وزیراعظم پاکستان عمران خان کی اسلامو فوبیاکیخلاف مسلسل جدوجہد بالآخر کامیاب ہوئی اوراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل15 مارچ 2022کو اپنے اجلاس میںہرسال 15مارچ کو’’انٹرنیشنل ڈے ٹو کامبیٹ اسلاموفوبیا ‘‘قرار دے دیا۔15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کا عالمی دن قرار دینے کی وجہ نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کی مسجد پر حملے کی یادیں تازہ کرنا ہے، جہاں2019 میں نماز جمعہ کے دوران ایک وحشی کی نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ میں 51 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ منگل15 مارچ 2022کو پاکستان کی طرف سے قراردادپیش ہوئی تواسے منظورکرلیاگیا مگرواحدبھارت ہے کہ جس نے کھل کراس قراردادکی مخالفت کی ۔بھارت کا نہایت احمقانہ انداز میںکہنا ہے کہ اسلاموفوبیا کے حوالے سے پاکستانی قرارداد کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ ایک مذہبی پلیٹ فارم میں تبدیل ہو سکتا ہے اور دیگر مذاہب کے سلسلے میں بھی قراردادیں آ سکتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ 15مارچ یوم اسلامو فوبیا قرار پانے پربھارت پریشان آخرکیوں ہے۔دراصل بھارت اس قرارداد کی زد میں آگیا۔ اس وقت دنیائے مغرب کے علاوہ مشرق میں بھارت واحد ملک ہے کہ جہاںاسلاموفوبیاپایاجارہاہے ۔ بھارت میں اسلاموفوبیا معاندانہ رویہ اختیار کر چکا ہے۔ مسلمانوں کی شناخت سے لے کر ان کے وجود کے خاتمہ کی سعی کی جارہی ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ سے لے کر انکی ذاتی زندگی تک داؤ پر ہے۔ باریش مردوں اور باپردہ عورتوں کو ملازمت سے بے دخل کر دیا جا رہا ہے۔ حجاب پرپابندی لگائی جارہی ہے ،گائے کے ذبیحہ پرمسلمانوں کوذبح کیاجاتا ہے ۔مسلمانوں کو سوسائٹی اور اپارٹمنٹ میں گھر دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔مسلمانوں کو ٹوپی اور داڑھی اورانکے ساتھ باپردہ خواتین کی وجہ سے ہوٹلوں سے نکال دیا جاتا ہے۔ دہلی کی میونسپل کونسل نے 2 ستمبر2015 کودہلی کے ا ورنگ زیب روڈ کا نام تبدیل کرکے ڈاکٹرعبدالکلام روڈ رکھاکیونکہ ان کے بارے میں بھارت کوعلم ہے کہ وہ کس درجے کے مسلم حامی تھے۔ یوپی حکومت نے 5 اگست2018 کو مغل سرائے جنکشن کا نام آر ایس ایس کے بانی کے نام پر پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن، 16رکھ دیا۔اکتوبر 2018 کو الٰہ باد کا نام پریاگ راج اور 6 نومبر2018 کو فیض آباد کا نام ایودھیا سے تبدیل کر دیا۔ اسی طرح ہریانہ میں 2 فروری 2016 کو مصطفیٰ باد کا نام سرسوتی نگر رکھ دیا گیا۔اسی طریقے پر گجرات، مہاراشٹر اور دیگر صوبوں میں جگہوں کے نام بدل دیے گئے ہیں۔ اور بہت سارے تبدیل ہونے کے لیے شبھ مہورت کے انتظار میں ہیں۔ انڈین ائیر فورس کے انصاری آفتاب احمد نے عدالت میں 24 فروری 2003 سے 10 دسمبر 2016 تک داڑھی رکھتے ہوئے ملازمت کے لیے پیروی کی لیکن انڈین ایئر فورس نے سپریم کورٹ کو یہ کہتے ہوئے ملازمت کی اجازت نہیں دی کہ صرف ان لوگوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت مل سکتی ہے جن کے مذہب میں واضح طور پر بال کاٹنے سے منع کیا گیا ہو، جبکہ اسلام میں یہ ایک اضافی معاملہ ہے اور دنیا کے مسلمان کی اکثریت داڑھی نہیں رکھتی ہے۔بعینہٖ علی گڑھ یونیورسٹی کی سابق کیبنیٹ ممبر غزالہ احمد کو 2 ستمبر2020 کو ایک ہندی نیوز پورٹل میں اینکر کی ملازمت دینے سے انکار کرتے ہوئے اس سے کہاگیا کہ''یہ ہندوستان ہے۔ یہاں کسی بھی براڈکاسٹ میڈیا میں حجاب پہن کر خاتون صحافی کام نہیں کر سکتی۔ اگر نوکری چاہیے تو حجاب اتارنا ہوگا۔ اس قسم کے کئی معاملے روز بروز پیش آتے رہتے ہیں۔ کتنوں کو جمعہ کی دو رکعت نماز پڑھنے کی وجہ سے کالج سے نکال باہر کردیا جاتا ہے۔ کبھی کبھی تو جان کے لالے پڑ جاتے ہیں جیسا کہ4 مئی 2018 کو سَنیُکت ہندو سنگھرش سمیتی نے دس کھلی جگہوں پر ہورہی جمعہ کی نماز کو رکوا دیا تھا۔ بھارت نے فرض کرلیا ہے کہ مسلمانوں کی بڑھتی آبادی سے ہندوستان میں ایک وقت آئے گاکہ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کیے جائیں اور اپنی آبادی بڑھائی جائے تاکہ جب وہ اکثریت میں ہو جائیں تو انڈیا ان کے قبضے میں چلا جائے اور یہ ایک نیاپاکستان بن جائے۔ جس کی وجہ سے 2050 کے بعد بھارت کا کوئی پردھان منتری ہندو نہیں بن پائے گا۔ یہی بھرم آزادی کے بعد بھی پھیلایا گیا تھا کہ مسلمان اتنی تیزی سے بڑھیں گے کہ وہ دیکھتے ہی دیکھتے ہندوؤں سے زیادہ ہوجائیں گے حقیقت یہ ہے کہ ہر سال ہندوؤں کی اتنی آبادی بڑھ جاتی ہے۔ جتنی کے مسلمانوں کی کل آبادی ہے۔ مسلم آبادی کا خوف دلا کر لوگوں کے ذہن میں یہ بات بٹھائی گئی کہ اگر مسلمانوں کی حکومت آگئی یا وہ اس ملک کے وزیراعظم بن گئے تو ہندوؤں کے حقوق سلب کر لیے جائیں گے۔بہرکیف! 2018سے 2021تک وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ہرعالمی فورم پرنہایت جرات کے ساتھ اسلاموفوبیاپرجم کراورڈٹ کربات کی اسلاموفوبیا اجتماعی سطح پر پھیل رہا ہے۔ عمران خان نے اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد منظور ہونے پر امت مسلمہ کو مبارک باد دی۔ انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا،اقوام متحدہ نے بالآخر آج دنیا کو درپیش اسلامو فوبیا، مذہبی رسومات کی تعظیم، منظم نفرت انگیزی کے انسداد اور مسلمانوں کے خلاف تفریق جیسے بڑے چیلنجز کا اعتراف کیا۔ اس تاریخی قرارداد کا نفاذ یقینی بنانا اب اگلا امتحان ہے۔انہوں نے مزید کہامیں امت مسلمہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ہماری آواز سنی گئی اور 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن کے طور پر مقرر کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے او آئی سی کی ایما پر پاکستان کی پیش کردہ تاریخی قرارداد منظور کی۔ عمران خان کی اسلاموفوبیاپر صدا بلند کرنے کے نتیجے میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ اسلاموفوبیا کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہے جبکہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی کہا تھا کہ پیغمبر اسلام کی توہین، قطعی طورپرآزادی اظہاررائے نہیں ہے۔