لاہور ( خرم عباس )کرونا وائر س کے خوف سے لاہور پولیس مختلف علاقوں میں ہلاک ہونے والی افراد کی لاشوں کی شناخت اور تدفین کرنے سے خوف زدہ ہونے لگی، لاہور کے تین بڑے ہسپتالوں کے مردہ خانوں میں شیر خوار بچے اور 2 خواتین سمیت 33 لاشیں موجو دہیں جن کو سپرد خاک اور نہ ہی ان کے لواحقین کو تلا ش کیا جا رہا ہے ، پولیس کے اس اقدام کی وجہ سے مردہ خانہ انتظامیہ بھی پریشان ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں مردہ خانہ میں لاشیں رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں۔میو ہسپتال مردہ خانے میں 19لاشیں موجودہیں 3 کی شناخت ہوچکی ، اعداد وشمار کے مطابق بھاٹی گیٹ سے 4 نامعلوم ، داتادربارسے 4،سبزہ زار ، شادباغ ، قلعہ گجر سنگھ ، راوی روڈ ، چوکی بی بی پاک دامن ، نولکھا لٹن روڈ ، مستی گیٹ ، شفیق آباداور مغل پورہ تھانوں کی طرف سے باقی 11 نامعلو م افراد کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوائی گئی تھی ، پوسٹ مارٹم ہونے کے باوجود ایک ماہ بعد بھی تھانوں والوں نے نعشیں سپرد خاک نہیں کیں، جناح ہسپتال مردہ خانے میں شیر خوار بچے ، خاتون اور دیگر 08 لاشیں موجو دہیں ۔ نشتر کالونی ، کوٹ لکھپت ،کاہنہ ، رائے ونڈ ، چوہنگ اور نواب ٹاون 10لاشیں تاحال شناخت نہیں ہوسکی ، نشتر کالونی میں شیر خوار بچے کی لاش دسمبر کے مہینے سے مردہ خانے میں موجود ہے ،جنرل ہسپتال مردہ خانے میں خاتون اور دیگر تین نعشیں ہیں، شمالی چھاونی ، اچھرہ ، ڈیفنس بی اور مصطفی آباد 04لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی ۔