کوئٹہ (سٹاف رپورٹر؍ وقائع نگار) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وفاقی حکومت کو اگست تک کی مہلت دیتے ہوئے اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کردیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ میں جمعیت کے زیراہتمام ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانافضل الرحمٰن نے کہا جعلی اور کٹھ پتلی حکومت قابل قبول نہیں، پاکستان کی نظریاتی شناخت کیلئے خطرہ ہے ، پاکستان کے مسلمانوں کے عقیدے ، دلوں کی آواز، احساسات کیلئے خطرہ ہے ، واضح کرناچاہتے ہیں کہ ہم ایسی قوتوں، بیرونی ایجنٹوں، عالمی قوتوں کے نمائندوں اور جعلی اور مسلط حکمرانوں کے خلاف طبل جنگ بجاچکے ، حکومت کو گھر بھیجنے کے بعد ہم گھروں کو جائیں گے ، ملک کو پرامن دیکھناچاہتے ہیں، جمہوریت، آئین اور سیاسی ماحول کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں، اپیل کرتاہوں کہ پاکستان کو افغانستان مت بنائو، پاکستان کو کھنڈرات نہیں دیکھناچاہتا، ترقی یافتہ دیکھناچاہتاہوں، اگر آپ بضد ہیں تو آئو دو دو ہاتھ کریں، دیکھتے ہیں کہ آپ کا مستقبل کیا اور ہمارا مستقبل کیا۔ انہوں نے کہا گزشتہ سال 25جولائی کو الیکشن ہوا اور پاکستانی عوام کا مینڈیٹ کو چرایا گیا، اسٹیبلشمنٹ نے مرضی کی سیاسی جماعتیں بنائی اور اپنی مرضی کے نتائج مرتب کرکے مرضی کے لوگ قوم پر مسلط کئے ، الیکشن کمیشن شفاف اورغیر جانبدار الیکشن نہیں دے سکا لہٰذا دوبارہ الیکشن کرائے جائیں، جمہوریت کو جانتے ہیں، کوئی معنی نہ سکھائے ، حکومت عوام کے مزاج کے مطابق نہیں، یہ غیر علانیہ مارشل لا ہے جو ملک پر مسلط کیا گیا، یہ جمہوری حکومت نہیں تو پھر کیسے مان لیں، کسی ریاست کامدار معیشت پرہواکرتاہے ، ملک کادفاع اور دفاعی قوت دوسرے درجے کا سبب ہے ۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا دستاویزی معیشت مغرب کا ایجنڈا ہے ، پاکستان کے دستاویزی معیشت کے ذریعے مغرب پاکستان کے گلی کوچوں کے ہردکاندار کی جیب تک پہنچناچاہتاہے ، آج ملک کا وکیل چیخ رہاہے ، وہ سمجھتاہے کہ یہ ملک قانون کے مطابق نہیں چل رہا، اگر کوئی جج اسٹیلبشمنٹ اور حکمرانوں کی منشاء کے خلاف اور اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ دیتاہے تو وہ جج بھی غیر محفوظ ہے ، نیب ایک ایسا ادارہ ہے جو ہمیشہ سے مخالفین کے خلاف استعمال ہوتاآیا ہے ، جنرل پرویز مشرف کے وقت میں بھی یہ مخالفین کے خلاف استعمال ہوا لیکن اس وقت یہ ادارہ اتنا ذلیل اور بدنام نہیں ہوا جتنا آج کے دور میں ذلیل اور بے نقاب ہوا، ہمیں ڈراتے ہیں کہ نیب آپ کو گرفتار کرے گا، ہم اس سے ایک قدم آگے جاچکے ، گرفتاری کوئی معنی نہیں رکھتی، سر کی بازی کا دور آگیا۔قائد جے یو آئی نے کہاملک کو دائو پر لگایاگیاہے ،یہ ملک اس وقت خطرے میں ہے ،ہم پالیسی سے اختلاف کرتے ہیں، ہمارا ادارے سے جھگڑا نہیں بلکہ ان کی پالیسیوں سے اختلاف ہوتاہے ۔انہوں نے فورسز پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ملک کو پرامن بنانے کیلئے قوم کی آواز کااحترام کرناہوگا،میں واضح کرناچاہتاہوں کہ یہ ہمارا آخری ملین مارچ ہے ، اگلاپڑائو اسلام آباد میں ہوگا۔انہوں نے حکومت کو مہلت دیتے ہوئے کہا وفاقی حکومت اگست میں استعفیٰ دے تو مارچ سے بچ جائے گی، اگر اگست میں استعفیٰ نہ دیا تو اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے ، پورا ملک اسلام آباد کی طرف مارچ کریگا اور یہ آزادی مارچ ہوگا جس طرح ہم نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی، اب یہودی لابی سے آزادی حاصل کرینگے ،ہم دیگر مذہبی وسیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر تاریخ کاتعین کرینگے ،اپنی مجلس عملہ اور کمیٹیوں کو رابطوں سے متعلق ہدایات دی ہیں ،اکتوبر کامہینہ اسلام آباد میں ہوگا۔