نہ کوئی اشک ہے باقی نہ ستارا کوئی اے مرے یار مرے دل کو سہارا کوئی چاند نکلا نہ سربام دیا ہے روشن شب گزرے کا وسیلہ نہ اشارہ کوئی میں مایوسی کی بات نہیں کر رہا مگر حالات کو آئینہ کرنا بھی تو میرا منصب ہے۔ تم سے وابستہ کیا ہم نے امیدوں کا جہاں۔ جز تمنا نہ رہا اور ہمارا کوئی۔ آرزوئوں کا ٹوٹنا بھی دل کے چٹخنے کی طرح ہے کہ آواز پیدا نہیں ہوتی۔ ایک شعر ذرا دیکھیے: اک محبت ہے کہ شرمندہ تعبیر نہیں اس کے پیچھے کوئی مکتب نہ ادارہ کوئی وزیراعظم صاحب کل تک تو امریکہ سے مذاکرات کی بات کر رہے تھے اور ہم حیرت میں گم تھے۔ وہ آج نہ جانے کس سے استدعا کر رہے ہیں کہ غریب ملکوں کے لیے قرض شرائط آسان کی جائیں۔ وہی قرض کہ جس پر حکمران جیتے ہیں بلکہ عیش کرتے ہیں اور ان قرضوں کا سارا عذاب عوام سہتے ہیں۔ قرض دینے والے بھی کامیاب ہیں کہ وہ انہی کوقرض دیتے ہیں جو عوام کو نظر انداز کرسکیں پھر ایک دن فاقہ مستی رنگ لاتی ہے۔ وہ سرنگ بنائے ہوئے ممنوعہ علاقے تک پہنچ جاتے ہیں۔ میرا دکھ مگر اس سے بھی سواہے کہ ہم کس قسم کا معاشرہ تشکیل دے رہے ہیں کہ جہاں معاملات کچھ زیادہ ہی مخلوط ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ ہمارا دعویٰ تو ترقی کرنے اور آگے جانے کا ہے مگر کچھ زیادہ ہی آگے جاتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ جو ویڈیوز ریلیز ہورہی ہیں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہیں کہ راتوں کو خواتین کہا کیا سیاسی میٹنگز کرتی ہیں۔ رائیگانی سی رائیگانی ہے یہ میرے عہد کی کہانی ہے کون کاٹے پہاڑ راتوں کے کس کی آنکھوں میں اتنا پانی ہے میں کس پر طنز بھی نہیں کرنا چاہتا مگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہوں کہ کسی بھی پارٹی رہنا کو غور کرنا چاہیے کہ اس کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے۔ یہ پارٹی کی سنجیدگی کو مجروح کرنے والی بات ہے۔ اس صورت حال سے ایک آدھ اشرافیہ کا گروپ تو خوش ہو سکتا ہے۔ یہ استفاہ کرتا ہے مگر مجموعی طور پر ابھی معاشرہ اس جگہ پر نہیں پہنچا۔ اسی لیے اس لبرل ازم کو نمونے کے طور پر سوشل میڈیا پر ڈالا جارہا ہے۔ سیاست کو اپنی جگہ چل رہی ہے اور چیلنج کا جواب بھی آیا چاہتا ہے کہ پولیس کی بنی گالہ میں خان صاحب کو گرفتار کرنے کی خواہش کہ جس میں ناکامی کے بعد انتظار کیا جارہا ہے کہ خان صاحب کو اسلام آباد میں آتے ہی گرفتار کرلیا جائے۔ دوسری طرف ان کی درخواست بھی خارج ہو چکی اور ناقابل ضمانت وارنٹ برقرار ہیں۔ نیب ٹیم بھی ناکام ہو کر واپس جا چکی ہے۔ توشہ خانہ کیس سے ہٹ کر دوبارہ فارن فنڈنگ کی بات چل نکلی ہے اور نئی نئی کہانیاں اس کتاب میں شامل ہوتی جا رہی ہیں جو چھپنے کے قریب ہے۔ ایک چھ ارب روپے کا رائل جیولری سیٹ ہے جسے صرف ڈیڑھ کروڑ میں خریدا گیا۔ یہ حقیقت حال ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔ کوئی بات ضرور ہے کہ شیخ رشید بھی خان صاحب کے بدلے ہوئے رویے پر انگشت بدنداں ہیں کہ یہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ ایک وہ ہیں کہ تعلق سے ہیں یکسر منکر ایک ہم ہیں کہ جدائی کا سبب پوچھتے ہیں ایک اور ساتھی کا شعر بھی بڑی مطابقت رکھتا ہے کہ: پہلے تو آگ لگاتے ہیں تماشے کے لیے اور پھر حال بھی وہ خندہ بلب پوچھتے ہیں اب حیرت بھی نہیں ہوئی کہ اس سارے شور شرابے اور پتلی تماشے میں عوام کو اس طرح کس کر اس کا جوس نکالا جارہا ہے۔ ساڑھے تین روپے فی یونٹ اضافی چارج۔ شاید حکومت کو یقین ہے کہ عوام کی بجائے کسی اور کو خوش کرنا ان کے لیے ثمرمند ہوگا۔ ظاہر ہے لوگوں کی کیا حیثیت۔ ووٹ کو عزت دو میں کیسی طنز ہے۔ عوام کو پچھتا کون ہے۔ سرکردہ طاقتوں کی خواہش اور خوشنودی کسی کی محتاج نہیں۔ اسی لیے وہ ہجوم سے گھبراتے ہیں کہ انقلاب سے بچا جائے۔ میرے پیارے قارئین! شاید آپ بھی سیاست کی بے سمتی اور اس کی یکسانیت سے میری طرح اکتا جاتے ہوں۔ ایسے میں میں آپ کے ساتھ ایک دو پرلطف اور لطیف باتیں شیئر کرلیتا ہوں تو یقینا آپ کو اچھا لگتا ہوگا۔ ابھی میں سکرین پر ایک بات سن کر ہنس پڑا کہ آپ کس چیز کو چھوٹا مت سمجھیں کہ آپ پہاڑ پر تو بیٹھ سکتے ہو مگر ایک سوئی پر نہیں۔ ایسے ہی خیال آتا کہ آج کی سیاست سے مقصد کو ڈھونڈنا بھی بھوسے سے سوئی تلاش کرنے والی با تے۔ دوسری بات مجھے زرداری صاحب کی اچھی لگی کہ جیل میں گیارہ سال گزارے‘ بیگم نے پانچ اور دوسروں نے بھی۔ اسیری سے بچنا کسی رہنما کے شایان شان نہیں۔ یہ بات ان کی درست ہے کہ محترم مجید نظامی نے انہیں مرد حر قرار دیا تھا۔ باقی یہ بات الگ کہ انہیں یقین ہے کرپشن میں ان کی بقا ہے بلکہ ہر سیاستدان کی۔ ایک اور دلچسپ خبر ہمیں ہنسا گئی کہ قائم علی شاہ نے اپنے انتقال کی تردید کی ہے کہ انہیں اس طرح ہراساں نہیں کیا جا سکتا کہ جھوٹی خبریں مرنے کی آپ پھیلائیں۔ ہم ہیں مثال ایسی مگر اس ہوا سے ہم۔ ڈر کر سمٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں۔ بہرحال موت کا ایک دن معین ہے۔ شاہ صاحب پر اگر انجوائے کر رہے ہیں تو کسی کو کیا تکلیف۔ یہ چھیڑ چھاڑ تو شاہ صاحب کو باردگر زندگی دے جاتی ہے۔ ان کی درازی عمر کی دعا کے ساتھ اجازت چاہوں گا۔