Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


تلوار کی دھار پر لکھے گئے، دو ناول


ہم نے آج تک روپے پیسے کے لیے تو کوئی خاص دعا نہیں مانگی، وہ رازقِ برحق گزارے لائق دیتاہی چلا جاتا ہے لیکن کامل تندرستی، اچھے دوستوں اور عمدہ کتابوں کے لیے جھولیاں اٹھا اٹھا کے التجائیں کی ہیں اور مزے کی بات یہ کہ اس رحیم کریم نے کبھی مایوس نہیں کیا، عاریتاً، تحفۃً، قیمتاًیہ خزانہ بھرتا ہی چلا جاتا ہے۔اچھی کتاب تو آپ کے اوپر ایسا نشہ طاری کر دیتی ہے کہ جسے تلخ سے تلخ حالات کی تُرشی بھی نہیں اتار پاتی۔ یہ کتاب ہی کی کرامت ہے کہ زندگی میں کبھی بوریت کا منھ نہیں
منگل 09 مارچ 2021ء مزید پڑھیے

ایوانِ تہ و بالا اور منٹو

اتوار 07 مارچ 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
یادش بخیر مارچ2003ء میں پنجاب یونیورسٹی کے فیصل آڈیٹوریم میں اس وقت کے پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ جناب پرویز الٰہی کے ہاتھوں پی ایچ۔ڈی کی ڈگری وصول کی تو لوگوں کو بتاتے ہوئے تأمل ہوتا تھا کہ دنیائے علوم کی سب سے بڑی سند ہم نے ایک ایسے سیاست دان کے ہاتھوں وصول کی، جو سیاست میں جوڑ توڑ کے لیے مشہور ہے۔ حالانکہ اس سیاست دان کے کریڈٹ پہ 1122 ،ٹریفک وارڈنز، کارڈیالوجی اور ایف سی یونیورسٹی کے خوبصورت ای بلاک سمیت بہت سی نیک نامیاں موجود ہیں۔ذات کا جاٹ ہے اور رکھ رکھاؤ، ادب آداب، خیالِ خاطرِ احباب
مزید پڑھیے


شہرِ ادب: میرا ’’گندا‘‘ شہرلاہور؟

منگل 02 مارچ 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
پطرس بخاری نے کہا تھا کہ لاہور کے کاٹے کا علاج نہیں… کرشن چندر نے لکھا کہ لاہور آدمی کو بوڑھا نہیںہونے دیتا… لاہور کے بارے میں یہ بھی سچ ہے کہ یہ ایک بڑا شہر ہے جو چھوٹے لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے، بلکہ حکیم جی تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ کھچا کھچ لوگوں سے بھرا ہوا ہے… یہ بھی حقیقت ہے کہ لاہور جیسی رنگا رنگی شاید ہی دنیا کے کسی دوسرے شہر میں پائی جاتی ہو کیونکہ جو بھی اس شہر سے بہ امر ِمجبوری و مغروری نکلا، وہ تمام عمر اس کافر حسینہ
مزید پڑھیے


بیاسی سال کا تارڑ

اتوار 28 فروری 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
پنجابی میں کہتے ہیں: ہووے جٹ تے نہ دیوے مُچھاں نوں وَٹ، مَیں نئیں من دا… لیکن دوستو! ادب میں، مَیں جن تین جاٹوں کے کارناموںپہ فریفتہ ہوں بلکہ جو میرے دل میں بستے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ ان میں دو تو کلین شیوڈ ہیں اور تیسرے کی تنی مونچھیں گھنی داڑھی کی بھول بھلیوں میں یوں گم تھیں کہ جیسے کوئی عاشق اپنے محبوب کی یادوں میں گم ہوتا ہے۔ ویسے میرااپنا خیال ہے کہ ہمیں کسی اَنکھاں والے جاٹ کی مونچھیں اُس کے چہرے پہ نہیں، کردار میں تلاش کرنی چاہئیں۔ ممتاز مفتی کہا کرتے تھے،
مزید پڑھیے


اُردو مزاح اُمید سے ہے!

منگل 23 فروری 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اکیسویں صدی میں اُردو مزاح کا تذکرہ آتے ہی ذہن میں مزاحیہ مشاعرے اور کامیڈی شو گھوم جاتے ہیں، پھر ان کے بارے میں سوچتے سوچتے دماغ بھی گھوم جاتا ہے۔ مزاح تو ایسی دو دھاری تلوار ہے کہ اکثر بد مذاقوں کو مذاق بن جانے کا بھی پتہ نہیں چلتا۔ جب کہ یہاں تو یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ مزاح اور مذاق میں ’ح ، ق‘ جتنا نہیں، کوہ قاف جتنا فاصلہ ہوتا ہے۔ مزاح کی بابت ہمارا کامل ایمان ہے کہ یہ خدا کی دین ہے اور اس دین کا احوال موسیٰ سے نہیں قاری اور
مزید پڑھیے



ماں بولی سے قومی زبان تک!

اتوار 21 فروری 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کب سے بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ جن چیزوں کا تعلق ماں سے ہوتا ہے، وہ جیتی جاگتی مجسم دعا، جنت کی ہوا، اصلی والی ماں ہو، دھرتی ماتا ہو یا ماں بولی! کیا ان پہ بھی سمجھوتا ہو سکتا ہے؟ دل، دماغ ، ہوش، حواس بلکہ پانچوں حواسوں، جملہ قیاسوں سے ایک ہی مشترکہ اور پکی پِیڈی آواز آتی ہے …نہیں ں ں ں ، ویسے تو ماں اور ماں بولی کا کوئی ایک دن نہیں ہوتا بلکہ ہر دن ہوتا ہے لیکن پھر بھی غنیمت ہیں وہ لوگ، جنھوں نے سال میں کم از کم ایک دن تو
مزید پڑھیے


غالبؔ اور مغلوب حضرات

منگل 16 فروری 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
پندرہ فروری 2021 اُردو ادب کے ’حیوانِ ظریف‘ نجم الدولہ، استادِ شہِ ہند، جناب میرزا اسداللہ خاں غالب کی 152 ویں برسی ہے… اس وقت میرزا کا تحریر کردہ ایک ایسا معروف قصیدہ میرے سامنے دھرا ہے، جسے پڑھتے ہوئے دھیان کی سواری، شعری اوصاف سے زیادہ غالب کے مالی حالات کے ہم رکاب ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ کسی کو خاطر میں نہ لانے والے حتیٰ کہ اپنے درد تک کو منت کشِ دوا نہ کرنے والے، اس تاجدارِ غزل کو مبالغے کے اس انداز میں پاؤں کیوں پکڑنا پڑے؟ سوچ رہا ہوں کہ اپنے
مزید پڑھیے


ویلنٹائن ڈے بمقابلہ ’’محبوب آپ کے قدموں میں‘‘

اتوار 14 فروری 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ہم اسے اپنی خوش قسمتی کے علاوہ بھلا اور کیا نام دے سکتے ہیں کہ اس وقت ملک کے کچھ متعدد مقبول و معروف اخبارات و رسائل ہمارے سامنے رکھے ہیں۔ ہم ان میں دی گئی سنہری پیشکشوں اور اپنے نوجوانوں کو میسر سہولیات پر زارو قطار مسکرا بلکہ باغ باغ ہوئے جا رہے ہیں۔ ایک زمانہ تھا، جسے ظاہر ہے جہالت اور بے خبری کا زمانہ ہی کہا جا سکتا ہے، جب لوگوں کو اپنی حاجت روائی کے لیے سَنتوں، سادھوؤں کی تلاش میں جنگل بیلے چھاننا پڑتے تھے۔ معمولی معمولی امراض کے ازالے کے لیے ساٹھ ساٹھ ستر
مزید پڑھیے


جدید اقبالیات سے شدید اقبالیات تک !

منگل 09 فروری 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
جب سے برادرم ڈاکٹر معین نظامی نے شاعرِ مشرق سے روا رکھے جانے والے عجیب و غریب رویوں سے متعلق کسی قادر الکلام شاعر کو اظہارِ خیال کی دعوت دی ہے۔ ہمارے لنگوٹیے دوست لالہ بسمل کو کسی کل چَین نہیں پڑ رہا۔ لالہ کی قادر الکلامی سے متعلق تو ہمیں زیادہ علم نہیں لیکن ان کی نادرالکلامی کا ایک عالم گواہ ہے۔ کبھی کبھی وہ اپنے باپ دادا کے انوکھے ، نرالے کلام سے بھی احباب کو مستفید کرتے رہتے ہیں، ان کے اس عمل کو حکیم جی نے ’فادر الکلامی‘ کا نام دے رکھا ہے۔ لالہ فرماتے ہیں
مزید پڑھیے


کیا کیا نہ کیا ہم نے تیرے لاک ڈاؤن میں!

اتوار 07 فروری 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کورونا زدہ زندگی کا اژدہا اب ایک سال کی گہما گہمی ڈکارنے کو ہے۔ اس اوکھے اور انوکھے عرصے میں جو نقصان ہوئے، ان میں بعض کی تو تلافی بھی ممکن نہیں لیکن اپنی ذات کی حد تک بتاتا ہوں کہ زندگی کے کئی پسندیدہ مشاغل میںباقاعدگی آ گئی۔ مطالعہ، قیلولہ، ٹیبل ٹینس، کالم نگاری اور ارطغرل غازی… نماز الحمدللہ پہلے سے ہی ذات، اوقات اوراہم ترین مصروفیات کا حصہ ہے اور مَیں سمجھتا ہوں کہ اس وقت زندگی میں آسودگی یا فراخی کا جو احساس ہے، اس میں کافی حد تک آخری مصروفیت کی باقاعدگی کی برکت کودخل ہے۔مطالعے
مزید پڑھیے








اہم خبریں