اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کے دورے کے اختتام پر اٹھائیس نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔اعلامیہ میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا ،دونوں برادر ممالک نے تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر اتفاق کیا، یہ طے پایا کہ امن کی سرحد کو ’’ خوشحالی کی سرحد‘‘ میں تبدیل کر دیا جائیگا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اگلے پانچ سال میں دو طرفہ تجارت کا حجم دس ارب ڈالر سالانہ تک لایا جائے گا،آزاد تجارت کے معاہدے کی تکمیل جلد ہو گی۔مشترکہ اعلامیہ میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ سرحدوں پر غذائی منڈی اور معاشی سرگرمیوں کو بہتر بنایا جائیگا۔دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ہاں قیدی شہریوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ میں دونوں جانب سے معاشی بحالی، اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں،دو طرفہ تجارت اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کے امکانات سب سے زیادہ زیر گفتگو رہے۔بلا شبہ پاکستان اور ایران ہمسائیہ ملک ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کی متعدد ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔تعاون کا یہ سلسلہ ماضی میں بوجوہ معطل رہا ،یہ سلسلہ از سر نو آغاز پاتا ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیئے۔کچھ عرصے سے پاکستان اور ایران کی حکومتیں سرحد کے ساتھ سکیورٹی کی صورتحال پر تشویش کا شکار ہیں۔سرحدی صورتحالکے دوطرفہ تجارت پر اثرات منفی انداز میں مرتب ہوئے ہیں،دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 1.5 ارب ڈالر سالانہ کے لگ بھگ ہے۔