محفل سے اٹھ نہ جائیں خامشی کے ساتھ
ہم سے نہ کوئی بات کرے بے رخی کے ساتھ
اپنا تو اصل زر سے بھی نقصان بڑھ گیا
سچ مچ کا عشق مر گیا اک دل لگی کے ساتھ
بس زندگی اسی کا نام ہے۔ اس میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہے۔ اس زندگی کا سانحہ کتنا عجیب ہے۔ ہم دیکھتے ہیں موت کو لیکن کسی کے ساتھ۔ میرا مقصد آپ کو اس تذکرے سے ڈرانا نہیں۔ کچھ باتیں اصل میں عرصہ بعد کھلتی ہیں۔ کہنے کو اک الف تھا مگر اب کھلا کے کہ، وہ پہلا مکالمہ تھا میرا زندگی کے ساتھ۔ یہ خودکلامی
بدھ 01 جون 2022ء
مزید پڑھیے
سعد الله شاہ
کچھ مزے مزے کی خبریں
منگل 31 مئی 2022ءسعد الله شاہ
مشکل پڑی تو یار ہمارے بدل گئے
لیکن یہ سخت جان اگر سنبھل گئے
وارفتگئی شوق طلاطم نہیں گئی
آنکھوں میں غم جو آئے تو اشکوں میں ڈھل گئے
یہ المیہ ہے کہ ریگ روان دشت تھا حرص و ہوس کا شہر۔ہم بھی اسی فریب میں حد سے نکل گئے۔ میں نے قلم روک لیا کہ بات ذرا مشکل ہو جائے گی۔ پہلے کچھ ہلکی پھلکی باتیں ہو جائیں کہ ایک دو دلچسپ خبریں سامنے آ گئیں۔ پہلی خبر ہمارے پیارے کرکٹر مصباح الحق کے حوالے سے ہے کہ وہ فوج میں جانا چاہتے تھے لیکن قسمت میں کرکٹ لکھی تھی۔ پہلے تو اپنے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
دل پر پتھر اور مہنگائی
اتوار 29 مئی 2022ءسعد الله شاہ
اس نے بس اتنا کہا میں نے سوچا کچھ نہیں
میں وہیں پتھرا گیا میں نے سوچا کچھ نہیں
کیا ہے وہ کیسا ہے وہ مجھ کو اس سے کیا غرض
وہ مجھے اچھا لگا میں نے سوچا کچھ نہیں
اور پھر میں بھی تو انسان تھا ایک خامی رہ گئی۔میں نے جس کو دل دیا میں نے سوچا کچھ نہیں۔مجھے یہ سب کچھ شہباز شریف کی تقریر سن کر یاد آیا کہ موصوف فرماتے ہیں کہ انہوں پٹرولیم مصنوعات میں جو اضافہ کیا ہے وہ دل پر پتھر رکھ کر کیا ہے۔ بس ایسے ذھن میں اپنا دوست پرویز مہدی یاد آیا کہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
پیڑ ہماری زندگی ہیں
جمعه 27 مئی 2022ءسعد الله شاہ
گھٹا تو کھل کے برسی تھی مگر موسم نہ بدلا تھا
یہ ایسا راز تھا جس پر مری آنکھوں کا پردہ تھا
مرے دامن کے صحرا میں کئی جھیلوں کا قصہ تھا
جو بادل کی زبانی میں ہوائوں کو سناتا تھا
میں کیا کروں کہ فطرت سے محبت میری فطرت میں شامل ہے۔مجھ پر ایک وارفتگی سی طاری ہو جاتی ہے جنوں کی تیز بارش میں تجھے پانے کی خواہش میں۔میں دل کی سطح پر اکثر کھلی آنکھوں کو رکھتا تھا ویسے آپ نوٹ کرتے ہوں گے کہ ہماری آنکھیں سیپ ہی تو ہیں اور ان میں آنے والے آنسو موتی کی طرح قیمتی۔
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
مسئلے انائوں کے
جمعرات 26 مئی 2022ءسعد الله شاہ
مری خوشی میں بھی میرا ملال بولتا ہے
جواب بن کے کبھی تو سوال بولتا ہے
کہا تھا اس نے ستارے ہیں میرے گردش میں
کہ میرے ہاتھ میں زہرہ جمال بولتا ہے
ویسے جس کو بولنا ہو وہ خاموشی میں بولتا ہے بولنے کے کئی انداز ہیں۔ کوئی بتائے کسے کس کے روبرو لائیں، یہ آئینہ بھی تو الٹی مثال بولتا ہے ۔دل تو چاہتا ہے کہ دل کی بات کریں مگر یہاں کوئی کسی کو نہیں سنتا ایک ہجوم ہے۔شور باہر کا کم نہیں ہوتا،بات اندر کی کیا سنائی دے۔سچی بات ہے کہ بات کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے ۔ ایسی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
یادگار ہوائی مشاعرہ
بدھ 25 مئی 2022ءسعد الله شاہ
کیسے خیال خام کے رد وقبول سے
نکلا ہوں میں روایت و جدت کی وھول سے
کشت خیال یار میں اک پیڑ کا گماں
جس پر کسی یقین کے آئے ہیں پھول سے
زندگی میں اپنا راہ تراشنے کے لیے کچھ جستجو تو کرنا پڑتی ہے۔ کچھ صبر کھینچنا پڑتا ہے اور کچھ خون جلانا پڑتا ہے۔ خون جلایا ہے رات بھر میں نے۔ لفظ بولے ہیں تب کتابوں سے۔ یہ ایک احساس کی دنیا ہے اور فکر کا جہاں ہے۔ فن برائے فن تو ایک فنکاری ہے۔ مقصد کچھ اس سے ورا چیز ہے۔ تو تو ہمارے شعر کے ظاہرپہ مر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
آج اور کل… ریڈیو اور پی ٹی وی
پیر 23 مئی 2022ءسعد الله شاہ
آپ اپنے خوف سے ہے سہما سہما آدمی
اک ہجوم بے کراں ہے اور تنہا آدمی
زندگی سے موت تک کا اک سفر ہے سامنے
اور سوچوں میں ہے بیٹھا ایک الجھا آدمی
کچھ ایسی ہی صورت حال، منظر کھل نہیں رہا کچھ نہ کچھ بدلتا رہے تو زندگی چلتی رہتی ہے۔یہ ہوا اچھا وہ اپنے آپ ہی چلتا بنا ورنہ تو اکتا ہی جاتا میرے جیسا آدمی، اس زمیں سے آسماں تک سورجوں کا راج ہے سورج گر گہنا گیا ہے چاند جیسا آدمی۔ سعد سوچو اس سے بڑھ کر کیا شرف ملتا ہمیں، حد منزل ہے خدا تو اس کا رستہ آدمی۔
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
استحصالی نظام اور ہم
اتوار 22 مئی 2022ءسعد الله شاہ
مجھ پہ کیچڑ نہ اچھالے مرے دشمن سے کہو
اپنی دستار سنبھالے مرے دشمن سے کہو
وہ عدو میرا ہے اس کو یہ ذرا دھیان ر ہے
اپنی قد کاٹھ نکالے مرے دشمن سے کہو
ایسے ہی مجھے خیال آیا کہ ہم دوسروں سے مقابلہ کرتے وقت اسے چھوٹا کر کے خود کو بڑا دکھانے کی کوشش کیوں کرتے ہیں! دوسروں کے عیب ہماری خوبیاں تو نہیں بن سکتے۔ آئینہ کے گھر میں رہ کر دوسوں پر سنگ باری چہ معنی دارد۔ بہرحال اس موضوع پر بعد میں بات کریں گے کہ کیسا معاشرہ متشکل ہو گیا ہے ۔ میں عام یا عموم کی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
میری آنکھیں چراغ کر مولا
هفته 21 مئی 2022ءسعد الله شاہ
اوراق گرچہ ہم نے کئے ہیں بہت سیاہ
لفظوں کی کائنات سے نکلے نہ مہرو ماہ
شاید ہمارے ہاتھ میں ہوتی کوئی لکیر
قسمت پہ بھی یقین ہمارا نہیں تھا آہ
کیا کریں جب سوچ ہے تو پھر کچھ بھی سوچا جا سکتا ہے۔ ظن‘تشکیک یا یقین۔انسان بہت سی جہتوں میں بھٹکتا ہے اور یہ اس کی بے بسی ہی تو ہوتی ہے مگر یہ ہونے کا ثبوت بھی ہے کہ اختتام سفر کھلا ہم پر وسعت دشت تھی، سراب کے ساتھ کیا کیا جائے ہم سب ایک یہ طرح سوچتے ہیں بیان اصل میں عطا ہے۔موجودگی میں موت کی کیسے خوشی ملے ،اس
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ایک مصرع سے وابستہ دلچسپ یادیں
جمعرات 19 مئی 2022ءسعد الله شاہ
وہ جو ضدی تھا بہت میں بھی تو خودسر ٹھہرا
مسئلہ اور بگڑنا ہی مقدر ٹھہرا
میں تو ساحل تھا جو چلتا بھی تو کیسے چلتا
وہ بھی موجوں کی طرح آیا تو پل بھر ٹھہرا
یقینا تالی دو ہاتھوںسے بجتی ہے مگر یہ تو ضروری نہیں کہ دونوں ہاتھ اپنے ہی ہوں۔میرے بازو نہیں رہے میرے ۔لو میرا آخری سہارا گیا۔پھر مرے ہاتھ پائوں چلنے لگے۔جب مرے ہاتھ سے کنارا گیا۔پہلے ذرا رومانٹک بات مکمل ہو جائے کہ چاند پ پگلاتھا چلا آیا جو میری جانب ،میں تو بادل تھا ہمیشہ ہی سے بے گھر ٹھہرا۔میں تو بارش ہوں برس جائوں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے