پاکستان کی سیاست اورحکمرانی کی تمام جہات سے لگ ایسا رہا ہے کہ یہ قائد کا وہ پاکستان نہیں جسے عظیم قربانیاں دے کرحاصل کیاگیاتھا بلکہ یہ کوئی بنانا ری پبلک ہے ۔1904 میں امریکہ میں ایک ناول نے تہلکہ مچادیا، اس ناول سے بنانا ری پبلک کی دنیا میں شہرت ہوگئی اوروہ دن ہے اور آج کا دن ہے دنیائے سیاست میں یہ محاورہ عام ہوگیا کہ جس ملک میں آئین اورقانون کی حکمرانی نہ ہو اسے بنانا ری پبلک کہاجاتا ہے۔ بنانا ری پبلک کے سیاق وسباق کا جو خاکہ کھینچاگیاہے اسے سامنے رکھ کر ہر وہ ملک بنانا ری پبلک ہے جس میں آئین اورقانون کو روندا جاتا ہو۔ جس ملک کے سرکاری دفاتر میں کرپشن عام ہواور کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ ہو، جس ملک پر افسرشاہی براجمان ہو، جس سے جب چاہے جو چاہے کام لیا جاسکے۔ جس ملک میں ہرالیکشن کے بعد دھاندلی ہونے کاشورمچایاجاتاہو اور الیکشن ماننے سے انکارکیاجاتاہو۔جس ملک میں مافیا زکی حکمرانی ہو جو اشیا ء خوردنوش کی قیمتوں کو اپنی مرضی سے کنٹرول کرتے ہوں،جس ملک کے کاروباری اورتاجر اپنے ملک کے عوام کی چمڑی اتارتے ہوں،جس ملک میں رمضان اورعیدین پرمسلمان دکان داراپنے اہل مذہب سے اشیاء صرف کی قیمتیںکم کرنے کے بجائے دوگناکرتے ہوں۔ جس ملک میں جھتے اٹھ کرملک میں لاء اینڈ آڈرکے مسائل پیداکررہے ہوں اور امن و امان درہم برہم کررہے ہوں۔جس ملک میںدن دھاڑے ڈاکے پڑتے ہوں،اورلوٹ مار بھی ہو اسے کیا نام دیا جائیگا۔ یہ بنانا ری پبلک کیا ہے اور کیا یہ اتنی بری ریاست ہوتی ہے کہ کوئی بھی اپنے ملک کو اس سے تشیبیہ دینا پسند نہیں کرتا؟کیا اس کا کوئی حقیقی وجود ہے اور اگر ہے تو اس کے پیچھے پس منظر کیا ہے اس کے پیچھے کونسی ایک بڑی دلچسپ کہا نی ہے ۔لاطینی امریکہ کا چھوٹا سے ملک ہے ہنڈراس جس کو1502میں کولمبس نے دریافت کیا اور جیسے ہی کولمبس نے اس کو دریافت کیا تو یورپ سے بھیڑ بکریوں کی طرح لوگ یہاں آگئے اور یہاں آکر ایسے آباد ہوئے کہ آتے ہی اپنے قدم جمانا شروع کردیئے یہاں تک کہ یہاں پرپہلے سے موجود مقامی لوگوں کو اپنا غلام تک بنالیا، یہاں لاکھوں ایکڑوں پر کیلوں کے باغات تھے اوردنیا میں سب سے زیادہ کیلے ہنگورس ہنڈراس میں ہی پیدا ہوتے ہیں یعنی اس علاقے کا حقیقی ذریعہ معاش صرف اور صرف کیلوں کی تجارت تھا۔ 1838ء میں مقامی لوگوں نے بغاوت کر کہ ہسپانیوں کو یہاں سے نکال دیا اور حکومت بنا لی ،اس کے علاوہ وہاں دو کاروباری کمپنیوں کا بہت نام تھا ان کمپنیوں کا اثر رسوخ اور پیسے کے لحاظ سے خوب نام تھا۔ ہنڈرا س میں موجود ان کمپنیوں میں ایک کانام یونائیٹڈ فوڈ کمپنی اور دوسری کا نام اسٹینڈرڈ فوڈ ز کمپنی تھا۔ یہ دونوں کمپنیاں امریکہ، کینیڈا اور یورپ میں تجارت کرتی تھیں۔وقت گزرتا رہا پھر1901ء میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ ان دونوں بڑی کمپنیوں کے درمیان تجارتی لین دین کے معاملے پر ناختم ہونے والا جھگڑ اپیدا ہوگیا، اور یہ جھگڑا دونوں کمپنیوں کے درمیان ایک جنگ کی شکل اختیار کر گیا، جب لڑائی بڑھ گئی تو یونائیٹیڈ فوڈز کمپنی کا مالک اس دور کے ایک طاقتور جنرل سے ملنے گیا جس کا نام جنرل الباسو تھا، یونائیٹڈ فوڈز کمپنی کے مالک نے جنرل الباسو سے اپنی کمپنی کے لیے مدد مانگی اور کہاکہ انہیں اپنی مخالف کمپنی کے خلاف آپ کی ضرورت ہے، جس پر جنرل الباسو نے اس کو کہا کہ تم کاروباری لوگ آپس میں کیوں لڑتے ہوتم لوگ یہ جھگڑے ختم کروتم لوگ تجارت کرو اور اس جنگ کو فوری طور پر ختم کرو۔ یونائیٹڈ فوڈز کمپنی کے مالک نے کہا کہ جب زندگی کے نشیب وفراز میں انا بیچ میں آجائے تو تاجر سے سپاہی بننے میں دیر نہیں لگتی اس پر جنرل باسو نے اسے جواب دیا کہ جنگ کے لیے ہتھیار اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر تمہارے پاس ایسا کیا ہے جو اپنے لوگوں کو جنگ اور بارود کی آگ میں جھونک رہے ہو، اس پر یونائیٹیڈ فوڈز کمپنی کے مالک کو غصہ آگیا مگر اس نے پراعتماد لہجے میں کہا کہ ہمارے پاس ہتھیار ہی ہوتے تو میں آپ سے مدد مانگنے کیوں آتا۔ مگر ہمارے پاس کیلے ہیں اور ہم آپ کو بتائیں گے کیلے کسی توپ سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلا گیا اس کے بعد یونائیٹڈ فوڈز کمپنی نے سیاست میں قدم جمانے شروع کردیئے اس کی کوئی سیاسی پارٹی تو نہیں تھی مگر وہ کنگ بننے کی بجائے کنگ میکر بن گئی اس نے سب سے پہلے اپنی دولت کے بل بوتے پرہنڈراس کے چیف پولیس آفیسر کو خریدا، اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہارس ٹریڈنگ کا ایک بازارگرم کر دیا۔ اپنے مقصد کو پورا کرنے کی دھن میں اس زمانے کے وزیروں کی بولی لگائی یہاں تک کہ وزیراعظم تک کو خرید لیا۔ اس طرح چاروں طرف اپنے دھاک بٹھاکر انصاف کے ایوانوں کو بھی اپنے طابع کرلیا،وہ اپنی طاقت کو بے لگام گھوڑا بناچکاتھا اس نے گینکسٹروں کی ایک فوج بنائی جس کو ہنگورس فورس کا نام دیدیا، اداروں پر قبضے کرکے اپنے ہی لوگوں کو بٹھادیا جس سے ہر جگہ اس کا طوطی بولنے لگا۔جس کے بعد اس نے اپنی مخالف کمپنی سے بدلہ لینا شروع کردیا جس سے اسٹینڈرز فوڈز کمپنی کو بہت نقصان ہونا شروع ہوگیا چونکہ پیسے اور اثرورسوخ کے لحاظ سے اسٹینڈرڈ کمپنی کامالک بھی کسی لحاظ سے کم نہیں تھا جس پر اسٹینڈرز فوڈز کمپنی نے اپنے یورپ، کینیڈا اور امریکہ کے کاروباری دوستوں سے مدد مانگنا شروع کردی، وہ لوگ ان کی فوجی، مالی اور سفارتی مدد کرنے لگے جس سے ایک بڑی جنگ کا آغاز ہو گیا اس دوران امریکہ کا ایک مشہور افسانہ نگار او ہینگری کا ہنڈراس آنا ہوا اس نے جب یہ ساری صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھی تو اس نے ایک ناول بنانا ریپبلک کے نام سے لکھا۔ ہنڈراس ایک عرصہ تک امریکہ کو کیلے درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا۔