علم سب سے بڑی دولت ہے اور اسی علم ہی کی بدولت سے یہ دنیا آباد ہے اور اس علم ہی کے زور پر دنیا کانظام چل رہا ہے ۔حضرت علی بن ابی طالبؓ نے فرمایا تھا کہ اے اللہ ہم تیری رضا پر راضی ہیں کیونکہ تو نے ہمیں علم کی دولت سے نوازا ہے اور ہمارے مخالفین کے حصے میں جاہلیت اور دولت آئی ہے یہ دونوں چیزیں فانی ہیں اور علم باقی رہنے والی چیز ہیں ۔ کیا سنہری الفاظ ہیں کہ باب علم حضرت علی ؓ نے ایک دریاکو کوزے میں بند کر دیا جو رہتی دنیا تک تمام انسانوں کے لیے مشعل راہ ہے اللہ تعالیٰ نے دنیا کے تمام اسرار رموز اور ہر چیز لکھنے کے لیے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا جس نے دنیا کی تمام تفصیل اور اِسی کے اندر رہنے والی مخلوق انسانوں اور جنوں کی تقدیربھی لکھ دی جو لوح محفوظ میں لکھ کر اُسے محفوظ کر دیا گیا ۔ ہم انسان ایسے خواہ مخواہ آپس میں ایک دوسرے سے حسد کرتے رہتے ہیں حالانکہ عزت اور ذلت کے فیصلے اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس رکھے ہیں اور ہم عزت کی اُمیدیں انسانوں سے وابستہ کر لیتے ہیں ۔ بات علم سے شروع ہوئی تھی ہمارا خطہ جنوبی پنجاب جس میںملتان، بہاول پور اور ڈیرہ غازی خان مرکزی حیثیت رکھتے ہیں ان علاقوں میں پہلے کی نسبت علمی ترقی بہت زیادہ ہو رہی ہے۔ خصوصاً ڈیرہ غازی خان میں 2009ء سے تعلیمی انقلاب آچکا ہے کہ جب 2009ء میں یہاںپر غازی خان میڈیکل کالج اور غازی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا ۔ میڈیکل کالج اور یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان والوں کا دیرینہ خواب تھا جس کی تکمیل 2012ء میں ہوئی۔ ڈیرہ غازی خان کے دامن کوہ سلیمان اور پھر اندر پہاڑ میں بہت ہی اعلیٰ ذہن رکھنے والے نوجوان ہیں کہ جنہوں نے طب، آرٹ ، انجینئرنگ اور دیگر شعبوںمیں نمایاں مقام حاصل کیا ہے ۔غازی یونیورسٹی کے قائم ہونے کے بعد پورے خطے میں ایک تعلیمی انقلاب برپا ہو گیا ہے وہ والدین جو اپنی بچیوں کو کالج تک بی ایس کرانے کے بعد دوسری دور دراز یونیورسٹی میں نہیں بھیجا کرتے تھے ۔اب راجن پور ، جام پور ، کوٹ ادو ، مظفر گڑھ ، لیہ سے بڑی تعداد میں طالبات غازی یونیورسٹی میں داخلہ لے کر اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں ۔ غازی یونیورسٹی نے ہی گزشتہ روز ہمارے اعزاز میں ایک تقریب پذایرئی کا اہتمام کیا جس میں ہماری دو کتابیں ’’من کی باتیں ‘‘ اور ’’ڈیرہ غازی خان تاریخ کے آئینے میں ‘‘ کی رونمائی بھی شامل تھی۔ اس شاندار تقریب کو منعقد کرانے میں ہمارے ہی وسیب کی ایک علمی شخصیت ڈاکٹر پروفیسر ارشد خان لغاری جو غازی یونیورسٹی میں شعبہ علوم اسلامیہ کے سربراہ بھی ہیں کی کاوش شامل تھی ڈاکٹرارشد خان لغاری ایک انتہائی محترک اور ایک اعلیٰ سوچ کے انسان ہیں کہ جو دوسروں کے فن اور کام کے نہ صرف قدر دان ہیں بلکہ قدرت نے اُن کو مردم شناسی کے فن سے بھی آگاہ کیا ہوا ہے انہی کی کاوش سے غازی یونیورسٹی کے نئے تعینات ہونے والے مرد دوریش اور علم کے پیکر وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر محمد کامران عبداللہ نے نہ صرف اِس تقریب میںشرکت کی بلکہ اپنے خطاب میں طلباء ، طالبات کو مفکر اسلام ڈاکٹر علامہ اقبال کے افکار کی روشنی میں خوب صورت درس زندگی بھی دیا اِس تقریب میں غازی یونیورسٹی کے طلبا ء ، طالبات سے بھرپور شرکت کی اور تقریب کے آخر تک بڑے نظم و ضبط کے ساتھ مقررین کو سنتے رہے ۔ غازی یونیورسٹی کی اِس تقریب میں خصوصی آمد ایم پی اے اور سماجی شخصیت محمدحنیف خان پتافی اور سابق ڈی جی اور اِس درس گاہ کے سابق طالب علم رہنما جناب غلام مصطفی خان میرانی کی تھی کہ جنہوںنے اپنے والہانہ خطاب سے ماضی کے خوب صورت ادبی دریچے کھول دیئے۔ تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے کی جبکہ نظامت کے فرائض شعبہ اُردو سے محترمہ پروفیسر قاضی راشدہ نے بہت ہی خوب صورت انداز سے ادا کیے من کی باتوں کا آغاز پروفیسر ڈاکٹر راشد منیر لغاری کے خوب صورت خطاب سے ہوا جنہوں نے شرکت کرنیوالے تمام مہمانوں کو بڑے والہانہ انداز سے خوش آمدید کہا اُنہوں نے غازی یونیورسٹی کی مختصر تاریخ کے آئینے میں پربڑی خوب صورت باتیں کیں اور خوب دادحاصل کی ۔ غلام مصطفی خان میرانی نے اپنے خطاب میں سب سے پہلے اپنے خوب صورت ماضی کویاد کرتے ہوئے گورنمنٹ کالج کی یادوںکا ذکر کیا اور اِس درس گاہ پر لکھی گئی اپنی ایک خوبصورت نظم بھی سنائی۔ اُنہوں نے راقم کی علمی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی چھپنے والی تمام کتابوں میں ایک درس انسانیت ملتا ہے اُنہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے طلباء طالبات کو اپنے خطے کی تاریخ سے با خبر رہنے کے لیے راقم کی کتاب ’’ڈیرہ غازی خان تاریخ کے آئینے میں ‘‘ اور ’’من کی باتیں ‘‘ضرور پڑھنی چاہیے ۔راقم نے اپنے خطاب میں وہاں پر دنیا کی بے ثباتی کا ذکر کیا تو وہاںپر یہ بھی کہا کہ انسان کو ہمیشہ ہر قسم کے حالات کے لیے اپنے آپ کو تیار رکھنا چاہیے جبکہ دنیا آپ کے مقام کو ایسے گھر بیٹھے تسلیم نہیں کرتی بلکہ سخت محنت اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کے بعد آپ کے مقام کو تسلیم کیا جاتا ہے ۔ ا نسان کو کبھی بھی کسی دوسرے انسان سے اُمیدیں وابستہ نہیں کر نی چاہیں بلکہ ہماری ہر چیز اللہ تعالیٰ سے لوح محفوظ میں لکھ دی ہے ہماری عزت اور ذلت انسانوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ اللہ تعالی کیٰ پاس ہے ہم ایسے خوہ مخواہ انسانوں سے اُمیدیں وابستہ کر کے اپنے آپ کو ڈپریشن کا شکار کر لیتے ہیں ۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران نے اپنے خطاب میں کہا کہ غازی یونیورسٹی اِس خطہ میں علمی انقلاب برپا کر رہی ہے اُنہوں نے کہا کہ بہت جلد غازی یونیورسٹی میں ایک بہت بڑی لائبریری کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے کیونکہ علمی استعداد کوبڑھانے میں لا ئبرریوں کے قیام کی اشد ضرورت ہے اُنہوں نے کہا کہ طلباء کو چاہیے کہ حضرت علامہ اقبال کے افکار کی روشنی میں آگے بڑھتے ہوئے معاشرے میں اپنا ایک بہترین کردار ادا کریں تا کہ ہمارے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہو سکیں۔