانا خلیل احمد، رائے لیاقت علی، وسیم انجم، مدثر بودلہ، راؤ مبشر علی، شفیق چغتائی اور محمد ماجد گادھی کے علاوہ سول ججز بھی موجود تھے ۔ انہوں نے لاہور میں شام کی پہلی فیملی کورٹ کے تجربے کو کامیاب قرار دیا اور اسے ساہیوال میں بھی شروع کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو عام ملزموں کے ساتھ عدالتوں میں پیش کرنا ان کی شخصیت کو داغدار کرنے کا سبب ہے اس لئے شام کی عدالتیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مصالحتی عدالتوں کا نظام پوری دنیا میں فروغ پذیر ہے اور ہمیں بھی لوگوں کو اس کی طرف راغب کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں شام کی عدالتوں کے قیام کا تجربہ کامیاب رہا ہے اور اب اسے دوسرے شہروں تک پھیلایا جانا چاہیے ۔ اس سے پہلے ڈسٹرکٹ بار کے وفد سے ملاقات کے دورا ن انہوں نے ساہیوال کو پرنسپل سیٹ کے ساتھ منسلک کرنے کا وعدہ کیا اور کہا کہ رولز کے مطابق بھی سول ڈویڑن ایک ہی بینچ کے ساتھ منسلک ہوتا ہے ۔ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انوارالحق نے اپنے استقبال کے لئے آئے کمشنر ساہیوال ڈویڑن عارف انور بلوچ، آر پی او شارق کمال صدیقی، ڈی سی محمد زمان وٹو اور ڈی پی او کپیٹن (ر) محمد علی ضیاء سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے پولیس پر زور دیا کہ وہ ایف آئی آر درج کرنے سے نہ گھبرائیں۔ پورے صوبے میں ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن بھی قائم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رانا مسعود اختر کے ہمراہ سیشن کورٹ کے لان میں فائکس کا یادگاری پودا بھی لگایا اور سول کورٹس کے توسیعی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس انوارالحق ایک روزہ دورے پر ملتان پہنچ گئے جبکہ 4روزہ دورہ کو ایک روز میں بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔