بجٹ کا ہتھوڑا عوام کے سروں پر گرنے سے عین پہلے ایک ’’زرداری سب پہ بھاری‘‘ کی گرفتاری ڈال کر نئے پاکستان میں پرانا مگر بہت آزمودہ تیر بہدف سیاسی ٹونکا استعمال کیا گیا کہ زرداری کی گرفتاری کی اس بریکنگ نیوز سنسنی اور فالو اپ خبروں کی قطار در قطار انٹری اور جیالوں کے ممکنہ احتجاج کی خبروں کے ذریعے بجٹ پر آنے والا عوامی ردعمل نظر انداز کیا جا سکے اور عملاً ایسا ہی ہوا۔ اگر آپ کو یقین نہ آئے تو صرف 10جون سے 11جون تک کے سیاسی واقعات اور حکومتی معاملات کو بغور دیکھیں پھر اس پر عوام اور خواص کا ردعمل دیکھیں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کے دائرے میں برپا ہنگامہ ہائے روزو شب کو ملاحظہ کریں آپ کو یقین آ جائے گا کہ نئے پاکستان کی نو آموز حکومت نے ایک اچھا سیاسی دائو چلا ہے۔ کل ہی حکومت کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے ایک انتہائی اہم اقتصادی سروے برائے سال 2019-2018ء پیش کیا۔ جس میں کھل کر اعتراف کیا کہ اگلا بجٹ عوام کی مشکلات میں اضافہ کرے گا۔ مہنگائی بڑھے گی اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو گی۔ لیکن مشیرخزانہ کے ایسے ایسے ہولناک اعترافات اور انکشافات جو کہ عام پاکستانی کی زندگی کو براہ راست اثر کرنے والے ہیں اس پر سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر ردعمل کی مد میں صرف خاموشی ہے۔ اخبارات میں بھی مین ہیڈ لائن زرداری کی گرفتاری کو بنایا گیا ہے اس کی پاس کی سبھی خبریں اسی ایک بڑی خبر کا فالو اپ ہیں۔ جبکہ مشیر خزانہ کی اقتصادی سروے رپورٹ تقریباً سبھی اخبارات نے سپر لیڈ کے طور پر لگائی ہے۔ ایک لمحے کو سوچئے کہ اگر زرداری بجٹ پیش کرنے سے ایک روزپہلے گرفتار نہ کئے جاتے تو عوام الناس اور ہر قسم کے میڈیا کی توجہ کا مرکز حفیظ شیخ کی کل شام ٹی وی پیش کی گئی پاکستان کے معاشی حالات زار پر وہ رپورٹ بھی ہونی تھی جس میں وہ پاکستانیوں کو آنے والے مشکل ترین معاشی حالات کے لئے تیار کر رہے ہیں۔ بالکل ایک سنگدل معالج کی طرح جو مریض کو سامنے بٹھا کر اس کے مرض کی ساری ہسٹری اس کے سامنے کھول کر آخر میں اسے بتاتا ہے کہ اگرچہ تمہارا مرض لاعلاج ہے لیکن پھر بھی میں اپنی سی پوری کوشش کروں گا۔ زندہ تو تم نے ویسے بھی اب چند روز ہی رہنا ہے۔ تو کیوں نہ میں تمہیں تختہ مشق بنا کر کچھ تجربات بھی حاصل کر لوں۔ حفیظ شیخ بھی اس طرح ایک بار پھر پاکستانیوںکو تختہ مشق بنانے چلیں ہیں۔ پرانے آزمائے ہوئے بندے ہیں پہلے کون سا تیر مار لیا تھا انہوں نے زرداری دور میں جو اب کوئی معجزہ کر کے دکھائیں گے۔ اس اقتصادی سروے میں جو تصویر پاکستان کی معیشت ‘ زراعت تجارت ،سرمایہ کاری، بچت‘ صنعت و حرفت کی پیش کی گئی وہ بے حد مایوس کن ہے کسی بھی میدان میں اہداف کو پورا نہیں کیا گیا۔ کہیں کہیں تو طے شدہ اہداف اور حاصل کئے گئے ہدف میں فرق بہت زیادہ ہے مجھ سمیت عام پاکستانیوں کو ان معاشی اعشاریوں خاک سمجھ آتی ہے لیکن اتنا پتہ ضرور لگ جاتا ہے کہ کشتی بیچ منجدھار کے ہے، بادبان میں سوراخ ہیں۔ پتوا ر ٹوٹے ہوئے ہیں اور ملاح کو ہوا کی سمت کا اندازہ نہیں۔پاکستانی معاشی حالات کی ایسی تاریک تصویر پیش کرنے کرنے والے آئی ایم ایف کے غیر اعلانیہ نمائندے مسٹر حفیظ شیخ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ چند روز میں بڑے اور مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ ورنہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا، مہنگائی بڑھے گی، دوسال مشکل ہوں گے۔ اب اس دل دہلا دینے والے پس منظر کے بعد منگل کے روز پاکستان میں پہلا بجٹ پیش کیا گیا۔ جب تک قارئین اس کالم کو پڑھ رہے ہوں گے نئے پاکستان کا بجٹ کا جن بوتل سے باہر آ کر عام پاکستانی کی معاشی اور اقتصادی بنیادیں ہلا چکا ہو گا۔ معیشت ہر پاکستانی کا مسئلہ ہے۔ یہ ایک صنعت کار کا مسئلہ بھی ہے اور ایک موچی کا مسئلہ بھی ہے۔ یہ میڈیا مالکان کا مسئلہ بھی ہے اور میڈیا کے ایک عام سے ورکر کا مسئلہ بھی ہے۔ یہ میرا مسئلہ بھی ہے اور میرے ملازم کا مسئلہ بھی ہے کیونکہ معیشت کا مسئلہ میری بھوک میری صحت‘ میری تعلیم‘ میرے روزگار سے جڑا ہوا ہے یہ مسئلہ میری خوشی اور غمی سے جڑا ہے۔ میری جیب میں پیسے ہوں گے تو میں خوشی منانے کے قابل ہوں۔ میری جیب میں پیسے ہوں گے تو ہی میں غم کی مشکل گھڑی آسودگی سے گزاروں گی۔حقیقت ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ زندگی سے جڑا ہوا اہم ترین مسئلہ۔ کیا زرداری کی گرفتاری ایک عام آدمی کا مسئلہ ہے ‘ ہرگز نہیں لیکن کل سے پورے میڈیا اور سوشل میڈیا سے لے کر اخبارات تک زرداری کی گرفتاری ان فوکس ہے۔ ہاں عوام اس وقت زرداری کی گرفتاری پر شادیانے بجاتے جب انہیں یقین ہوتا کہ اس گرفتاری سے لوٹے ہوئے پیسے واپس آ جائیں گے اور اس لوٹی ہوئی دولت کا کچھ حصہ ان کی جیب میں بھی آئے گا۔ ان کی گلی کی مرمت ہو گی۔ ان کے لئے ہسپتال بنے گا ان کے بچے بہتر سرکاری سکول میں جائیں گے۔ کیونکہ لوٹی ہوئی دولت ہمیں واپس ملی ہے تو اب کی ایک ایک پائی عوامی بہبود پر خرچ ہو گی۔ اے بسا آرزو کہ خاک شدہ! حالات اس کے برعکس ہتے ہیں۔ ایسی وی آئی پی گرفتاریوں سے آج تک عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ ایک سیاسی سٹنٹ اور ایک سیاسی ہنگامہ آرائی ضرور پیدا ہوتی ہے۔ پاکستانی عدالتی اور قانونی نظام میں اتنی سکت ہی نہیں کہ ایسے وی آئی پی قومی مجرموں سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لا سکے۔۔ کالم لکھتے ہوئے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی خبر ملی۔ ایک اور اہم گرفتاری۔ جس سے ن لیگ تکلیف میں جائے گی! چندا خبروں کا پیٹ ان وئی آئی گرفتاریوں پر ان کے ورکروں کے ردعمل سے بھر جائے گا۔ رہی بات عام پاکستانیوں کی ان مشکلات پر جو بجٹ آنے کے بعد بڑھیں گی تو ان خبروں میں نہ کوئی سنسنی ہے نہ کوئی گلیمر! وی آئی پی گرفتاریوں میں مگر یہ سارے مصالحے موجود ہیں!! وی آئی پی گرفتاریاں ۔ ایک تیر بہدف مگر سیاسی نسخہ حکومت نے بروقت استعمال کیا۔