دانش احمد انصاری

 

کیا آپ نے ’ڈیپ فیک‘ کے بارے میں سُنا ہے؟ یہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے کہ جس کے ذریعے چہرے کے نین نقش چرائے جا سکتے ہیں۔ جی ہاں! اِس ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے آپ کسی بھی ویڈیو میں موجود عام شخص کے چہرے کی جگہ معروف شخصیت کا چہرہ لگا سکتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی ایسے ہی ہے جیسا کہ ایک عرصہ دراز قبل ’فوٹو شاپ‘ کے ذریعے تصاویر میں کسی شخص کا چہرہ ہٹا کر دوسرے کا لگا دیا جاتا ہے۔ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے حوالے سے سب سے بڑا سکینڈل ہالی وڈ کی معروف حسیناؤں کے حوالے سے آیا تھا۔ انٹرنیٹ پر سکارلٹ جانسن، ایما واٹسن اور جینیفر لارنس جیسی معروف اداکاراؤں کو فحش مواد پر مبنی ویڈیوز میں دیکھا گیا۔ پہلے تو عوام اِن ویڈیو کو دیکھ کر دنگ رہ گئے، لیکن بعدازاں تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو ’Fake‘ یعنی جعلی ہیں۔ یعنی ’ڈیپ فیک‘ ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ویڈیو میں موجود عام لڑکی کی جگہ معروف اداکارہ کا چہرہ لگا دیا جاتا تھا۔ سوشل میڈیا پر ’ڈیپ فیک‘ نامی یہ ٹیکنالوجی دنیا بھر کے عوام کی تنقید کا نشانہ بنی رہی اور وقتِ رفتہ کے ساتھ یہ سکینڈل بھی قصۂ پارینہ بن گیا۔ لیکن حال ہی میں چائنہ کی تیار کردہ ایک ایپلی کیشن جو دنیا بھر میں ٹرینڈ بن گئی ہے نے ’ڈیپ فیک‘ ٹیکنالوجی کے مسئلے کو پھر اُجاگر کر دیا ہے۔ اِس ایپلی کیشن کا استعمال کر کے عام لوگ اپنے چہروں کی جگہ معروف فنکاروں یا کسی بھی شخص کا چہرہ لگا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انٹرنیٹ پر ٹرینڈ بن گئی ہے۔ یہ ایپلی کیشن خصوصی طور پر ’آئی فون‘ کے لیے تیار کی گئی ہے، جو انٹرنیٹ پر ’Zao‘ کے نام سے دستیاب ہے۔ iOS آپریٹنگ سسٹم رکھنے والے سمارٹ فونز اور دیگر سمارٹ ڈیوائسز کے چارٹ میں یہ ایپلی کیشن سرفہرست ہے۔ تاہم مذکورہ ایپلی کیشن فی الحال چائنہ کے صارفین کے لیے ہی دستیاب ہے، باقی ماندہ ممالک میں ابھی اِسے متعارف نہیں کروایا گیا، کیونکہ ابھی یہ تجرباتی مرحلے سے گزر رہی ہے۔

چہرہ بدلنے والی یہ ایپلی کیشن کیسے کام کرتی ہے؟Zao نامی یہ ایپلی کیشن یوزر فرینڈلی ہے، یعنی اِسے استعمال کرنا مشکل نہیں۔ صارف کو بس یہ کرنا ہوتا ہے کہ موبائل گیلری میں موجود اپنی کوئی تصویر اِس ایپلی کیشن میں اپ لوڈ کرنا ہوتی ہے، جس کے بعد ایپلی کیشن تصویر کو سکین کر لیتی ہے۔ سکین مکمل ہونے کے بعد ایپلی کیشن میں مختلف معروف شخصیات کی تصاویر آویزاں ہو جاتی ہیں۔ صارف چاہے تو کوئی بھی تصویر منتخب کر کے اپنے چہرے سے بدل سکتا ہے۔ 

رازداری اور اخلاقی اعتبار سے یہ ایپلی کیشن ٹھیک ہے؟ رازداری کے حوالے سے Zao نامی اِس ایپلی کیشن نے چائنہ میں کوئی تنازعہ کھڑا نہیں کیا، البتہ اخلاقی اعتبار سے دنیا بھر میں یہ ایپلی کیشن تنقید کی زد میں ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق مصنوعی ذہانت پر مبنی اِس سافت ویئر سے مستقبل میں کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی معصوم شخص کی تصویر جعلی ویڈیو میں لگا کر اسے ناکردہ گُنا کی سزا دی جاسکتی ہے۔ اِسی طرح اُن علاقوں میں جہاں ’ڈیپ فیک‘ ٹیکنالوجی کے بارے میں عوام الناس میں آگاہی نہیں، وہاں قتل و غارت گری کا بھی خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔