Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


اُردو مزاح کا نیا پراگا ……(2)


جس طرح شاعر کے بقول، محبت کا نغمہ ہر ساز پہ نہیں گایا جا سکتا، بعینہ دنیا کے اور بہت سے دھندے بھی کسی نہ کسی مناسبت سے مختلف شعبوں اور پیشوں سے منسوب اور منسلک ہوتے چلے گئے۔ ایسی ہی بانٹ چونٹ میں ادب اور مزاح کو طبقۂ اساتذہ کی راجدھانی سمجھا جانے لگا۔ رفتہ رفتہ دیگر مشاغل کے لوگ بھی اس میں داخل ہوتے چلے گئے۔ پہلے پہل صحافیوں کے ایک جتھے نے دھاوا بولا، دیکھا دیکھی وکیل اور جج بھی دندناتے چلے آئے۔اینکر اور بینکر بھی بے روک ٹوک قابض ہو گئے، فوج کے بعض اہل کار
منگل 13 اپریل 2021ء مزید پڑھیے

اُردو مزاح کا نیا پراگا

اتوار 11 اپریل 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
مزاح سے مزاج کی فریکوئنسی کب ملی؟ کیوں ملی؟ حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس بستی میں مسلسل پرواز کرنے کا لطف بہت آیا۔ جہاں تک مدعی کا اپنا حافظہ کا م کرتا ہے، اس چلبلے شعبے سے دل چسپی کی کئی صورتوں نے بچپن ہی میں ذہن و دل کو گدگدانا شروع کر دیا تھا۔ اس سے تعلق کا باقاعدہ آغاز کالجی زندگی میں مزاح کے شدید مطالعے سے ہوا۔ شدید اس لیے کہا ہے کہ اس زمانے میں کتاب حاصل کرنے کے لیے کالج لائبریری، دوست، فٹ پاتھیں، پرانی کتابوں
مزید پڑھیے


نون سے نون غُنّہ تک

منگل 06 اپریل 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
آپ مانیں یا نہ مانیں، ہمارے دوست مرزا مُفتہ کہ جن کا کھاتے پیتے (سیاسی معنوں میں نہیں) گھرانے سے تعلق ہے،کو نئے نئے موضوعات پہ تحقیق کرنے کا بہت شوق تھا۔ مجھے یاد ہے پچھلے دنو ں وہ ایک نہایت دلچسپ موضوع ’’بڑے لوگوں کی بیماریاں‘‘ سوجھ جانے پر بہت پُر جوش تھے ۔ مصیبت یہ تھی وطنِ عزیز میںہمارے ملک کے بڑے لوگوں کے امراض کا سیاسی ڈیٹا تو موجود تھا لیکن ان کا سارا’حقیقی بیماری ریکارڈ‘ مقامی شفاخانوں کی بجائے بیرونِ ملک ہسپتالوں میں پڑا لشکارے مارتا تھا۔ کہتے ہیں شوق دا کوئی مُل نئیں،
مزید پڑھیے


ماسک کا ٹاسک

اتوار 04 اپریل 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
یونیورسٹی کے زمانے میں ایک انگریزی فلم ’دی ماسک‘ دیکھ کے خوف سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے۔ بات صرف اتنی تھی کہ ایک شخص کی حماقت یا کسی ناپسندیدہ حرکت کی سزا کے طور پر ایک سیاہ رنگ کا ماسک اس کے چہرے پہ مسلط ہو گیا تھا۔ وہ اسے ہٹانے یا اتارنے کے لاکھ جتن کرتا لیکن ماسک سے چھٹکارہ نہیں پاتا… فلم کے اس کردار کی بے بسی و بے چَینی دیکھی نہیں جاتی تھی۔ اس کی اضطراری حالت پہ سینما ہال میں بیٹھے لوگوں کی عجیب کیفیت تھی۔ کہیں سسکیاں سنائی دے رہی تھیں اور بعض
مزید پڑھیے


ادبی صحافت سے ’مکالمہ‘

منگل 30 مارچ 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ اُردو میں صحافت اور ادبی صحافت کا آغاز فورٹ ولیم کالج کی معاونت سے کلکتہ سے ۱۹۲۲ء میں منشی سدا سُکھ کی ادارت میں جاری ہونے والے پرچے ’’جامِ جہاں نما‘‘ سے ہوتا ہے۔ ۱۸۵۳ء تک برصغیر سے نکلنے والے اُردو اخبارات کی تعداد ۳۵ ہو چکی تھی، جو ۱۸۵۷ء تک سو سے بھی تجاوز کر گئی۔ ان میں مولوی محمد باقر کا ’’دہلی اردو اخبار‘‘ (۱۸۳۶ئ) سرسید کے بڑے بھائی سید محمد خاں کا ’’سید الاخبار‘‘ (۱۸۳۷ئ) اور لاہور سے ابتدائی طور پر نکلنے والے ’’کوہِ نور‘‘ (۱۸۵۰ئ) جیسے وقیع پرچے بھی
مزید پڑھیے



جماعت اسلامی کو دلی مبارک باد

اتوار 28 مارچ 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
جب سے اپنے محترم بھائی سراج الحق کو بلاول میاں کے ساتھ شانہ بشانہ پریس کانفرنس کرتے دیکھا ہے، دل خوشی سے باغ باغ ہو گیا ہے۔ ان کی چِٹی خبور ٹوپی ، بلاول کے سفید ماسک سے اتنی میچ کر رہی تھی کہ دونوں کی ایک ہی وقت میں بلائیں لینے کو جی چاہ رہا تھا۔ اس وقت تو لطف اور بھی دوبالا ہو گیا جب ہمارے ایک جیالے دوست نے سینے پہ ہاتھ مار کے کہا: ’ہم نے اپنے جھنڈے میں سبز رنگ ایسے ہی شامل نہیں کیا تھا!!‘‘ مولانا کے ’لبرل‘ ہونے کا اندازہ تو ہمیں اسی
مزید پڑھیے


مَیںکس کا پاکستان ہوں؟

منگل 23 مارچ 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
جی ہاں! میرا ہی نام پاکستان ہے۔ نہ اِس کا پاکستان، نہ اُس کا پاکستان! بلکہ جو لوگ گلے پھاڑ پھاڑ کے ، نعرے لگا لگا کے ، لوگوں کو دکھا دکھا کے مجھ پر اپنی ملکیت کی دھونس جماتے ہیں، اُن کا تو مَیں بالکل بھی نہیں ہوں۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ میری نظریاتی عمر اب نویں دہائی میں داخل ہو چکی ہے۔میرے جغرافیائی وجود کو قرار پا ئے بھی آج اکاسی برس ہو گئے ہیں۔ میری اصلی عمر کی کشتی بھی تمام تر ڈکے ڈولوں کے باوجود محض خدا کے فضل سے تہتر ویں سال کے کنارے
مزید پڑھیے


مدینہ کی ریاست کیلئے کون کون تیار ؟

اتوار 21 مارچ 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کثرتِ زر کی سب سے بڑی خرابی یہی ہے کہ یہ سچائیوںاور اچھائیوں پہ اسی طرح غالب آ جاتی ہے، جس طرح بقول شیخ سعدی لہسن کی بُو، مُشک و عنبر کو ڈھانپ لیتی ہے اور ڈھول کی آواز بربط کے سازوں کا گلا گھونٹ دیتی ہے۔ ہمارے ہاں بھی یہی ہوا کہ کئی دہائیوں سے اقتدار سے چمٹی جونکوں کو جب گندے خون (حرام مال) کی رسد بند ہوئی۔ لوگوں نے ان کی کرپشن کی ’گجب کہانی‘ سے تنگ آ کر کسی نئی پارٹی کو منتخب کرنا چاہا تو انھوں نے اسی وافر دولت کو پہلے تو اپنے غلیظ
مزید پڑھیے


تُرکی ڈرامے کی ادبی خوبصورتیاں

منگل 16 مارچ 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ڈرامے کی بابت سنا ہے کہ یہ یونان سے شروع ہوا، لہٰذا یہ لفظ بھی اسی زبان سے مستعار ہے۔ باقی تمام اصناف کا تعلق پڑھنے سننے اور سر دُھننے سے ہوتا ہے، یہ واحد صنف ہے جس میں ہر چیز، ہر عمل، ہر جذبہ کر کے دکھایا جاتا ہے۔ دیگر اصناف میں اس کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ اس میں مصنف کی کہانی کاری کے ساتھ مکالمہ نگاری، فن کار کی اداکاری، لوکیشن مینجر کی سیٹ ڈیزائننگ،، موسیقار کے صوتی کمالات، ہدایت کار کی ذہانت اور کیمرہ مین کی تکنیکی مہارت، سب مل کے ایک شاہکار کی
مزید پڑھیے


فِکس ملین ڈالر مَین

اتوار 14 مارچ 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کبھی حافظے کی سکرین پہ بچپن کے واقعات کی فلم چلنے لگے تو راجر مور کی مہماتی ڈراما سیریز’’ سِکس ملین ڈالر مَین‘‘ بھی ذہن کے کواڑوں پہ دستک دیتے ہوئے گزرتی ہے، جس کا ہیرو جناتی اعصاب و قویٰ کا مالک دکھایا گیا تھا۔ وہ اپنے مقابل آنے والی ہر قوت کو روندتا چلا جاتا۔ بڑے سے بڑے ٹرالر کو الُٹ دینا، کھمبوں کو زمین سے اکھاڑ دینا، دریا کو ایک ہی جست میں پھلانگ جانا، بڑے سے بڑے پھنے خاؤں کو پلک جھپکتے میں پچھاڑ دینا، اس کے بائیں ہاتھ کا کام تھا۔ راہ میں حائل ہونے والی
مزید پڑھیے








اہم خبریں