Common frontend top

ڈاکٹر محمد سلیم شیخ


کیا اسحاق ڈار ناگزیر ہیں !!


وزیر اعظم صاحب سعودی عرب کے دورے پر ہیں اسی دوران یہ ضروری سمجھا گیا کہ جناب اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیر اعظم بنادیا جائے۔وہ وزیر خارجہ کے منصب پر پہلے ہی فائز ہیں ۔یہ اور بات کہ وہ اس پر خوش نہیں تھے ۔ اسحاق ڈار کی اہلیت سے قطع نظر ( وہ ایک چارٹرڈ اکاوئنٹنٹ ہیں ) یہ بات حیرت کا باعث بنی ہے کہ شہباز حکومت پر اچانک ایسی کیا افتاد آپڑی کہ ان کے دورہ ء سعودی عرب کے دوران ہی انہیں ڈپٹی وزیر اعظم
بدھ 01 مئی 2024ء مزید پڑھیے

ہم پاکستانی۔۔قوم کب بنیں گے !

جمعرات 18 اپریل 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
یہ وہ سوال ہے جو 84 برس کے محمود شام کو آج بھی بے چین کئے رکھتا ہے اوروہ اس سوال کے جو اب کے لئے وہ ارباب سیاست اور اکابرین ملت اور فیصلہ سازوں کے ذہنوں کو ٹٹولتے رہے ہیں ۔یہ بات باعث رشک ہے کہ وہ اس عمر میں بھی پوری توانائی کے ساتھ قلم و قرطاس سے جڑے ہوئے ہیں۔رب کریم صحت او ر آسودگی کے ساتھ ان کی یہ توانائیاں سلامت رکھے اور وہ اسی طرح خرد افروزی میں اپنا حصہ شامل کرتے رہیں۔ محمود شام صحافتی ادبی اور سیاسی حلقوں میں صبح کے ستارے کی
مزید پڑھیے


اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے !!

منگل 09 اپریل 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
سیاست ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر دائرے کا سفر ثابت ہو رہی ہے ۔ ایسا لگتا ہے ہم قوم کی حیثیت سے آگے بڑھنا ہی نہیں چاہتے ہیں۔دو قدم آگے بڑھتے ہیں تو پھر چار قدم پیچھے پلٹ جاتے ہیں ۔ فروری میں ہونے والے انتخابات نے معاملات کو اور زیادہ گھمبیر کردیا ہے۔ یہ امید تھی کہ انتخابات کے بعد سیاسی فضا پر چھائی ہوئی دھند چھٹ جائیگی اور ایک مستحکم سیاسی حکومت کے قیام کے بعد ملک آگے کی طر ف اپنا سفر شروع کرسکے گا۔
مزید پڑھیے


انتخابی نظام بدلنا ہوگا

هفته 30 مارچ 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
اس حقیقت سے تو انکار ممکن نہیں کہ پاکستان کا جمہوری سیاسی نظام عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرنے میں ناکام رہا ہے اور یہ کہنے میں بھی کوئی عار نہیں ہے کہ اس سے نہ تو عوامی مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکا ہے اور نہ ہی یہ اپنی کارکردگی کے تناظر میں جمہوری سماج کی ترقی میں کوئی کردار ادا کر سکا ہے۔ چھئتر(76 ) سال کی سیاسی اور غیر سیاسی تاریخ اسی ناکامی پر استوار رہی ہے۔ دستوری تقاضے کے مطابق پارلیمانی جمہوریت سیاسی نظام کی بنیاد ہے۔ اس کے سوا کوئی دوسرا سیاسی راستہ
مزید پڑھیے


ریاست کا ناتواں جمہوری تشخص !!

جمعه 15 مارچ 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
اس بات سے تو اختلاف ممکن نہیں ہے کہ عوامی حمایت اور آراء پر مبنی جمہوری نظم حکمرانی ایک موزوں ترین اورپرامن انتقال اقتدار کے ایک قابل عمل نظام کے طور پر قبولیت عامہ حاصل کر چکا ہے۔ اس کے استقرارسے شعور عامہ کی افزودگی ENRICHMENT) ( اور سیاسی ،معاشی اور سماجی مساوات کی عملی تعبیر ممکن ہو سکی ہے۔ پھر یہ کہ اس نظام کے کامیاب تسلسل نے قانون کی حکمرانی اور حکمرانوں کے احتساب کی روایات کو بھی بڑی حد تک مستحکم کیا ہے ۔ مختلف سماجی حالات میں اس نظم حکمرانی کے مختلف نتائج
مزید پڑھیے



وفاق اور شہباز حکومت

بدھ 06 مارچ 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
الیکشن 2024 کے نتائج خواہ کتنے ہی متنازع کیوں نہ ہوں سیاسی اعتبار سے یہ متنوع (VARIED ) ضرور ہیں۔ ان نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ نواز ، سندھ میں پاکستان پپلز پارٹی اور خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف ( سنی اتحاد کونسل ) کے وزرائے اعلی منتخب ہوچکے ہیں جب کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سرفراز بگٹی بلا مقابلہ منتخب ہوگئے ہیں۔ صوبوں کی حد تک سیاسی صورتحال بڑی واضح ہے۔ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی اور خیبر پختون خوا
مزید پڑھیے


زمینی حقائق کو ماننا ہی بہتر ہے !

بدھ 21 فروری 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
8 فروری کو ہونے والے الیکشن کے تنازعات میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے ۔ انتظامی نااہلی ، جانبدارانہ طرزعمل اور عدم شفافیت الیکشن سے پہلے ہی نظر آرہی تھی اور اب جو صورتحال سامنے آرہی ہے اس نے الیکشن اور اس کے نتائج کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔ پاکستان میں الیکشن نتائج کو تسلیم نہ کئے جانے کی روایت تو ہمیشہ ہی رہی ہے ۔ مگر اس بار تو جو جیتے ہیں وہ بھی اپنی جیت کو تسلیم نہیں کر رہے ہیں ۔ کراچی کے حافظ نعیم جن کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے انہوں نے
مزید پڑھیے


یہ سب تو دیوار پر لکھا تھا !!

بدھ 14 فروری 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
وہی ہوا جس کے خدشات تھے ۔انتخابات کے نتائج نے سیاسی صورتحال کو مزید الجھا دیا ہے۔ منصوبے،اندازے اور جائزے سب دھرے رہ گئے۔توقعات اور خواہشات ادھوری رہ گئیں۔سیاسی فضا جو پہلے ہی شفاف نہ تھی مزید دھندلاگئی۔انتخابی نتائج کے مطابق وفاق میں حکومت کی تشکیل کے لئے کسی بھی سیاسی جماعت کو اکثریت نہیں مل سکی ۔ پاکستان مسلم لیگ نواز جس کے بارے میں یہ خیال کیا جارہا تھا کہ ان کے لئے یہ انتخابات محض ایک رسمی کاروائی ہیں انہیں وفاق اور پنجاب
مزید پڑھیے


الیکشن 4 202 اور اس کے بعد

جمعه 09 فروری 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
تمام تر شبہات اور غیر یقینی حالات کے باوجود اب آٹھ فروری کو انتخابات ہو گئے ہیں۔اس دوران اہم سوال یہ ہے کہ انتخابات کے بعد سیاسی صورتحال کیا ہو گی ۔ سیاسی مبصرین کی جانب سے اب تک جو تجزیئے پیش کئے گئے ہیں ان کے مطابق قومی اسمبلی میں کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت نہیں لے سکے گی ۔پاکستان مسلم لیگ نواز، پاکستان پپلز پارٹی اوراستحکام پاکستان پارٹی قومی اسمبلی میں اگرچہ بڑی سیاسی جماعتیں بن کر سامنے آئینگی اور کوئی دو بڑی
مزید پڑھیے


روایتی انتخابی سیاست

بدھ 31 جنوری 2024ء
ڈاکٹر محمد سلیم شیخ
جمہوری سیاسی عمل کے تسلسل کے لئے انتخابات بنیادی اہمیت رکھتے ہیں ۔اس کے منصفانہ،غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انعقاد سے ہی سیاسی استحکام کی راہ ہموار ہوتی ہے ۔پاکستان میں انتخابات کا تسلسل تو نظر آتا ہے مگر اس کی منصفانہ اور غیرجانبدارانہ ہونے کی حیثیت ہمیشہ متنازع رہی ہے۔ الیکشن 2024 اس حوالے سے سب سے زیادہ تنقید کی زد میں ہیں ۔ انتخابات کے نتائج کیا رخ اختیار کرتے ہیں وہ سیاسی استحکام کا باعث ہو پائینگے یا وہ سیاسی نظام کو مزید کمزور رکھے جانے کا تسلسل ثابت ہونگے۔یہ آٹھ فروری کے بعد ہی معلوم ہو
مزید پڑھیے








اہم خبریں