گھیر لیتے ہیں مجھ کو سائے سے
شام ہوتی ہے میری چائے سے
خوبصورت وہ دن محبت کے
کچھ اشارے سے کچھ کنائے سے
یہ اشعار میں نے قصداً تمہید بنائے ہیں کہ مطلع بہت وائرل ہوا اور بے شمار کمنٹس اس پر آبشار ہوئے۔کچھ موسم بھی برسات کا ہے جسے پری مون سون کہا جا رہا ہے۔اصل میں احسن اقبال کے بیان نے یہ ساری رونق لگائی کہ انہوں نے ارشاد فرمایا کہ اگر ہم چائے کے ایک دو کپ روزانہ کی بنیاد پر کم کر دیں تو بہت فرق پڑے گا کہ چائے ہم درآمد کرتے ہیں۔پھر کیا ہوا ٹوٹ پڑے ان
هفته 25 جون 2022ء
مزید پڑھیے
سعد الله شاہ
کاغذ کا بحران اور تعلیم
پیر 20 جون 2022ءسعد الله شاہ
خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے
اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے
سر تسلیم ہے خم کچھ نہیں کہیں گے لیکن
یہ قلم اور یہ قرطاس کہاں رکھیں گے
کہتے ہیں کورے کاغذ کی بھی اہمیت ہوتی ہے چہ جائے کہ اس پر روشن حرف اتر آئیں۔ موضوع پر آنے سے پیشتر کورے کاغذ کے ذکر سے مجھے ایک دلچسپ بات یاد آ گئی کہ جب میں کراچی گیا تو کسی نے بتایا کہ جناب راغب مراد آبادی اپنی شاگردوں کو کورے کاغذ پر اصلاح دیتے ہیں اب تو خیر کاغذ کی جگہ موبائل کی سکرین آ گئی جہاں زیادہ تر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
جل تھل اور دلدل
اتوار 19 جون 2022ءسعد الله شاہ
ابر اترا ہے چار سو دیکھو
اب وہ نکھرے گا خوبرو دیکھو
ایسے موسم میں بھیگتے رہنا
ایک شاعر کی آرزو دیکھو
کیسی عجیب بات ہے یا ایک سہانا اتفاق ہے کہ ابھی کل ہی میں نے کہا تھا کہ دشت کی پیاس بڑھانے کے لئے آئے تھے ابر بھی آگ لگانے کے لئے آئے تھے۔ مگر آج ہی وہ گھٹائیں برسیں کہ سب کچھ جل تھل ہو گیا پیڑ پودے دھل گئے فضا خوشگوار اور پاکیزہ سی ہو گئی۔ اورنٹیل کالج کی عمارت یاد آئی’’ سرخ اینٹوں پر ناچتی بارش ،اور یادیں ہیں روبرو دیکھو‘‘ دل کی دنیا ہے دوسری دنیا ایسے منظر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ا بر بھی آگ لگانے کے لئے آئے تھے
جمعه 17 جون 2022ءسعد الله شاہ
جو بھی کرتا ہے محبت وہ برا کرتا ہے
ایک بندے پہ وہ کتنوں کو خفا کرتا ہے
مسئلہ میرا ہے دنیا کو پریشانی کیوں
جو ہوا ہے وہ محبت میں ہوا کرتا ہے
ن لیگ والے بے چارے اب کسی سے آنکھ نہیں ملاتے۔انہیں کون بتائے کہ جناب یہ شہر سنگ ہے یہاں ٹوٹیں گے آئینے۔آپ سوچتے ہیں بیٹھ کے آئینہ ساز کیا۔جو شکایت کرتے ہ،ہیں وہ معصوم ہیں۔یوں برانگیختہ ہونے کی ضرورت تو نہیں۔جس کو تکلیف پہنچتی ہے گلہ کرتا ہے۔پیار بھی جنگ ہے، ہارنے والا تو تاوان ادا کرتا ہے تو جناب تاوان تو ہم نے اور آپ نے ادا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اہل وفا نے صدقہ اتارا حسینؑ کا
جمعرات 16 جون 2022ءسعد الله شاہ
کب کہا ہے مجھے خدائی دے
اے خدا خود سے آشنائی دے
میں محمدؐ کا ماننے والا
کربلا تک مجھے رسائی دے
ہمارا راستہ بھی یہی ہے اور منزل بھی یہی۔ نقش قدم پہ ان کے کٹاتے گئے ہیں سر۔اہل وفا نے صدقہ اتارا حسینؑ کا۔ہم اصل میں اپنا اصل بھولے ہوئے ہیں وگرنہ تو جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے۔
آپ کربلا کے رنگ میں فیض کے مصرع کو دیکھیں تو آپ فیض یاب بلکہ باریاب ہو جائیں گے۔کبھی میں نے عافیہ صدیقی کے حوالے سے نظم کہی تو آخری شعر تھا۔ یہ کربلا کا سفر ہے جو اب بھی جاری
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ہمیں بتائو تمہیں اور کیا پسند نہیں
پیر 13 جون 2022ءسعد الله شاہ
چاند جب بام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ
دل بھی ہر کام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ
گونجتے رہتے ہیں الفاظ میرے کانوں میں
تو تو آرام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ
یہ اللہ حافظ کی ردیف مجھے ایسے ہی یاد نہیں آئی کہ حالات ہی کچھ ایسے ہیں۔ آپ کو یاد آیا ہو گا کہ اس نہج کہ معیشت کا جنازہ نکل چکا تو کوئی کہتا ہے اللہ حافظ۔ چلیے ہم آپ کو زیادہ پریشان نہیں کرتے۔ ’’کھینچتا رہتا ہے فنکار لکیریں اور پھر۔ کاوش خام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ‘‘۔ سعد یہ حسن بھی کیا شے ہے کہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سامنے کی چھپی ہوئی باتیں
هفته 11 جون 2022ءسعد الله شاہ
یہ دیکھا ہے جو باتیں ہوں چھپانے کی
وہی ہوتی ہیں لوگوں کو بتانے کی
بہت بے چین رہتا ہوں سکوں میں بھی
کوئی تدبیر ہو فتنہ جگانے کی
انسان ویسے ہی تضادات کا بھرا ہوا ہے۔اس کے اندر اس کی ضد بھی پیدا کی گئی۔ اس پر زمانے گزر گئے ’ہوا نے لکھ دیامجھ کو چٹانوں پر، پھر اس کے بعد کوشش کی مٹائنے کی‘ اسی رو میں ایک دو شعر اور دیکھیے خبر کے پر نکل آتے ہیں تیزی سے اگر تم سوچ لو اس کو اڑانے کی، کھلی آنکھیں تو دروازہ کھلا دل کا، میری مشکل بھی اب آسان خدا نے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کون سا میثاق معیشت!
جمعرات 09 جون 2022ءسعد الله شاہ
درد کو اشک بنانے کی ضرورت کیا تھی
تھا جو اس دل میں دکھانے کی ضرورت کیا تھی
ایسے لگتا ہے کہ کمزور بہت ہے تو بھی
جیت کر جشن منانے کی ضرورت کیا تھی
آپ یقین نہیں کریںگے کہ شدت کی گرمی میں بجلی نہیں ہے۔میری بیگم تنگ آ کر کہنے لگی کہ لوڈشیڈنگ میں ایک امید تو ہوتی ہے کہ لائٹ آ جائے گی کیا کریں۔مرے وہ بھی سجدے قضا ہوئے جو ادا ہوئے تھے نماز میں، پہلے عمران خاں کی تقریریں اور اب شہباز شریف کی ہلتی ہوئی انگلیاں اورجنبش کرتے ہوئے لب۔ کوئی بات وہ بتانا چاہتے ہیں جو
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اختر حسین جعفری کی تیسویں برسی
اتوار 05 جون 2022ءسعد الله شاہ
خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے
اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے
خود ہی روئیں گے ہمیں پڑھ کے زمانے والے
ہم بھلا رنج و الم پاس کہاں رکھیں گے
یہ ایک ناآسودہ خواہش کی کہانی ہے جو سخن میں در آئی ہے پہلے پھولوں سے لدے رہتے ہیں جو راہوں میں۔ہم وہ چاہت کے املتاس کہاں رکھیں گے، اور پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ سرتسلیم ہے خم کچھ نہ کہیں گے لیکن یہ قلم اور یہ قرطاس کہاں رکھیں گے۔ یہ ایک فضا ہے جس کا بیان ممکن نہیں کہ یہ محسوس کرنے کا عمل ہے کہ جب
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
عوام تعمیری سوچ پسند کرتے ہیں
جمعه 03 جون 2022ءسعد الله شاہ
عجیب طرح سے سوچا ہے زندگی کے لئے
کہ زخم زخم میں کھلتا ہوں ہر خوشی کے لئے
وہ مجھ کو چھوڑ گیا تو مجھے یقین آیا
کوئی بھی شخص ضروری نہیں کسی کے لئے
میں دیکھ رہا ہوں کہ علامتوں میں سیاست ہو رہی ہے۔بات سمجھنا اور سمجھانا دو مختلف عمل ہیں۔ ’’ایسے خبر ہے کہ اس کا کوئی نہیں اپنا اک آشنائی ہے کافی ہے اجنبی کے لئے۔بہرحال’’ خطا کسی کی ہو لیکن سزا کسی کو ملے یہ بات جبر نے چھوڑی ہے ہر صدی کے لئے اور’’ یہ سادگی تھی مری یا کہ سعد چاہت تھی کہ میں نے خود کو
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے