پشاور (سٹاف رپورٹر،92 نیوزرپورٹ،صباح نیوز) پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے 5معاونین خصوصی اور مشیروں کو معطل کر دیا جبکہ صوبائی حکومت سے 31 جولائی تک جواب طلب کر لیا ، اے این پی کے ایم پی اے خوش دل خان نے ان کاتقررچیلنج کیا تھا۔گزشتہ روزپشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اکرام اﷲ اورجسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دورکنی بنچ نے ایم پی اے خوش دل خان کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے 5 معاونین خصوصی اور مشیروں کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کیا۔عدالت عالیہ کے حکم پرمعطل ہونیوالوں میں مشیر وزیراعلیٰ برائے تعلیم ضیاء اﷲ بنگش، مشیربرائے قبائلی اضلاع اجمل وزیر، مشیر برائے توانائی حمایت اﷲ، معاون خصوصی برائے صنعت وتجارت عبدالکریم ، معاون خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کامران بنگش شامل ہیں۔درخواست گزار رکن اسمبلی خوش دل خان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ صوبائی کابینہ مکمل ہے جبکہ معاونین خصوصی کی آئین میں گنجائش نہیں، مشیروں کی تقرری کا اعلامیہ بھی غیرآئینی ہے ۔صوبہ میں ایگزیکٹیو اتھارٹی گورنر کے نام سے صوبائی حکومت چلارہی ہے ۔مشیروں اور معاونین خصوصی کی تعیناتی کے اعلامیہ پر گورنر کے دستخط ہیں جو کہ آئین سے متصادم ہے ۔مشیروں اور معاونین کی معطلی کے معاملہ پر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا عبدالطیف یوسفزئی کا کہنا ہے کہ عدالت نے حکومت کو نوٹس دئیے بغیر تعیناتیوں کا نوٹیفکیشن معطل کیا ، آج اس حوالے سے درخواست دی جائیگی جس میں استدعا کی جائیگی کہ موقف سن کر فیصلہ کیا جائے کہ آیا نوٹیفکیشن درست ہے یا غلط اور درخواست کی جائیگی کہ نوٹیفکیشن معطلی کا حکم واپس لیا جائے ۔