بھارت اسیران کشمیرکوجسمانی اور ذہنی اذیتیںپہنچا کرانتقام گیری کی جس راہ پر گامزن ہے اس سے یہ بات منقح ہو رہی ہے کہ جان بوجھ کر اسیران کو ایک نفسیاتی اور اعصابی دبائومیں لانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت حقوق انسانی کی تمام تنظیمیںہمیشہ اسیران کشمیر کی حالت زارپراپنی تشویش ظاہرکرتی رہیں جبکہ سری نگر ہائی کورٹ باربھی بارہا اس معاملے کواٹھاتی رہی لیکن اسیروں کی سنگین مشکلات کاازالہ ہوسکا نہ ہی ان پر حراستی تشدد میں کوئی کمی محسوس کی گئی ۔دراصل بھارت کشمیریوں کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر انہیںاپنے نصب العین سے دستبردار کرانا چاہتاہے لیکن یہ ممکن نہیں ہے۔ ریاست مقبوضہ جموںو کشمیرسانحات سے گھری ہوئی ہے۔معمولی سکوت اورلمحوں کے ٹھہرائو کے بعدکچھ معلوم نہیں ہوتاکہ یہاں ایک دن ،ایک گھنٹے یااگلے لمحے کے بعد کیاحوادث پیش آئیں گے ۔یہ کوئی گارنٹی نہیں ہوتی کہ قابض بھارتی فوج کی گولیوں سے کب اورکس وقت کشمیری مسلمانوںکے سینے چھلنی ہونگے ،ان پرپیلٹ کی بارش ہوگی یاپکڑدھکڑ اورقیدوبندکسمیت دوسری مصیبتیں مسلط کر دی جائیں گی ۔تاہم اسلامیان کشمیرکابچہ بچہ اس بات پرایمان رکھتاہے اورگزشتہ تیس برسوں سے وہ اس سبق سے آشناہوچکے ہیں کہ آزادی کی تلاش میںرستے میںکانٹوں کادامن گیرہونامخل نہیں ہوتاہے۔اتنے طویل عرصے کی جدوجہدکے دوران اسلامیان کشمیرکی طبائع نئی خلشوں اورنئی جستجوئوںسے آشناہوچکی ہے اوروہ قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں انجام پانے والے سانحات اورنت نئے آلام کے سامنے سپرانداز ہونے والے نہیں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کشمیریوں کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر انہیںاپنے نصب العین سے دستبردار کرایاجاسکتاہے جبکہ ملت اسلامیہ کشمیرکواب یہ سبق پوری طرح یاداور ازبرہوچکاہے کہ آزادی کی راہ حق میں قابض بھارتی فوج کے بچھائے ہوئے کانٹے کبھی دامن سے الجھیں گے ،کبھی تلوئوں میں چبھیں گے لیکن مقصدکی خلش جوپہلوئے دل میں چھبتی رہے گی تووہ دامن تارتارکی پرواہ کرنے دے گی اورنہ ہی زخمی تلوئوںکی۔ ملت اسلامیہ کشمیرتہیہ کرچکے ہیں کہ دیباومخمل کے فرش پرچل کردشمن بھارت پراپنے ارادوںاورعزائم کو آشکارنہیں کیاجاسکتابلکہ گھروںسے پیادہ پانکل کراسے بتایاجاتاہے کہ ہم نے واپسی کی کشتیاں جلاڈالی ہیں۔راہ مقصدکی خاک بڑی ہی غیورواقع ہوئی ہے وہ راہروکی جبین نیازکے سارے سجدے اس طرح کھینچ لیتی ہے کہ پھرکسی دوسری چوکھٹ کے لئے کچھ باقی نہیں رہتا۔یہاں رنج کی گرانی کوکوئی جگہ مل ہی جاتی۔اسلامیان کشمیرکے دماغ اپنی تراشیدہ خوابوں سے کبھی باہرآنانہیں چاہتااوردل اپنی نقش آرائیوں کاگوشہ کبھی چھوڑنانہیں چاہتا۔اس وقت جب یہ سطوربے اختیارنوک قلم سے نکل رہی ہیںتواس وقت بھی کشمیرکے چارفرزندان توحید کے جنازے پڑھائے جارہے ہیں اورلاکھوں لوگ ان میں شریک ہیں اورپاکستان سے رشتہ کیالاالہٰ الااللہ، اسلام زندہ باد تحریک آزادی کشمیرپائندہ باد،بھارت مردہ باد کے نعروں سے دشت وجبل گونج رہے ہیں۔واضح رہے کہ ملت اسلامیہ کشمیرکے سامنے کوئی خنک یاناآشنامقصد ہرگز نہیں۔ان کے سامنے ایساواضح مقصدہے کہ جوآزادی کے اضطراب سے دھک رہاہے جس نے ان کے اندرسرمستی کاتہلکہ مچارکھاہے۔اسی واضح اوردوٹوک مقصدکی یہ کرشمہ سازی ہے کہ تحریک آزادی کشمیرکی کلیں اورچولیں اس پیمانے پر ٹھیک ٹھیک بیٹھ چکی ہیں کہ بھارت کے پیداکردہ طوفان انہیں ہلانہیں سکتے۔ گذشتہ تمام زہرناک حربوں کی ناکامی کے بعد تحریک آزادی کشمیرکوکمزوربنانے کے لئے بھارت نے اب ایک اوچھاہتھکنڈااورایک مسموم حربہ استعمال کرکے بھارتی تحقیقاتی ایجنسیNIA کے ذریعے سے حریت کانفرنس اورکشمیرکے کئی تاجروںکوگرفتارکرکے تہاڑجیل دہلی میں مقیدرکھاگیاہے اوران پرفنڈنگ کے الزامات عائدکئے ۔بھارتی تحقیقاتی ایجنسیNIA کادائرہ کاربڑھانے اور مزید بااختیار بنانے کیلئے مودی حکومت نے دوقوانین میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے مذکورہ ایجنسی کوتمام قانونی موشگافیوں سے مبرارکھاجائے گا۔بھارتی کابینہ NIA ایکٹ اور ان لا فل ایکٹیوٹیز ایکٹ کی ترمیم پر غور کر رہی ہے اور اس ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے رواں اجلاس کے دوران پیش کیا جائے گا۔ یہ ترمیمی بلNIA کو سائبر کرائم اور انسانی سمگلنگ کی تحقیقات کیلئے بااختیار بنا دے گا۔ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی NIA نے شبیر شاہ اور سیدہ آسیہ اندرابی،مسرت عالم اوریاسین ملک سمیت کئی کشمیری لیڈروں کے خلاف کیس کر رکھے ہیں اور وہ بھارتی جیلوں میں بند ہیں۔ اس کے علاوہ سرگرم کشمیری تاجروں، وکلا اور دیگر اہم شخصیات کیخلاف کاروائیاںNIA کر رہی ہے اور مودی حکومت اسے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔اگر اس ایجنسی کومزید طاقتور بنایا جاتا ہے تو کشمیری لیڈروں کے خلاف مزید اقدامات اٹھائے جانے کے بلیغ اشارے مل رہے ہیںہے۔ واضح رہے کہ NIA کو ممبئی حملوںکے بعد بنایا گیا تھا تاہم اس کے بعد سے اسے مسلسل پہلے بھارتی مسلمانوں اور حال ہی میں اب کشمیری مسلمانوںکے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔بھارتی حکمران حکومتی چھترچھائے میں چلنے والی تحقیقاتی ایجنسیNIA یعنی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور ان کاخیال ہے کہ اس سے کشمیر کی تحریکِ آزادی کو کمزور کیاجاسکتا۔ اس حوالے سے حریت قیادت کو خاص طور پر ہدف بنایا گیا ہے اور اس کے خلاف باضابطہ مہم شروع کی گئی ہے دراصل یہ انہیں ہراساں اور بدنام کرنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔ دہلی کے پالیسی ساز کشمیریوں کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر انہیںاپنے نصب العین سے دستبردار کرانا چاہتے ہیں لیکن جب تک کشمیریوں کی رائے کا احترام نہیں کیا جاتا اور انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں دیا جاتا اس وقت تک انکی جدوجہد ہر قیمت پر اور ہر صورت میں جاری رہے گی۔ بھارت کا ظلم اور جبر اس جدوجہد کو روک نہیں سکتا اور نہ NIA کے ذریعے چلائی جارہی شرمناک مہم اس پر اثر اندازہوسکتی ہے۔واضح رہے بھارت کے تمام اوچھے ہتھکنڈے ناکام ثابت ہوچکے ہیں اور جن کا 7دہائیوں میں کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے جبکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ تنازعہ کشمیر کی سنگینی میں اضافہ ہورہا ہے اورکشمیری عوام کا عزم اور جذبہ آزادی مضبوط ہوتا جارہا ہے۔